دعوتوں میں ضرور جائیں مگر ....!

کامیابی‘ ترقی یا کوئی اور خوشی کا موقع ہو‘ دعوت کے لئے بہانہ بن جاتا ہے۔ پہلے لوگ گھروں میں دعوتوں کا اہتمام کرتے تھے لیکن اب دعوتوں کے لئے ہوٹلوں یا ریستورانوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔کبھی کبھار دعوتوں میں شرکت سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اگر آپ کا حلقہ احباب وسیع ہے اور مہینے میں آپ کو کئی مرتبہ دعوتوں میں شریک ہونا پڑتا ہے تو یہ دعوتیں آپ کے وزن میں اضافے کا سبب بن کر بعد ازاں مختلف بیماریوں کا پیش خیمہ ہوسکتی ہیں۔

بہت سے لوگ صرف اسی لئے دعوتوں میں شرکت سے گریز کرتے ہیں کہ دعوتوں کے کھانے ان کے وزن میں اضافے کا باعث بننے لگتے ہیں لیکن خوشیوں کے مواقع پر دی جانے والی دعوتوں کو قبول نہ کرنا شکایات کو جنم دے سکتا ہے‘ لہٰذا ایسے میں میانہ روی اختیار کرتے ہوئے سمجھ داری کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے۔ ذیل میں اس حوالے سے چند اہم باتیں درج ہیں جن پر عمل کر کے دعوتوں میں شرکت کے ساتھ وزن کو بڑھنے سے روکاجاسکتا ہے۔

دعوتوں میں شریک ہوں تو اپنے کھانے کا آغاز سوپ کے انتخاب سے کیجئے لیکن گاڑھا نہیں بلکہ سبزیوں یا دالوں کا پتلا سوپ۔ کھانے سے پہلے سوپ پینے سے پیٹ بھر جاتا ہے اور پھر کھانا نسبتاًکم کھایا جاتا ہے ۔

تلی ہوئی چیزوں‘ چاول یاآلو کی ڈشوں کے بجائے سلاد یا بھاپ میں پکی غذاﺅں کو ترجیح دیجئے لیکن سلاد کے ساتھ تیل‘ مایونیز یا کریم کی آمیزش 50حراروں کے سلاد کو 150حراروں تک پہنچادیتی ہے اس لئے صرف سادہ سلاد منتخب کریں۔

ڈبل روٹی ‘ نان‘ کلچے‘ شیرمال‘ چپاتی اوربن غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں لہٰذا ان کے استعمال میں خصوصی احتیاط کیجیے کیوں کہ یہ چیزیں وزن میں تیزی سے اضافے کا براہ راست ذریعہ ہوتی ہیں۔

عموماً ہوٹلوں یا ریستورانوںمیں کھانازیادہ مقدار میں پیش کیا جاتا ہے ۔وافر مقدار میں کھانا دیکھ کر بعض لوگ پلیٹیں بھر لیتے ہیں جو ایک جانب ضائع ہوتا ہے دوسری جانب انسان اپنی گنجائش سے زیادہ کھالیتا ہے اس لئے پلیٹوں میں اتنا ہی کھانا ڈالیں جو آسانی سے ختم کیا جاسکتا ہو۔زیادہ بہتر یہ ہے کہ دعوت پر جانے سے قبل کچھ ہلکا پھلکا کھالیں۔

دوران طعام دل چسپ گفتگو ماحول کو خوش گوار بنانے کے ساتھ کھانے کے دورانئے کو بھی بڑھا دیتی ہے۔ کھانے کے دورانئے میں یہ اضافہ خود بہ خود کھانے کی مقدار کو گھٹا دیتا ہے لہٰذا سکون سے کھائیں‘ یہ امر غیر ضروری وزن کو بڑھنے سے روکنے میں مددکرے گا۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 201 Articles with 307657 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.