صحت مند بچے ‘اب مسئلہ نہیں

مجھے یاد ہے کہ میری بہن کا بیٹا کھانا کھانے میں اسے بے حد تنگ کیا کرتا تھا‘ وہ بے چاری 2,2گھنٹے اس کے لئے کھانا لئے بیٹھی رہتی اور اس کا بیٹا نوالہ منہ میں گھنٹوں رکھے ہوئے اس کے صبر کا امتحان لیتا نظر آتا۔ ہم اس سے کہتے کہ چھوڑ دو ‘بھوک لگے گی توخود ہی کھائے گا ‘لیکن یہ بات میری بہن کی سمجھ میں نہیں آتی تھی ‘تھوڑی دیر کے بعد پھر وہ ہمیں کھانے کی پلیٹ ہاتھ میں لئے اپنے بیٹے کے پیچھے بھاگتی نظر آتی اور ہمیںغصہ آتا لیکن حقیقت یہی ہے کہ مائیں بچوں کو بھوکا چھوڑ نے یا کھانے کے معاملے میں ان کی پسند پر چلنے کے لئے تیار نہیں ہوتیں۔ ماﺅں کا بس نہیں چلتا کہ وہ بچوں کے منہ کھول کر اپنی مرضی کے مطابق کھانا ٹھونس دیں جب کہ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے بچے خوب توانائی یا حرارے اسی صورت میں حاصل کرتے ہیں‘ جب انہیں خوب بھوک لگے اور وہ اچھی طرح سے کھانا کھائیں۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ فی زمانہ بچے اسنیکس اور فاسٹ فوڈز کے علاوہ کسی دوسری چیز کی طرف دیکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے۔دودھ ‘ پھل اور سبزیاں تو جیسے ان کے لئے سزاﺅں کے نام ہیں۔ یقینا یہ مقام فکر ہے کیوں کہ ایسے میں بچے صحت سے محرومی کے علاوہ کچھ اور حاصل نہیں کرسکیں گے۔ اگر بچوں کی مرضی کے مطابق اُن کی غذا میں صرف چند چیزوں پر زور دیا جائے تو یہ ان کی صحت کے لئے نقصان دہ ہوگا۔ اگر ایسا کیاگیا تو بچے بہت سے مقوی غذائی اجزاءسے محروم رہ جائیں گے جو ان کی صحیح نشوونما کے لئے لازمی ہیں۔

بچوں کو دی جانے والی غذا ایسی ہونی چاہئے جس سے بچہ نہ صرف چکنائی اور شکر حاصل کرے بلکہ اس کے جسم کو ضرورت کے سارے اجزاءحاصل ہوں۔ 2سے5 سال کی عمر تک بچے کو پوری چکنائی والا دودھ دیں ‘اس عمر میں یہی بچے کی خاص غذا ہوتی ہے جس سے وہ حرارے حاصل کرتا ہے‘ اگر بچہ نسبتاًموٹا ہے تو پھر 5 سال کی عمر کے بعد بغیر چکنائی والا دودھ دیا جاسکتا ہے۔اگر بچے کو دودھ کا ذائقہ پسند نہیں تو اس میں شربت یا چاکلیٹ وغیرہ ملاکر پینے کی ترغیب دی جاسکتی ہے۔بچے پیزا شوق سے کھاتے ہیں‘ ان کے لئے گھر میںپیزا بنائیں اور اس میں ان کے لئے ضروری اجزاءبھی شامل کریں۔ انہیں اس شرط پر پیزا‘ نگٹس اور بروسٹ ‘وغیرہ بناکر دیں کہ وہ اس کے ہمراہ تیزابی مشروبات کے بجائے سبزی یا تازہ پھلوں کا جوس پئیں گے۔ میٹھی چیزوں کی کثرت بچوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں لیکن ان پر مکمل طور پر میٹھا کھانے کی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی۔ اس کے لئے مختلف پھلوں کو چاکلیٹ میں لپیٹ کر انہیں کھلائیں اس طرح سے آپ دونوں کی خواہش اور ضرورت پوری ہوجائے گی۔اگر بچے کیک پیسٹری کھانے کے شوقین ہیں تواس کے لئے انہیں گھر میں کیک بناکر دیں۔ اس سے ایک جانب آپ کا بجٹ قابو میں رہے گا دوسری جانب ان اشیاءمیں ڈالے جانے والے اجزاءبچوںکی صحت کے لئے مفید ہوں گے۔

اپنے فرج کو مٹھائیوں‘ کیک ‘پیسٹری‘ آئس کریم اورتیزابی مشروبات کے بجائے تازہ پھولوں کے جوس ‘ پھل‘کچی کھائی جانے والی سبزیوں سے سجائیں۔اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو ورزش کا پابند کریںاورورزش کرنے سے بھوک ُکھلتی ہے اوروہ مناسب مقدار میں غذاطلب کرتے ہیں۔بچوںکو اپنی پسند کے مطابق کچھ کھلانا مشکل کام ہے لیکن اگر آپ بچوں کی پسند پر چلتے ہوئے تھوڑی سی سمجھداری سے کام لیں تو یہ مشکل حل ہوتی نظر آئے گی۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 198 Articles with 289607 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.

search this page : Sehatmand Bachay Ab Masla Nahi