اے حکمرانوں! اﷲ کے عذاب سے ڈرو

امریکہ کی جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ بن کر پاکستان نے کیا کمایا؟ حقیر بھیک میں چند ارب ڈالرجو زیادہ تر کرپٹ حکمرانوں کی جیبوں میں گئے جب کہ اس صلیبی جنگ نے پاکستان کو ستر ارب ڈالرکا نقصان پہنچایا۔اس عرصے میں امریکی سرپرستی میں مشرف، زرداری اور گیلانی جیسے بر سر اقتدار لوگ ملک کے تمام اہم ترین اداروں کو تباہی کے کنارے پہنچا تے رہے جو امریکی ایجنڈے کے عین مطابق تھا۔ایسے ہی امریکی غلام آج بھی اﷲ کے عذاب کی طرح قوم پر مسلط ہیں اور ملک کی بقا اور آزادی کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔امریکہ نے ان کی مدد سے پاکستان کی وحدت کو پارہ پارہ کر دیااور اس کی معاشی کمر توڑ ڈالی۔ ہمارے تمام داخلی اور خارجی مسائل امریکہ ہی کے پیدا کردہ ہیں۔ یہ امریکہ ہی تو ہے جس نے پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کیاہے۔بد قسمتی سے کسی کو پاکستان کی بربادی سے کوئی پریشانی نہیں۔حکمران تو اسی خدمت پر مامور ہیں،پاکستان کو جتنا نقصان پہنچے گا ان کو اتنے ہی زیادہ ڈالر ملیں گے۔دوسری طرف پاکستانی قوم ہے جو نظریاتی خلفشار میں مبتلا کر دی گئی ہے۔ہمارے اہل علم و دانش ہیں،جن کی چھوٹی چھوٹی آرزوئیں ہیں،وہ ملک وقوم کے بجائے ذاتی مفادات کے لیے سوچتے ہیں۔ہمارامیڈیاہے جوکترینہ کیف کی سالگرہ جیسی لغویات پر لوگوں کو مشغول رکھتا ہے۔اسی طرح ٹوٹی بکھری قوم ہے جس کوکچھ معلوم نہیں کہ اس کی جان مہنگائی ،بیروزگاری ،کرپشن اور قومی اداروں کی بدترین کارکردگی کی وجہ سے سولی پر کیوں لٹکی ہوئی ہے۔قوم اس حقیقت سے بے خبربھی ہے اور لاتعلق بھی کہ یہ حکمران پاکستان کے بجائے امریکی مفادات کے محافظ کیوں بن گئے ہیں۔ان کوپاکستان کے عوام نے مینڈیٹ دیا تھاتوانہوں نے امریکی مینڈیٹ کیوں کر حاصل کر لیا۔قومیں جب رہزنوں کے ہاتھوں لٹتی ہیں توان کی حالت زار کیا ہوتی ہے۔ورنہ ایک اندھا بھی دیکھ سکتا ہے کہ یہ کون ہے جوچاہتا ہے پاکستان تباہ ہو؟امریکہ کے بغیر کون ہے جس کی آرزو ہے پاکستان کمزور ہو،بلوچستان اور وزیرستان میں بغاوت ہو،پاکستان کی معیشت تباہ ہو،اس کی فوج برباد ہو،اس کا ایٹمی پروگرام ختم ہو جائے اورآخر کار وہ بطور ریاست ختم ہو جائے کیا ہمیں نظر نہیں آتا کہ پاکستان کے اداروں کو ایک منصوبے کے تحت تباہ کیا جا رہا ہے؟ ایک محتاط جائزے کے مطابق پاکستان میں سالانہ3100ارب یا 30کھرب سے زیادہ رقم خیانت یعنی کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے۔اگر یہ رقم بچائی جاسکے تو ملک اور اس کے پسے ہوئے عوام کی قسمت بدل جائے۔ماہرین معاشیات کاکہنا ہے کہ ملک کو کرپشن کی مد میں سالانہ 1200ارب (بارہ کھرب)روپے سے محروم ہونا پڑتا ہے جب کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے مختلف ٹیکس وصول نہ ہونے یا ٹیکس چوری کرنے کی وجہ سے سالانہ 1900 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ ورلڈ بنک اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق ملک کے ترقیاتی بجٹ کا40 فی صد حصہ(2810 ارب روپے) بے ضابطگیوں اور کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے فاسق و فاجر حکمران اورعیش پرست امراء 66برس سے اس ملک پر اپنی بداعمالی اورسیاہ کاری کے ساتھ کسی عذاب کی طرح چھائے ہوئے ہیں۔ملک پر بدامنی،قتل وغارت گری، لوٹ مار،مہنگائی، کرپشن، لوڈشیڈنگ،ڈرون حملے اورصلیبی یلغار ان ہی ظالم امریکی غلاموں کی وجہ سے ہے۔