تمہارا اپنا پاکستان

"پاکستان کا مطلب کیا۔ لاالہٰ الا اللہ ۔ بن کے رہے گا پاکستان، لے کے رہیں گے پاکستان۔ پاکستان - زندہ آباد ، پاکستان - پائندہ باد۔

میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا کہ ہر طرف لوگ میرے نام کی تسبیح پڑھ رہے تھے۔ ہر آنکھ مجھے ہی دیکھ رہی تھی، ہر زبان پر میرے لیے ہی دعا تھی، ہر قدم میرے ہی طرف اُٹھ رہا تھا، ہر دل میرے لیے ہی دھڑک رہا تھا۔ ہر چہرے پہ عجیب سی خوشی اور سکون تھا ۔ شائد ایسےکہ ان کی زندگی کا مقصد پورا ہو گیا ہو، شائد ایسےکہ وہ جنت میں آ گئے ہوں ،شائد ایسےکہ کامیابی ان کے قدم چوم رہی ہو، شائد ایسےکہ ان کی جدوجہد اور جذبوں نے ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہو۔ شائد ایسےکہ وہ اپنے تمام دکھ اور تکلیفیں بھلا بیٹھے ہوں، شائد ایسےکہ ان کے تمام دکھوں کا مداوا ہو گیا ہو۔ شائد ایسے کہ انہیں خدا تعالٰی کا سب سے عظیم تحفہ مل گیا ہو۔

ہاں میں بات کر رہا ہوں سرسٹھ سال پرانی، جب میں ابھی معرضِ وجود میں آیا ہی تھا، جب مسلمانوں کی انتھک محنت اور انگنت قربانیاں رنگ لے آئیں۔ جب میں اپنے مسلمان بھایئوں، بہنوں ، ماؤں، بیٹیوں ، بوڑھوں اور جوانوں کو اپنے لیے خون میں لت پت دیکھتا، تو میں بھی خون کے آنسوں رویا کرتا تھا۔ میں واقعی اُس ماں کے لیے جنت نظیر تھا جس نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے جوان بیٹوں کو شہید ہوتے دیکھا، اُس بہن کے لیے جنت نظیر تھا،جس نے اپنے بھائیوں کو خون میں نہائے دیکھا، ہر اُس مسلمان کےلیے جنت نظیر تھا جس نے میرے لیے اپنے خونی رشتے تک قربان کر دیئے۔ اُنہیں یقین تھا کہ میں پاک ہوں، میں پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ہوں ، یہاں سارے میرے اپنے ہیں، یہاں ہر بھائی میرا بھائی ہے، ہر بہن میری بہن ہے، ہر ماں میری ماں ہے اور ہر باپ میرا باپ ہے۔ "

آج ،میں تمھیں ان کی کتنی ہی قربانیاں یاد کروا دوں، مگر شائد تمھیں کبھی اِن کا احساس نہ ہو جہنوں نے اپنے وطن عزیز کی خاطر اپنا مال و دولت تو دُور کی بات، اپنے اہل و عیال تک قربان کر دیئے۔ افسوس، تم کبھی بھی ان کی قدر و منزلت کو نہیں پہچان پائے۔ آج جب میں اُس وقت کو یاد کرتا ہوں تو بے اختیار میرے آنسو رواں ہو جاتے ہیں، میرا دل زور زور سے دھڑکنے لگتا ہے، میری آنکھیں اُن کی تعظیم میں جھک جاتی ہیں اور جب میں اُن شہیدوں کو جنت میں خوش و خرم دیکھتا ہوں تو میرے دل کو قرار آ جاتا ہے، میرا سرَ فخر سے بلند ہو جاتا ہے، میرے دل سے بے اختیار اُن کے لیے دعائیں نکلتی ہیں اور میں اپنے اللہ کے حضور سجدہِ شکر بجا لاتا ہوں۔

