قصہ چالیس چوروں کا

ملک میں نہ بجلی ہے نہ گیس ہے نہ روزگار ہے اور نہ ہی کاروبار ہے اب تو لوگ وقت گذاری کے لیے سیاست جیسے کاروبار سے منسلک ہو گئے ہیں کہ جس میں کوئی لمبی چوڑی انوسٹمنٹ بھی نہیں کرنا پڑتی اور نہ ہی کوئی خاص وقت دینا پڑتا ہے اور اگر خو ش قسمتی سے کوئی خاتون سیاست کے میدان میں قدم رکھ دے توسیاسی لوگ اسے خود ہی پرموٹ کرتے رہتے ہیں اور اگر کوئی خوبصورت سی خاتون سیاست کے خار زار میں آپھنسے تو پھر بہت زیادہ کامیابیاں اسکے قدموں کے نیچے نچھاور ہونے لگ جاتی ہیں ہماری موجودہ اسمبلی میں بھی آپ کو بہت سے ایسی چہرے دیکھنے کو مل جائیں گے جو اپنی تھوڑی بہت قربانیوں کے عوض ڈھیروں مراعات حاصل کررہی ہیں مگر اس وقت اصل مسئلہ یہ نہیں کہ ہم ان اسمبلیوں میں آنے والیوں کو ہدف تنقید بنائیں بلکہ ان لوگوں کے لیے سوچنا ہے جن کو اس ترقی یافتہ دور میں زندگی گذارنے کے لیے کوئی سہولت نہیں مل رہی جبکہ پچھلے سال عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے والے خادم اعلی بھی اب نظر نہیں آتے یہ وہی خادم اعلی ہیں جنہوں نے پچھلی حکمران جماعت کے اعلی عہدے داروں کو علی بابا اور چالیس چوروں کاخطاب دیا تھااوراپنے ایک جلسہ میں میاں شہباز شریف نے ان چوروں کوالٹا لٹکانے کی بات کی تھی اب وہ موقعہ آچکا ہے اور عوام بھی اس بات کی منتظر ہے کہ کب میاں شہباز شریف ان چوروں کو الٹا لٹکائیں گے اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو موجودہ حکومت کے کارنامے ان چالیس چوروں سے بھی آگے نکل گئے ہیں جبکہ ملک میں مہنگائی ،بے روزگاری ،غربت اور جہالت پہلے سے بھی بڑھ چکی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ جس طرح پچھلی گرمیوں میں پنجاب کے خادم اعلی نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف مینار پاکستان میں بطور احتجاج کیمپ لگایا تھا تو کیا اس بار بھی میاں شہباز شریف عوامی جذبات کا خیال رکھتے ہوئے اور عوام کو ان مشکلات سے نجات دلانے کے لیے مینار پاکستان میں کوئی کیمپ لگائیں گے جہاں پر غریب عوام آکر سکون محسوس کرے کہ ہم اکیلے نہیں ہیں بلکہ پنجاب کے وزیر اعلی میاں شہباز شریف بھی ہمارے ساتھ گرمی برداشت کررہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ میں اپنے پڑھنے والوں کو بتاتا چلوں کہ حکمران جماعتیں بلدیاتی انتخابات سے خوفزدہ ہیں سستے رمضان بازاروں کا ڈھونگ رچا کر غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔ حکمرانوں کی بدعنوانی، بدانتظامی اور بدنامی نے ملک تباہ کر دیا ہے عالمی برادری مصر میں جمہوریت کی بحالی کے لیے مصری فوج پر دباؤ ڈالے حکمران عوام کو دہشت گردی اور انتہاپسندی سے نجات دلائیں۔ دہشت گردی، شدت پسندی اور فرقہ واریت کا زہر معاشرے کی رگوں میں اتر چکا ہے گوادر اور ہنگو میں سکیورٹی اہلکاروں کو شہید کرنے والوں نے پاکستان کے دشمنوں کو خوش کیا ہے پہلے کرپشن چھپ چھپا کر کی جاتی تھی اب کھلے عام سودی بازی ہورہی ہے -

میں اپنے پڑھنے والوں کو بتاتا چلوں کہ مصر میں جمہوریت کی جنگ لڑنے والوں پر گولیاں چلانا تاریخ کی سب سے بڑی دہشتگردی ہے امت مسلمہ نے متحد ہو کر مصری عوام کا ساتھ نہ دیا تو یہ بھی ظلم ہو گا امریکہ مصر میں مظالم کرنے والی فوج کو حوصلہ دینے کی بجائے ان کا ہاتھ روک کر جمہوریت پسندی کا ثبوت دے حکومت پاکستان کو بھی صرف زبانی نہیں عملی طور پر مصری عوام کا ساتھ دینا ہو گاجبکہ اقوام متحدہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کی بجائے مصری عوام پر ہونیوالے مظالم کا نوٹس لے امت مسلمہ کی ہمیشہ سے یہ بدقسمتی رہی ہے کہ کوئی بھی ملک دوسرے ملک پر ہونیوالے ظلم زیادتی پر اُس کا ساتھ د ینے کی بجائے خاموش ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ایک ایک کرکے مسلم ممالک پر آفتیں آ رہی ہیں مصری افواج جس طرح جمہوریت کی بات کرنے والوں پر گولیاں چلا کر انہیں شہید کر رہی ہے وہ تاریخ کی سب سے بڑی دہشتگردی ہے جس کے خلاف امت مسلمہ کو اٹھ کھڑا ہونا ہو گا ورنہ ایسے حالات کسی اور ملک کو بھی برداشت کرنا پڑ سکتے ہیں -
rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 614237 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.