سسرالیوں نے بہو کو زندہ جلا دیا

لیجئے جناب

ایک اور حوا کی بیٹی اپنی جان دھو بیٹھی ہے۔پتا نہیں ہم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے؟ ہم جان لینے میں ایک پل کے لئے بھی نہیں سوچتے ہیں کہ خدا کے ہاں اس کی جواب طلبی پر ہم کیا کہیں گے؟ یہاںنہ مرنے والے کو پتا ہے کہ وہ کیوں مر رہا ہے اور نہ مارنے والے کو پتا چلتاہے کہ اس نے کس وجہ سے یہ قتل کیا ہے؟ بہت سے قتل وغارت محض جذبات میں ہوئے ہیں جو کہ اس طرف نشاندہی کر رہی ہے کہ ہمارے معاشرے میں صبر نام کی کوئی شے باقی نہیں رہی ہے۔ ہماری حکومت نے کوئی ایسے خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے ہیں کہ عوام میں سکھ چین ہوتا اور زندگی سکون سے گذار سکتے ۔

وہی لوگ جو بڑے پیار سے کسی کی بیٹی کو اپنے گھر لاتے ہیں وہی اسے ہمیشہ کے لئے واپس اپنے گھر بھیجنے کے اس کو جان سے مارنے کی سوچتے ہیں جو کہ ایک ہمارے لئے بڑا لمحہ فکریہ ہے۔ابھی کل کی ہی خبر ہے کہ علاقہ مکینوں کے مطابق شادی کے کچھ عرصے بعد ہی ملزم مختار اور اس کے گھر کا اپنی بہو صائمہ کے ساتھ جھگڑا رہنے لگا تھا۔

علاقہ مکینوں نے بتایا کہ آج (منگل کو ) اچانک چیخنے چلانے کی آواز آئی،جب موقع پر پہنچ کر دیکھا تو صائمہ شعلوں میں لپٹی ہوئی تھی اور وہ مکمل طور پر جھلس چکی تھی۔واقعہ کے بعد پولیس نے صائمہ کے شوہر مختار کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی شروع کردی ہے۔ملزم مختار نے بیوی کو جلانے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صائمہ کو کسی نے نہیں جلایا، وہ کچن میں گئی تھی جہاں اسے اچانک آگ لگ گئی۔صائمہ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ ان کی عزیزہ امید سے تھی،انہوں نے حکومت سے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔

ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات میں ملوث لوگ بااثر ہونے کی وجہ سے یا مک مکا کر کے اپنی جان بچا لیتے ہیں اگر ایسے لوگوں کو عدالت کڑی سزا دے اور اس پر عمل درآمد بھی ہو جائے تو پھر شاید کل کلاں کو کوئی ایسا کرنے کا نہ سوچے گا مگر یہاں قانون محض دکھاوئے کا ہے اس پر عمل اس وقت ہی کیا جاتا ہے جب ہر طرف سے شور مچایا جاتا ہے۔یہاں غریب عوام کی سنتا ہی کون ہے ؟ جب یہاں اقتدار ہی دھاندلی کے ساتھ حاصل کرنے کی روایت ہو تو پھر باقی معاملات کا تو خدا ہی حافظ ہے۔ جب تک ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی یوں ہی نجانے کتنی صائمہ اپنی جان کی بازی ہارتی رہیں گی۔

مجھے ایسے لوگ جو اس طرح کے گھناوئے عمل میں ملوث ہوتے ہیں سے محض اتنا کہنا ہے کہ جان سے مار کر آپ کو کیاحاصل ہوتا ہے جب آپ کسی کو برداشت نہیں کر سکتے تو اسے اس کے پیاروں سے ہمیشہ کے لئے دور مت کیجے ، دوسرے کی بیٹی کے ساتھ ایسا کرتے وقت اپنی بیٹی کا بھی سوچ لیا کریں یہ اس کے ساتھ بھی ہو سکتاہے۔اللہ تعالی کی رسی ڈھیلی ہے جس دن اس کی گرفت ہوگی کوئی نہ بچ پائے گا۔

اگر آپ کسی کو اس قدر نہ پسند کرتےہیں تو چاند سی بہو کو گھر میں لانے کی غلطی کسی کے کہنے پر مت کریں یہ اس سے بہتر ہوگا کہ آپ اسے زندہ درگور کردیں۔اللہ تعالی ہمیں سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 481729 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More