ہم ایک قوم کب بنیں گے بظاہر تو
یہ بہت ہی آسان سا جملہ ہے لیکن اگر ہم غور و فکر کرے اور سوچے تو ہمیں اس
جملے کے اندر موجود تمام برائیاں اور خامیاں جو ہمارے معاشرے میں پھیلی
ہوئی ہیں بخوبی اندازہ ہوجائے گا -
وطن عزیز پاکستان آج جن مسائل الجھن بیرونی اندرونی سازیشوں جاریت دہشت
گردی اور بحران کا شکار ہیں اسکی بنیادی وجہ ہم میں ایکہ اتحاد نہیں ہیں ہم
ایک قوم نہیں ہیں ہم ایک وطن کے باسی نہیں ہیں اب ہم ایک سچے مسلمان
نہیں رہے ہم ٹکڑوں رنگ و نسل زات قوم پرستی فرقا پرستی میں بٹ چکے ہیں-
ہم اپنی اصل تعلیمات شناخت کھو چکے ہیں ہم اپنے عقیدے اور ایمان سے دور بہت
دور ہوچکے ہیں -
قارئین یہی ہماری اپنی کمزوریاں اور خامیاں ہیں جس سے ہمارے دشمن ملک عناصر
طاقتیں اسٹبیلشمنٹ ہماری کمزوریوں سے بھرپور فائدہ اٹھاکر اپنے ناپاک عزائم
کی تکمیل کررہے ہیں -
ہم سب کچھ جانتے ہوئے بھی بے حسی کی شبیہ بنے بیٹھے ہیں بظاہر تو یہ قوم
دنیا بھر میں بہادری اور موت سے نہ ڈرنے میں اپنا نام اور مقام رکھتی ہیں
لیکن ترقی یافتہ ملکوں کی نسبت یہ قوم بہت پیچھے ہیں -
ترقی یافتہ ملکوں میں آپ دیکھ لے ایک اچھے حکمران کے انتخاب کے لیے پوری
قوم متحد ہوجاتی ہیں لیکن ہمارے یہاں معاملہ برعکس ہوتا ہیں -
وطن عزیز میں ایک اچھے حکمران کے انتخاب کے لیے یہ پوری قوم متحد ہونے کے
بجائے کوئی پی پی کا چمچا تو کوئی ن لیگ کا چمچا تو کوئی کسی جماعت کا چمچا
تو کیوں نا ہم سب متحد ہوکر اپنے ملک کے لیے اچھے مخلص دیانت دار ایمان دار
حکمران کو منتخب کرے -
چودہ جنوری کو مہناج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے عوام کے حقوق
کے خاطر اپنی جان خطرے میں ڈال کر لانگ مارچ کیا لیکن صد افسوس کہ اس پوری
قوم میں سے چند لاکھ اعوام نے لانگ مارچ کا ساتھ دیا اسکی بنیادی وجہ ہم
ایک قوم نہیں ہیں ہم بحثیت مسلمان ہیں مگر نام کے مسلمان ہیں-
ملک کی تقدیر قسمت کا فیصلا عوام کے ہاتھوں میں ہوتا ہے-
ﷲ پاک فرماتے ہیں کہ جیسی عوام ہوگی وسیے ہی حکمران ہوگے ﷲ پاک اس پاک
دھرتی کو تا قیامت تک قائم و دائم و سلامت رکھے آمین... |