اسے آگیا ہے مرنا

از قلم متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
1928 ءکو ہندوستان کے شہر پرتاب گڑھ میں ایک ایسے بچے نے جنم لیاجس نے بڑے ہوکر تزکیہ نفوس کی بدولت لاکھوں بندگان خدا کی زندگی کی کایا پلٹ دی ۔ یعنی میرے مرشد ومربی حضرت والا الشاہ حکیم محمد اختر رحمۃ اللہ علیہ رحمۃ ًواسعۃ ً

حضرت والا کی زندگی کے بے شمار پہلو ہیں جن پر لکھا جا سکتا ہے آپ نے اپنی محنت کا میدان پیسے اور شہرت کو نہیں بلکہ لوگوں کے قلوب کو بنایا اور ان کے دلوں سے ماسوی اللہ کی آلائشیں باہر نکال پھینکیں ۔ عشق مجازی ،حسن پرستی ،اغلام بازی ،بدنظری جیسے گناہوں کو معاشرے سے ختم کرنے کی دن رات محنت کی ۔ حقیقت بھی یہی ہے کہ یہ محض گناہ ہی نہیں بلکہ بہت سارے کبیرہ گناہوں کا پیش خیمہ ہیں ۔ بدنظری سے زنا، لواطت ، ناجائز جنسی تسکین، فحاشی ، عریانی ،شراب خوری اور ان کے حصول کے لیے ناجائز طریقہ آمدن سود ، رشوت ،ہیراپھیری ، چوربازاری اور جھوٹ جیسے گناہوں کا لوگ ارتکاب کرتے ہیں ۔حضرت نے صرف گناہوں کو نہیں بلکہ گناہوں کی جڑ کو اکھاڑ پھینکنے کی محنت کی ۔ اس کے لیے حضرت نے جن نفوس سے گناہوں کے تریاق کا فن سیکھا وہ حکیم الامت مجدد الملت الشاہ محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے خاص تربیت یافتگان شمار ہوتے ہیں ۔

تین سال تک مولانا شاہ محمد احمد رحمہ اللہ سے فیض حاصل کیا اس کے بعد تقریباً 17 برس شاہ عبدالغنی پھولپوری رحمہ اللہ سے طریقت ومعرفت کے چشمہ صافی سے سیراب ہوتے رہے ۔ حضرت پھولپوری رحمہ اللہ کی وفات حسرت آیات کے بعد آپ نے شاہ ابرار الحق کے فیض صحبت سے کمال حاصل کیا اصلاح معاشرہ میں حضرت نے خانقاہی نظام کو حقیقی معنوں میں متعارف کرایا تصنیفی میدان میں 150 کے لگ بھگ آپ کی تالیفات مارکیٹ میں دستیاب ہیں اس کے علاوہ آپ کے مواعظ کی کیسٹیں ، آڈیو سی ڈیز، ویب سائیٹ پر متعدد بیانات اور اصلاح ظاہرو باطن پر مشتمل خاطر خواہ مواد لوگوں کی زندگیوں میں انقلاب لائے ہوئے ہیں ۔ اللہ کرے یہ فیض تاقیامت جاری وساری رہے ۔

2 جون 2013 ءکو نماز مغرب کے قریب حضرت اس جہاں فانی سے اپنے اصلی محبوب کی طرف چل دیے جس کی محبت ومعرفت میں اپنی زندگی کی بہاریں لٹا دیں تھیں ۔ اللہ تعالیٰ آپ کے پسماندگان ………جن میں ہم سب بھی شامل ہیں ………کو صبر جمیل کی دولت عطا فرما کر حضرت کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اصل میں جب تک کسی اہل دل کی صحبت میسر نہ آئے اس وقت تک نہ تو انسان کو جینے کا ڈھنگ آتا ہے اور نہ ہی مرنے کا فن ۔ ہاں جب کسی اہل دل سے نسبت قائم ہوجائے تو دل میں اطمینان اور فرحت وسکون کی روح افزاء موجیں خلاق لم یزل کی رحمت میں غرق کردیتی ہیں ۔ اسی لیے حضرت نے اپنا ایک شعریوں ارشاد فرمایاہے ۔
کسی اہل دل کی محبت جو ملی کسی کو اختر
اسے آ گیا ہے جینا اسے آ گیا ہے مرنا

muhammad kaleem ullah
About the Author: muhammad kaleem ullah Read More Articles by muhammad kaleem ullah: 107 Articles with 120769 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.