ملک کی باگ ڈور شروع دن سے ان ہی سیاہ کاروں کے ہاتھوں میں ہے۔ایک بدبخت جاتا ہے تو دوسرا اس کی جگہ لے لیتا ہے۔اسی کانتیجہ ہے کہ ملک زلزلوں، طوفانی بارشوں اورسیلابوں سمیت مختلف مصائب کے گرداب میں بری طرح پھنسا ہوا ہے اور دن بدن پھنستا چلا جارہا ہے۔اﷲ تعالیٰ معاف کرنے والاہے۔ اْس کی رحمت بے پایاں ہے وہ انسانوں کو ان کے سارے گناہوں کی سزا فورا نہیں دیتا ،بلکہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی جزوی سزادیتا ہے تاکہ وہ ڈرجائیں اور گناہوں کو ترک کرکے واپس اﷲ کی طرف پلٹآئیں،جب سرکشی حدسے تجاوز کرنے لگے تو پھرسزا دی جاتی ہے۔اس طرح ہم جن انفرادی اور اجتماعی عذابوں کا آج شکارہیں،وہ سب کچھ ہمار اپنا کیا دھراہے۔ ہم ان ہی کڑوے بیجوں کا پھل کھانے پرمجبور ہیں جوہم نے بوئے تھے۔ہم نے اس ملک کو جواسلام کا کلمہ بلند کرنے اورکفر کی بات پست کرنے کے لیے بنایا گیا تھا،اسلام واہل اسلام سے دشمنی اور امریکہ وعالم کفرکی غلامی کے لیے وقف کردیا۔پاکستان کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اورجوقدرتی آفات ومصائب اس پر نازل ہورہی ہیں،وہ سب اس کے حکمرانوں کے کرتوتوں اورسرکشی کا نتیجہ ہے۔اﷲ تعالیٰ نے پاکستان پر ظلم نہیں کیاپاکستانیوں نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیاہے۔"بلاشبہ اﷲ کسی پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کرتا۔" (النساء :40)دوسری جگہ ارشاد فرمایا:"اﷲ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم شکر گزار بن جاؤاور ایمان لے آؤ، اور اﷲ قدر شناس ،خوب جاننے والا ہے۔" (النساء :147)اﷲ تعالیٰ کا یہ ابدی قانون ہے کہ وہ قوموں اور افرادپرعذاب ٹال بھی دیتاہے، ان کو معاف بھی کر دیتا ہے بشرطیکہ وہ اپنے ظلم سے باز آجائیں اوراپنی بداعمالیوں پرسچے دل کے ساتھ اﷲ سے معافی مانگتے ہوئے نیک اعمال کرنے لگیں۔حضرت یونس علیہ السلام کی قوم کی مثال ہمارے سامنے ہے،جس پر آنے والا عذاب توبہ سے ٹل گیا تھا،لیکن اگرہم پاکستان میں کبھی بھی اسلام کا عملی نفاذ نہ ہونے دیں ،اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں امریکہ،اقوام متحدہ اوریورپی یونین کے کفریہ قوانین جاری رکھ کر پاکستانی عوام پر یہودونصاریٰ کی بالادستی برقراررکھیں ،کفارکے مشن کی تکمیل میں ممد و معاون بنے رہیں، مسلمانوں کو ملیامیٹ کرنے کے لیے بالواسطہ اور بلاواسطہ خدمات انجام دیں اورمسلمانوں کا خون بہتا دیکھ کرلطف اندوزہوں ، تو پھر کیسے امید کی جا سکتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ ہمیں معاف کرکے ہم پر اپنی رحمتوں کی بارش فرمائے گا۔ہمارے چال بازحکمران اور ان کے چیلے پاکستانی عوام کوبیوقوف بناکر ان کی ہمدردیاں توحاصل کرسکتے ہیں،لیکن وہ اﷲ رب العزت کو کبھی دھوکا نہیں دے سکتے اور نہ ڈرامے رچا کر عذابوں اور مصیبتوں کوٹال سکتے ہیں۔گناہوں اور جرائم پر اصرار کی وجہ سے کی معافی نہیں ملتی ،اﷲ تعالیٰ کاعذاب اور سزا آتی ہے۔اس کا یہ ابدی قانون اورسنت ہے کہ وہ ایسی قوم کی حالت کو تبدیل نہیں کرتا جسے خود اپنی حالت تبدیل کرنے کی فکر نہ ہو۔بے شک وہ عذاب دینے میں جلدی نہیں کرتا،لیکن جب پکڑتا ہے تو مجرموں کی جڑ کاٹ کر رکھ دیتا ہے۔
M A TABASSUM
About the Author: M A TABASSUM Read More Articles by M A TABASSUM: 159 Articles with 153978 views m a tabassum
central president
columnist council of pakistan(ccp)
.. View More