افغانستان کی سرزمین پر سیاسی عدم استحکام اس ووقت شروع
ہوا جب 1973میں ظاہر شاہ نے اپنے کزن داؤد خان کی حکومت پر شب خون مارا،
داؤد خان1953ء سے افغانستان کے وزیر اعظم تھے ، بعد ازاں1978ء میں داؤ د
خان قاتلانہ حملے میں ہلاک ہوگئے تھے ،اس سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے
افغانستان میں اقتدار ٹکڑوں میں تقسیم ہوتا چلا گیا اور آج تک افغانستان کی
سرزمین پر ون یونٹ حکومت قائم نہ ہوسکی، اسی سیاسی عدم استحکام کا فائدہ
اٹھاتے ہوئے سویت یونین (روس) نے دسمبر1979ء میں افغانستان پر حملہ کیا اور
تقریباً 10سال تک افغانستان کی سرزمین پر پوری عسکری طاقت کے ساتھ افغان
جنگجوؤں سے لڑتے رہے لیکن افغانستان کو فتح نہ کرسکے، آخر کار سویت یونین
کو افغان سرزمین سے بھاگنا پڑا، امریکہ اس جنگ میں ان ڈائریکٹ طور پر لڑ
رہا تھا، جس میں امریکہ کی سپورٹ پاکستان ، سعودی عرب اور چائنہ کر رہا تھا
، یہ ماضی کا حوالہ اس لئے کیا جارہا ہے تاکہ امریکی دوغلی پالیسی کا
اندازہ ہوسکے، سویت یونین کے خلاف لڑنے کیلئے امریکہ نے افغان جنگجوأں کی
مکمل مالی اور عسکری امداد جنگ کے اختتام تک جاری رکھی، افغان جنگجوؤں کی
کمانڈ جلال الدین حقانی کر رہے تھے، آج امریکہ اسی حقانی نیٹ ورک کو دہشت
گرد کہتا ہے، 1980ء کی دہائی میں ہی اسامہ بن لادن نے افغانستان میں
القاعدہ کی بنیاد رکھی، جبکہ1984ء میں ملا عمر نے طالبان کی بنیاد رکھی، آج
امریکہ القاعدہ اور افغان جنگجوؤں (طالبان) کو دہشت گرد کہتا ہے اور ان کے
خلاف افغان سرزمین پر لڑ رہا ہے ، حقیقت میں در اصل امریکہ نے ہی انہیں پال
پوس کر تناور درخت بنایا ہے۔
11ستمبر2001ء(9/11)کو جب نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ٹوئن ٹاور پر
حملہ ہوتا ہے تو امریکہ اس حملے کا ذمہ دار فوراً القاعدہ اور اسامہ بن
لادن کو ٹہراتا ہے اور پورے زور و شور سے القاعدہ اور اسامہ بن لادن کے
خلاف پروپیگنڈا شروع کردیتا ہے کہ دنیا کے امن کو القاعدہ اور اوسامہ بن
لادن سے شدید خطرات لاحق ہیں، اور نیو یارک حملے کو بنیاد بنا کر حملہ
کردیا، تاریخ گواہ ہے آج تک کسی بھی عالمی طاقت نے افغانستان کی سرزمین پر
اپنا تسلط قائم نہ کرسکی، سویت یونین افغانستان میں اکیلا لڑا لیکن امریکہ
کے ساتھ ایساف فورس (ISAF)بھی شامل تھی جس میں تقریباً43ممالک کی فوجیں
شامل تھیں، اس طرح افغان سرزمین پر ایک بار پھر خوفناک جنگ شروع ہوگئی جو
تاحال بھی جاری ہے ، جنگ کے آغاز پر امریکہ و ایساف فوج کی کل تعداد ایک
لاکھ سے زائد تھی جس میں تقریباً68ہزار امریکی فوجی شامل تھے، اس جنگ میں
افغان سیکورٹی فورسز کے4لاکھ 85ہزار سے زائد جوان بھی امریکی فوج کے ساتھ
طالبان اور القاعدہ کے خلاف شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔ طالبان اور القاعدہ
جنگجوؤں کی تعداد 30ہزار سے زائد تھی، 7اکتوبر 2001ء سے شروع ہونے والی
افغان جنگ 2013ء تک تقریباً12سال سے جاری ہے۔ جب امریکہ نے افغانستان پر
حملہ کیا اس وقت 90فیصد سے زائد حصے پر طالبان کا مکمل کنٹرول تھا، امریکہ
اور طالبان کے درمیان گھمسان کی جنگ لڑی گئی، امریکہ2013تک 12سالہ طویل
عرصے میں بڑے مالی اور جانی نقصان کے بعد کابل ، مزار شریف، قندوز، قندھار
، ہلمند، پکتیا صوبوں سمیت80فیصد رقبے پر عارضی کنٹرول حاصل تو کرلیا لیکن
امریکہ سمیت 43ممالک کی افواج افغانستان سرزمین فتح نہ کرسکی، افغان جنگ کے
دوران 2012ء کے اختتام تک ایساف فورس کے 3ہزار 500سے زائد فوجی ہلاک ہوئے
جس میں23سو سے زائد امریکی فوجی شامل ہیں، جبکہ جنگ کے دوران ایساف فورس
کے24ہزار سے زائد فوجی زخمی بھی ہوئے، اسی طرح امریکی فوج کا ساتھ دینے
