خطرناک ہتھیار بازاروں میں مفت تقسیم

پاکستان کے حالات کافی عرصہ سے خراب ہیں ان حالات کا ذمہ دار نہ جانے کون ہے یہ تو آج تک معلوم نہیں ہو سکاکوئی بھی ادارہ اپنی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں اور نہ ہی آج تک دہشت گردی یا دوسرے جرائم کی روک تھام کے لیے خاطر خواہ اقدامات ہماری حکومت نے اُٹھائے ہیں لیکن سابقہ (پیپلز پارٹی ) کی حکومت نے دہشت گردی اور جرائم کی دوسری بڑھتی ہوئی کاروائیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے موبائل فون میں استعمال ہونے والی سم کو خطر ناک ہتھیار قرار دے دیا تھا ۔عوام نے اس بات کوحکومت کی غلط فہمی سمجھا اور حکومت کے اس بیان کو عوام کے ساتھ ساتھ چند سیاست دانوں،تجزیہ نگاروں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ دہشت گردی میں موبائل سمز کیسے استعمال ہو سکتی ہیں ۔میں بھی ان ہی لوگوں میں سے تھا جو یہ خیال رکھتے تھے کہ موبائل فون کی سم بھلا کیسے دہشت گردی میں استعمال ہو سکتی ہیں۔میرے خیال میں یہ بات اس وقت درست ثابت ہو جاتی ہے جب حکومت نے مختلف مذہبی اور قومی تہواروں پر موبائل فونز سروسز کوبند کر کے دہشت گردی کو ناکام کیا ۔ موبائل فون سروسز کی بندش حکومت پاکستان کی دہشت گردی کے بارے میں اہم پیش رفت تھی لیکن حکومت کی جانب سے موبائل فون سروسزکی بندش پر بھی عوام نے غصے کا اظہار کیا ۔عید جیسے تہواروں پر جہاں عوام موبائل فونز پر مبارک باد کے ایس ایم ایس اور کال کرتی ہے اُن مبارک بادوں کا سارا مزہ حکومت خراب کر دیتی ہے جس کی وجہ سے عوام نے مسلسل تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مختلف مزاحیہ ایس ایم ایس بناڈالے اور حکومت کے اس اقدام سے نفی ظاہر کی۔آج موجودہ حکومت نے یوم علی ؓپر موبائل فون سروسز بند کرکے اس بات کو تسلیم کر لیا ہے کہ موبائل فون کنیکشن دہشت گردی میں استعمال ہوتے ہیں۔سابقہ حکومت نے اس خطر ناک ہتھیارکی روک تھام کے لیے چند ایک پلان تشکیل دئیے جن میں سے ایک مثبت پلان یہ تھا کہ جلد از جلد تمام ان رجسٹرڈ سم بند کی جائیں گی اور آئندہ نئی سم دکانوں یاریٹیلرسے نہیں ملا کرے گی بلکہ نئی سم صرف اور صرف فرنچائزسے بہت ہی سخت قوائد وضوا بط اور ایک پروسس کے بعد حاصل کی جاسکتی تھی ۔یہ پروسس یہ تھا کہ ایک کسٹمر نئی سم کے حصول کے لیے فرنچائز پر جائے گا وہاں اپنا اصل شناختی کارڈدیکھائے گا اس کے بعد ایک فارم کسٹمر کو ملے گا جس کو کسٹمر فل کر کے اور انگوٹھے کے نشان لگاکر جمع کروانے کا پابند ہو گا ۔سم کسٹمر کو اب اس کے گھر کے ایڈریس پربذریعہ کورئیر ملے گی اور ایک شخص ایک وقت میں پانچ کنیکشن اپنے شناختی کارڈ پر رجسٹرڈ کروا سکتا ہے اس طرح دکانداروں اور ریٹیلرز پر سم کی فروخت پر پابندی لگادی جائیگی ۔اس پلان کو نافذالعمل کرنے اورغیررجسٹرڈسمزکو رجسٹرڈ کرانے کی حکومت نے ڈیڈ لائن دی کے یکم دسمبر تک تمام سمز (SIM)رجسٹرڈ کرلیں ورنہ سم بند کر دی جائے گی ۔ڈیڈ لائن شروع ہوتے ہی موبائل کمپنیوں اور رٹیلرز کو تو جیسے آفت آگئی انہوں نے فوری طور پر سمز کہیں سستے داموں فروخت کی توکہیں مفت بانٹی گئی کہیں ساتھ پیپسی کا لالچ دیا گیا۔لو جی وہ دن ہے اور آج کا دن ہے پاکستان بھر میں موبائل فونز کی سمزبازاروں ،لاری اڈوں ،تفریحی مقامات اورکالجوں یونیورسٹیوں کے باہر مفت بانٹی جانے لگی یہ مفت سیل میلہ آج تک لگا ہوا ہے ۔ اس سیل میلے میں سابقہ حکومت کی جانب سے خطرناک ہتھیار قرار دئیے جانیوالی موبائل سمز مفت تقسیم کی جارہی ہیں ۔جو یقیناٌکہیں نہ کہیں دہشت گردی یا جرائم کی دیگر وارداتوں میں ضرور استعمال ہونگی ۔ان سمز کو بانٹنے والوں سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ان کی رسمی کاروائی یہ ہے کہ شناختی کارڈ کی کاپی مانگتے ہیں کئی اس رسمی کاروائی کی بھی زحمت نہیں کرتے۔