برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون پاکستان کا دوروزہ دورہ
مکمل کرکے اتوار کے روز اپنے وطن جاچکے ۔ڈیوڈ کیمرون ہفتے کے روز پاکستان
پہنچے تھے۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور اتوار کے روز
پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کے بعد مشترکہ کانفرنس
سے خطاب بھی کیا۔وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیر اطلاعات پرویز رشید،
وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف، وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز،
معاون خصوصی طارق فاطمی، سیکرٹری خارجہ اور دیگر اعلی حکام نے وزیراعظم
نواز شرےف کی جبکہ برطانوی وفد کے ارکان بیرونس سعیدہ وارثی اور برطانوی
ہائی کمشنر ایڈم تھا مسن نے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی معاونت کی۔اطلاعات کے
مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ نے میاں نوازشریف کو برطانوی وزیر اعظم سے
امداد مانگنے کی درخواست کرنے کا مشورہ بھی دیا جسے میاں نوازشریف نے
ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے مسترد کردیا۔ ملاقات کے دوران وزےر اعظم
محمد نوازشرےف اور برطانوی وزےر اعظم ڈےوڈ کےمرون نے پاکستان اور برطانیہ
کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور
عالمی معاملات خاص طور پر افغانستان کے حوالہ سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا
اوربرطانوی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کی تکمیل پر دفتر خارجہ نے دونوں
ملکوں کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ،جس میں دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم نے
باہمی تعاون کی نئی راہیں اور نئے امکانات تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ٹھوس
تاریخی اور ثقافتی تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک اس خطے اور اس سے آگے دنیا میں
امن واستحکام کے مشترکہ مقاصد رکھتے ہیں، ہم برطانیہ کو قریبی دوست اور
حقیقی ترقیاتی شراکت دار ملک تصور کرتے ہیں۔ پاکستان اور برطانیہ کے وزرائے
اعظم نے دوطرفہ تعلقات کے تمام شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق
کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2015 تک باہمی تجارت کے حجم کو تین ارب پاﺅنڈ تک پہنچا
دیا جائے گا۔ موجودہ تجارت کا حجم اڑھائی ارب ڈالر ہے۔ نواز شریف نے
برطانوی تاجروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ
توانائی کے بحران کے خاتمہ کے لیے سخت فیصلے کرنے کا موقع ہے۔ عالمی برادری
میں برطانیہ کے قائدانہ کردار کی بدولت پاکستان میں ترقی کے مواقع پیدا ہوں
گے۔ اس ضمن میں یورپی یونین کی منڈیوں تک پاکستان مصنوعات کی ممکنہ رسائی
کا ذکر کیا۔ا سٹرٹیجک مذاکرات کے تحت دونوں ملک اقتصادی اصلاحات پر مذاکرات
جاری رکھیں گے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ 200 سے زائد برطانوی کمپنیاں پاکستان
میں کاروبار کر رہی ہیں۔ ان کی حکومت پاکستان کے ساتھ پہلے سے زیادہ مضبوط
تجارتی تعلقات کی خواہاں ہے۔پاکستان اور برطانیہ کی شراکت داری ناقابل
تسخیر ہے اور ہمیشہ کے لیے مضبوط ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ
بین الاقوامی معاملات پر دونوں ملکوں کا موقف یکساں ہے۔ پاکستان افغان امن
مذاکرات میں پیش رفت چاہتا ہے۔ پاکستان افغان امن مذاکرات کی حمائت کرتا
ہے۔کیمرون نے کہا دونوں ممالک کے درمیان مضبوط روابط ہیں اور برطانیہ میں
موجود دس لاکھ سے زیادہ پاکستانی دونوں ملکوں کے تعلقات میں پل کا کردار
ادا کر سکتے ہیں۔پاکستان سے مختلف معاملات پر بات چیت جاری رکھیں گے۔
دونوں وزرائے اعظم نے افغانستان میں امن و استحکام اور سکیورٹی کی اہمیت کو
اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت کے زیراہتمام افغانستان کے اندر قومی
مفاہمت کی بھرپور حمایت کی جائیگی۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ
پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور ثقافتی
روابط کے بڑھتے ہوئے مواقع سے بھرپور استفادہ کرنے کیلئے دوطرفہ تعاون کا
دائرہ کار بڑھایا جائے گا۔ آئندہ چند ماہ کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے
خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیوب،
سٹرٹیجک مذاکراتی عمل کو آگے بڑھائیں گے۔ کیمرون نے کہا کہ برطانیہ اپنی
سرمایہ کار و تجارتی کمپنیوں کو پاکستان میں مشترکہ سرمایہ کاری کی ترغیب
دے گا۔ پاکستان میں توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی
جائیگی۔ تعلقات اور دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کیلئے مزید اقدامات کیے
جائیں گے۔ انسداد دہشت گردی کے لیے برطانیہ پاکستان کی بھرپور مدد کرے گا۔
کیمرون نے انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز میں کیے جانے والے اضافہ کو خوش آئند
قرار دیتے ہوئے اس پروگرام کے لیے برطانوی معاونت کو جاری رکھنے کے عزم کا
اعادہ کیا۔کیمرون نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے اور
پاکستان سے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ
دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی اور اسے ناکارہ بنانے کے لیے مزید آلات بھی
فراہم کرے گا اور پاکستان کے بنیادی ڈھانچہ کی سیکورٹی کے لیے برطانوی
تجربات کی روشنی میں مدد فراہم کرے گا۔
برطانوی وزیراعظم نے تسلیم کیاکہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا غلط سوچ ہے۔
اسلام امن کی تعلیم دیتا ہے۔کسی اور ملک کے مقابلے میں مسلمان دہشت گردی کی
لعنت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ برطانیہ نے اس غلط انداز فکر کے خاتمے
کا عزم کر رکھا ہے، تاہم مسلمانوں کو بھی اس تاثر کے خاتمے کے لیے کوشش
کرنی چاہیے۔برطانوی وزیر اعظم کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ملکوں کے
وزرائے اعظم نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے مل کر کام کرنے
اور باہمی تجارت کو بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ
پاکستان کے دوست برطانیہ کے دوست اور پاکستان کے دشمن برطانیہ کے دشمن ہیں۔
پاکستان اور برطانیہ دونوں دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑیں گے۔برطانوی
وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے امریکی ڈرون حملے کیخلاف پاکستان کے موقف کی تائید
کی ہے اورڈرون حملوں کے مسئلے کے حل کے سلسلے میں پاکستان اور امریکا کے
درمیان مذاکرات کے اہتمام میں اپنی حکومت کی جانب سے مدد کی پیشکش بھی کی
ہے۔برطانوی وزیر اعظم کے دورہ پاکستان کے موقع پر افغانستان کے حالات کافی
اہمیت کے حامل رہے۔چند روز قبل ڈیوڈ کیمرون کے دورہ افغانستان کے موقع پر
اعلیٰ برطانوی جنرل نک کارٹر نے اہم نوعیت کا بیان دیا تھا، جس کے حوالے سے
وزیر اعظم کیمرون نے اپنا موقف واضح کیا۔جنرل نک کارٹرنے برطانوی روزنامے
گارجیئن کو دیے گئے انٹرویو میں کہاتھا کہ طالبان سے مذاکرات نہ کرکے
افغانستان میں قیام امن کا ایک موقع گنوا دیا گیا۔ مغرب کو طالبان کے ساتھ
ایک دہائی قبل ہی مذاکرات کرنے کی کوشش کرنی چاہیے تھی جب ان کی حکومت
افغانستان میں ختم کی تھی۔جنرل کارٹر نے مزید کہا تھا کہ 2014 میں اتحادی
فوجوں کے انخلاءکے بعد افغان فوج کو فوجی اور مالی امداد کی ضرورت ہو گی۔
اتحادی فوج کے انخلاءکے بعد کابل حکومت کو صرف چند ہی علاقوں میں جزوی
کنٹرول حاصل ہو گا۔برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے دورہ پاکستان پر
طالبان کے ساتھ مذاکرات کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ 2001 میں
افغانستان کے حوالے سے جو فیصلہ سازی کی گئی اس میں بہتری کی گنجائش موجود
تھی ، انہوں نے مزید کہا کہ قیام امن کا ایک موقع ہاتھ لگ رہا ہے اور وہ سب
اس موقع کو ہاتھ سے جانے نہ دیں۔
اتوار کے روزبرطانوی وزیر اعظم نے یادگار پاکستان کا دورہ بھی کیا اور
چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے گروپ سے ملاقات کی۔ برطانوی
وزیراعظم نے تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون میں وسعت کے
لیے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا،جبکہ طلبہ نے برطانوی وزیراعظم سے پاکستان
برطانیہ تعلقات مستحکم بنائے جانے سے متعلق مختلف سوالات بھی کئے۔ وزیراعظم
ڈیوڈ کیمرون نے مونومنٹ کا چکر بھی لگایا جہاں انہیںبرٹش کونسل کے ایکٹیو
سٹیزنز پروگرام کے تحت تربیت حاصل کرنے والے دو نوجوانوں نے یادگار کی
تعمیر کے متعلق آگاہ کیا۔ |