موٹا ہونے کے لئے

ٹھیلوں پر ہرے‘ پیلے اورسر ُخ رنگ کے بیر دیکھ کر ایک بار تو منہ میں پانی آہی جاتا ہے۔

بیر جسے انگریز ی میں جوجوب(jujube)کہتے ہیں‘ ایک ایسا باغ و بہار پھل ہے جس کا درخت برصغیر میں عام پا یا جا تا ہے۔ خوب گھنااور تناور ہونے کی خوبی کے سا تھ ساتھ اس کا پیڑ خاردار اور سدابہار ہوتا ہے۔ اس کے پھول سبزر نگ کے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں ۔ برصغیر پاک وہند میں 2اقسام کے بیر اُگتے ہیں۔ایک جنگلی بیری جو عمو ماً جھاڑی کی شکل کی ہوتی ہے اور دوسری عام یعنی گھریلو پیڑ۔ جنگلی بیری کو جھڑبیری بھی کہتے ہیں۔ یہ خودرو ہوتی ہے ‘ا س کا پھل عام طور پر چھوٹا او ر گول ہو تا ہے۔ بیرکی دوسری قسم کو کاشت کیا جاتاہے۔ اس کا پھل بیضوی‘ گداز اور جسامت میں بڑا ہو تاہے‘ یہ چھوٹی قسم کے برعکس میٹھا ہو تا ہے۔

قدرت نے بیری کے پھل‘ چھال اور پتوں میں غذائی اور ادویا تی خواص رکھے ہیں۔ اس کا پھل یعنی بیر وٹا من بی ‘اے اور ڈی سے بھرپور ہے ۔ اس میں فولا د‘ کیلشیم ‘ پوٹاشیم اور فلو رین جیسی معدنیات بھی پائی جاتی ہیں۔ طب یونانی کے مطابق اس کا مزاج سرد ہے اور یہ جسم میں گوشت بنانے کی صلا حیت سے مالا مال ہے۔ 250گرام بیر میں ایک بڑی چپاتی کے مساوی غذائیت ہو تی ہے۔ ایک کلو بیر میں 56گرام مکھن جتنی چکنائی ہوتی ہے جب کہ 500گرام بیرمقدار میں ایک وقت کے کھانے کا نعم البدل ہیں۔

بیربلند فشار خون‘ معدے کی خرابیوں اور بڑھے ہوئے پیٹ کے لئے نہایت مفید ہے۔ایسے سست ذہن کے مالک افراد 50گرام بیر آدھا لیٹر پانی میں ڈال کر پانی نصف رہ جانے تک اُبالیں ۔اس میں شہد یا چینی ملاکر2کھانے کے چمچے مریض کو روزانہ رات کو سونے سے قبل استعمال کرائیں۔

بیر کے تازہ پتوں کا جوشاندہ بنائیں اور اس میں نمک ملا کر غرارے کریں۔ اس سے گلے کی خراش ‘ منہ کی سوزش‘ مسوڑھو ں سے خون بہنا اور زبان پھٹ جا نے کے امراض کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔

بیر کے پتے دھو کر باریک پیس لیں۔ اس کو سر پر لگائیں اور تھوڑی دیر میں بال دھولیں۔ بال نہ صر ف صحت مند اور خوشنما ہوجائیںگے بلکہ سر کی جلد متعدد امراض سے دُوررہے گی اور بال سیاہ رہیں گے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 201 Articles with 307613 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.