آپ ان کو کسی بھی شخص کے شناختی کارڈ یا اُس کی کاپی دیکھا کر سم حاصل کر سکتے ہیں۔اب کئی لوگوں کے شناختی کارڈ چوری یا گم ہو جاتے ہیں اکثر جب جیب کترے جیب کی صفائی کرتے ہیں تو شناختی کارڈ ساتھ ہی آجاتا ہے جس کا وہ یا تو خود کوئی ناجائز استعمال کرسکتے ہیں یا پھنک دیتے ہیں جو کسی بھی ایسے شخص کے ہاتھ لگ سکتا ہے جو اس شناختی کارڈ کے بہت سے ناجائز استعمالات کر سکتا ہے ۔ہماری سابقہ حکومت نے یکم فروری 2009میں ایک نیاطریقہ متعارف کروایا تھا جس کے ذریعہ کوئی بھی شخص 789پرکال کر کے اپنے قومی شناختی کارڈ کا نمبر بتانے کے بعد چند تصدیقی سوالات کے جوابات دے کر سم اپنے نام کرواسکتا ہے ۔یہ طریقہ باظاہر مشکل ہے لیکن اس طریقے سے با آسانی کوئی بھی آپ محلے دار ،دوست احباب،رشتے دارجو آپ کے بارے میں چند معلومات رکھتا ہووہ آپ کے نام پر نیا کنیکشن ایکٹویٹ کرواسکتا ہے مزید یہ بھی کہ کوئی ایسا شخص جو آپ کے بارے چند معلومات یا تو فرنچائز یا نادرا کے دفاتر سے کسی بھی تعلق واستے سے معلوم کرسکتا ہووہ آپ کے نام پر نیا کنیکشن ایکٹویٹ کرواسکتا ہے۔وہ چند معلومات کوئی مشکل نہیں جس کے نام سم ایکٹویٹ کروانی ہے اُس کے والد کا نام ،والدہ کا نام اور پیدائش کا ضلع یہ معلومات آسانی سے آپ کے دوستوں ۔رشتے داروں اور محلے داروں کو بھی معلوم ہوتی ہیں نہ جانے کون کب کیسے آپ کے یا میرے نام پر نیا کنیکشن ایکٹیویٹ کروالے اور بعد میں اس کوکسی واردات میں استعمال کر لے جس کا ہم کو علم بھی نہ ہو بعدمیں مجھے یا آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سابقہ حکومت کے دور میں ڈان نیوز کے نمائندہ نے اس بات کی وضاحت یوں کی کہ ایک پری پیڈ کنیکشن سابقہ وزیر داخلہ رحمان ملک کے نام پر789پر کال کر کے خود ایکٹیویٹ کروالیاتھا جو اس بات کا مکمل ثبوت ہے کہ ہمارے ملک میں سم کا اجراء اور ایکٹیویشن کتنی آسان ہے ۔ہماری مو جودہ حکومت بھی اس بات سے آگاہ ہے کہ دہشت گردی ،بھتہ خوری،چوری ڈکیتی اور اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں موبائل فون سمز ایک اہم ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتی ہیں ۔مگر موبائل فون سروسز کی بندش اس کا کوئی حل نہیں اور نہ ہی پری پیڈ کنیکشن کی مکمل بندش ۔ اس مسلۂ کا کوئی مناسب اور فوری حل بہت ضروری ہے ۔اگر حکومت پاکستان نے اس ہتھیار کی روک تھام نہ کی اور اس ہی طرح موبائل سمز جگہ جگہ مفت تقسیم ہوتی رہی اور 789پر کال کر کے ایکٹیویٹ ہو تی رہی تو بہت جلد پاکستان کے بننے سے لے کر آج تک کے تمام زندہ اور مردہ پاکستانیوں کہ نام پانچ پانچ موبائل فون سمز ایکٹیویٹ ہو جائیں گی اوربڑی تعداد میں یہ سمزچند ایسے لوگوں کے ہاتھوں لگ جائیں گی جو اس کا کوئی بھی منفی استعمال کرسکتے ہیں ان کوکسی بھی چوری،ڈکیتی،بھتہ خوری ،اغوأ برائے تاوان یا دہشت گردی کی وارداتوں میں استعمال کر سکتے ہیں جس سے عوام کے ساتھ ساتھ حکومت کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے میں آخر میں اپیل کرتا ہوں کہ حکومت پاکستان جلد از جلد ان خطر ناک ہتھیاروں کی سرعام تقسیم پر پابندی لگائے اورنئی سم کے حصول کے لیے سخت سے سخت قوانین بنائے تاکہ اس طرح موبائل فونز سمز بازاروں میں بنٹتی نظر نہ آئیں۔نہ ہی اتنے آسان اور غیر موثر طریقہ سے نئی سم ایکٹیویٹ ہو سکے ۔ یہ سسٹم اتنا موثر بنادیا جائے کہ موبائل فون سمز کا استعمال صرف اور صرف ملک کے ذمہ دار شہری ہی کر سکیں۔
KHAN FAHAD KHAN
About the Author: KHAN FAHAD KHAN Read More Articles by KHAN FAHAD KHAN: 45 Articles with 38070 views Iam Columnist .. View More