قارئین کرام!
بات کہاں سے شروع کروں کچھ سمجھا نہیں آ رہا ہے ہر روز نت نئے تماشے ہمارے
ملک میں دیکھنے کو مل رہے ہیں کہیں قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور کوئی
پوچھنے والا ہی نہیں ہے ،کہیں عوام مہنگائی سے بدحال ہو چکی ہے اور کوئی
انکی فریاد سننے والا نہیں ہے۔کہیں بڑھتی ہو کرپشن پورے ملک میں بدعنوانی
کو فروغ دے رہی ہے۔اب تو معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ جن ڈاکٹرز نے اپنے
حقوق کے لئے ہرٹالیں کی تھیں محض ذاتی مفاد کے لئے عوام کو تکلیف سے گذار ا
تھا اب ان ہی میں سے ایک نئے ایک نیا تکلیف دہ واقعے کو جنم دے دیا ہے۔
مجھے یہ خبر پڑھ کر جس کرب سے گذرنا پڑا ہے اس کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل
ہے۔لیکن معاملہ ایسا تھا کہ مجھے اپنے جذبات کو آپ تک پہچانے کےلئے قلم کو
اُٹھانا ہی پڑا ہے۔
فیصل آباد: ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں علاج کے لئے آنے والی مریضہ کو
ڈاکٹر نے کیبن میں لے جاکر اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔
ڈاکٹر مسیحائی تو پہلے ہی بھول چکے تھے اب شاید انسانیت بھی بھولتے جارہے
ہیں، فیصل آباد کے سول اسپتال میں مسیحا نے درندہ بن کے مریضہ کو زیادتی کا
نشانہ بنا ڈالا، انیلہ اپنی ماں کے ساتھ سول اسپتال کے ایک وارڈ میں علاج
کے لئے آئی تو ڈاکٹر ناصر بیگ اسے اکیلے کیبن میں لے گیا جبکہ انیلہ کی ماں
بیٹی کا انتظار کرتی رہی اور ڈاکٹر نے اس کی بیٹی کو ہراساں کرکے زیادتی کا
نشانہ بنا ڈالا، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
اب ہمارے ملک کے حالات اس قدر خراب ہو گئے ہیں کہ لوگ اس طرح کے واقعات سے
گبھرا کر اپنے علاج معالجے سے بھی گریز کرنے لگ جائیں گے کہ کیا پتا کوئی
مسیحا ہی درندہ بن کر عزت تار تار کرنے کا سبب نہ بن جائے۔اب ایسے کالی
بھڑیں بھی اس شعبے میں شامل ہو گئی ہیں جوکہ اس کی بدنامی کا سبب بن رہی
ہیں۔اگرچہ اس طرح کا واقعات پہلے بھی ملک کے طول و عرض میں پیش آتے ہیں مگر
مسیحا کے درندہ بن جانے کا یہ انوکھا ترین واقعہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی
جائے کم ہے۔
ہمارے ملک میں ہر شعبے میں برے اور مفاد پرست لوگ موجود ہیں جو کہ مختلف
شعبہ ہائے زندگی کی بدنامی کا سبب بن جاتےہیں اب افسوس ناک بات یہ ہے کہ
مسیحائی جیسا مقدس پیشہ بھی اس طرح سے بدنام کیا جا رہا ہے جو کہ ہمارے لئے
ایک لمحہ فکریہ ہے۔ ہمارے ہاں ہر کسی کی پہلی توجہ یہی ہوتی ہوتی ہے کہ وہ
ڈاکٹر بن کی لوگوں کی خدمت کر سکے،بہت سے نوجوان اگرچہ حقیقی خدمت بھی
سراانجام دیتے ہیں مگر دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ کچھ ایسے ہی درندے
مسیحا کا روپ دھار کر عوام کی کھال اتارنے میں بھی آج بھی مصروف عمل ہیں کہ
آخر کو انہوں نے بہت کچھ لگا یا ہوا ہے اس کی واپسی کا بھی تو بندوبست کرنا
ہوتا ہے نا؟؟؟؟
خیر جہاں تک اس واقعے کا تعلق ہے ذمہ دار ڈاکٹر کو قرار واقعی سزا دینی
چاہیے ہو سکے تو اس سے عوام کی مسیحائی کا ہی حق چھین لینا چاہیے تاکہ کل
کلاں کو اس طرح کے واقعے کی موثر روک تھام ہو سکے اور دوسروں کو بھی عبرت
دلائی جا سکے۔اگرچہ پویس نے اس واقعے کی تفتیش شروع کر رکھی ہے اگر روایتی
انداز میں کاروائی نہ ہوئی تو جلد انصاف کی توقع کی جاسکتی ہے مگر دیگر
معاملات کی طرح یہ بھی وقت کی دھول کے ساتھ عوام کی نظروں سے غائب ہو کر
واقعہ دب جائے گا اور متاثر فرد بھی انصاف انصاف پکارتے رہ جائیں گے۔ |