اور جب میں آج، حالات دیکھتا ہوں تو میں افسردہ اور غمگین ہو جاتا ہوں، آزاد ہوئے اتنے عرصہ گزر گیا، مگر آج بھی ہم اُنہی تکلافات میں پڑے ہوئے ہیں، ہماری سوچ آج بھی وہیں کہیں پھنس کے رہ گئی ہے ۔ ہم آج تک ایک مثالی معاشرہ نہیں بن سکے، آج بھی یہاں غریب اور امیر کا فرق موجود ہے، آج بھی عورت کی عزت محفوظ نہیں ہے، جھوٹ ،سفارش، اور رشوت کا بازار گرم ہے، کیا لوگوں کے خون سفید ہو چکے ہیں جو انہیں اپنے بھائی نظر نہیں آتے؟

چند سال قبل، مجھے ایک مسلم لیگی بوڑھا نظر آیا، وہ آج بھی اپنے کام سے ریٹائر نہیں ہوا تھا، اس نے اپنے کھوکھے کے سامنے لکھ کر لگوایا ہوا تھا، یومِ آزادی کی خوشی مٰیں جوتیاں مفت سلائی کروائیں، یہ دیکھتے ہی ماضی کی تمام عظیم قربانیاں اور ان کی یادیں میری آنکھوں کے سامنے چلنے لگیں، میں بے اختیار سلوٹ کی مانند اسکے سامنے کھڑا ہو گیا، اور وہ اپنے کام میں مگن مجھے دیکھ بھی نہ پایا، میں شرم کے مارے آبدیدہ ہو گیا جب میرے ذہن میں وقتی قلعت پیدا کرنے والے اور مہنگائی فروش آئے۔ شائد یہی فرق ہے اُن میں جنہوں نے اپنی قربانیاں دے کر وطن حاصل کیا اور جنہیں بنا بنایا وطن مِلا۔

مجھے آج بھی وہ بانو یاد ہے، جو پانچ سال صرف اِسی آس میں زندہ رہی کہ وہ اپنے پیارے وطن جائے گئی جو کہ پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ ہے، جہاں کوئی بسنتہ نہیں ہو گا، جہاں سب کی عزتیں محفوظ ہوں گی ، جہاں کوئی ناجائز کام نہیں ہوگا، جہاں دینِ اسلام کا بول بالا ہو گا، مگر ایک طویل انتظار کے بعد ، جب اس نے اپنے وطن میں اپنی آس کو ٹوٹتے دیکھا تو یہ صدمہ برداشت نہیں کر پائی، ذہنی توازن کھو بیٹھی۔ مجھے افسوس ہے بانو، مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ یہ لفظ تمھاری قربانیوں کے عوض کتنا حقیر ہے، مگر مجھے افسوس ہے بانو، کہ اِس قوم کو ابھی اتنی ھی اور قربانیاں دینا ہوں گئی کہ وہ اُس روح کو پا لیں جس کے لیے یہ وطن حاصل کیا گیا ہے۔

اے میرے اپنے لوگو! خدارا اپنی سوچ بدلو، اپنے لوگوں کو پہچانو، اپنے مقصد کی طرف دیکھو،اپنے آباو اجداد کی قربانیاں یاد کرو، انہیں را ئیگاں نہیں جانے دو،ورنہ کل قیامت کے دن اُن کو کیا منہ دیکھاؤ گے!

خدارا، میرے لیے ، اپنے لیے، اپنے آپ کو بدلو، اپنے اسلام کا بول بالا کرو، زندگی گزارنے کے اصول بناؤ، کسی کے ساتھ نا جائز نہ کرو، اللہ اور اس کے رسول کے نام پر جو تم نے مجھے حاصل کیا ہے، اُن کو راضی کر لو۔ تمھارا پاکستان تم سے وعدہ کرتا ہے کہ اگر تم نے ایسا کر لیا تم دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہو گے اور اِسی طرح تمھارے پاکستان کا نام رہتی دنیا تک زندہ رہے گا۔
از تمہارا اپنا پاکستان

Muhammad Usman Habib
About the Author: Muhammad Usman Habib Read More Articles by Muhammad Usman Habib: 9 Articles with 94397 views I am writing on social issues of Pakistan. See my notes...
Wake up our Nation, Wake up!!

I am very straight forward person and trying to play my r
.. View More