والے افغان سیکورٹی فورس کے 15ہزار سے زائد جوان ہلاک ہوئے، طالبان اور
القاعدہ کو بھی افغان جنگ میں بھاری مالی اور جانی نقصان اٹھا پڑا، سب سے
زیادہ نقصان افغان جنگ میں افغان شہریوں کو ہوا، 20ہزار سے زائد افغان بے
گناہ شہری امریکی جنگ کی بھینٹ چڑھ گئے، لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے گھر
ہوگئے، ہزاروں کی تعداد میں افغان شہری دوسرے ممالک میں پنا لینے پر مجبور
ہوگئے، 12سالہ خانہ جنگی کے دوران سویت یونین جنگ کے بعد افغانستان کا بچا
کچا انفراء اسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہوگیا، افغان معیشت مکمل تباہ ہوگئی،
افغانستان کا تعلیمی نظام مکمل مفلوج ہوگیا، کیا امریکہ افغان جنگ کی تباہی
کا ازالہ کرسکے گا، افغان جنگ کے دوران کئی بے گناہ عام شہری اور امریکی
فوج کی دہشت گردی کا شکار ہوکر ہلاک ہوگئے، اسی طرح افغان جیلوں میں قید
قیدیوں کو بھی ہلاک کرنے کے کئی واقعات رونما ہوئے ، اسی طرح سے منشیات کے
خلاف جنگ کا دعویدار امریکہ افغانستان میں پوست کی کاشت کو ختم نہ کرواسکا
بلکہ2005ء میں افغانستان دنیا میں سب سے زیادہ پوست پیدا کرنے والا ملک بن
گیا، افغانستان میں امریکہ کی جانب سے بنائی جانے والی حامد کرزئی حکومت کا
شمار دنیا کی کرپٹ ترین حکومتوں میں ہوتا ہے، افغانستان کی تباہی کا تمام
تر ذمہ دار امریکہ ہے، اب امریکہ افغان جنگ میں مکمل طور پر اکیلا پھنس چکا
ہے کیونکہ ایساف فورس میں شامل 43ممالک کی افواج میں سے50فیصد تک 2013میں
لوٹ چکی ہیں، امریکہ نہ تو افغانستان کو فتح کرسکتا ہے اور نہ ہی امریکہ
افغانستان سے سر خرو ہوکر نکل سکتا ہے، افغان جنگ امریکہ کی تاریخ کی مہنگی
ترین جنگ ہے جس پر امریکہ تقریباً300ملین ڈالر روزانہ خرچ کر رہا ہے ، جب
امریکہ نے 2مئی2011ء کو سرکاری طور پر اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا اعلان
کردیا، جس کے ساتھ ہی یہ پروپیگنڈا شروع کہ ہم نے افغانستان میں دہشت گردوں
کا خاتمہ کردیا اور ساتھ ہی افغان جنگ لڑنے کا مقصد بھی حاصل کرلیا، دنیا
کو دہشت گردوں سے آزاد کرالیا، یہ پروپیگنڈا امریکہ نے اس لئے شروع کیا تھا
تاکہ مستقبل قریب میں افغانستان سے بھاگنے کا پروگرام بنالیا تھا، اسامہ بن
لادن کی ہلاکت کے کچھ ہی عرصے بعد22جون2011ء کو امریکی صدر باراک اوبامہ نے
امریکی عوام سے خطاب کرتے ہوئے اپنا اگلا پلان دنیا کے سامنے پیش کردیا کہ
امریکی افواج کے10پزار جوان2011ء کے اختتام تک افغانستان سے واپس آجائیں گے
اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ ڈالا کہ2012کے وسط تک 23ہزار مزید امریکی فوجی واپس
بلالیں گے اور2014کے اختتام تک امریکی افواج کی افغانستان کی سرزمین سے
مکمل واپسی ہوجائیگی، اسی طرح امریکہ نے افواج کی افغانستان کی سرزمین سے
مکمل واپسی ہوجائیگی، اس طرح امریکہ نے افغانستان سے بھاگنے کا اپنا پلان
دنیا کے سامنے واضح کردیا، ماضی میں بھی امریکہ کمبوڈیا، و یتنام اور عراق
جنگ سے اسی طرز پر میدا چھوڑ کر بھاگ چکا ہے افغان جنگ میں سب سے زیادہ
نقصان پاکستان نے اٹھایا ہے کیونکہ جب افغانستان امریکی جنگ شروع ہوئی، تو
شدت پسندوں نے افغانستان سے ہجرت کرکے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں اپنے
محفوظ ٹھکانے بنالئے، پاک فوج نے ان شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے
ناقابل فراموش جانی قربانی دیں، جبکہ ان شدت پسندوں کے نیٹ ورک اب شہری
علاقوں تک پھیل چکے ہیں، 2001ء سے2013ء تک کئی خود کش حملوں اور بم دھماکوں
میں ہزاروں معصوم شہری ہلاک ہوچکے ہیں ، اس کے علاوہ معاشی طور پر بھی
پاکستان کو ان 12سالوں میں50کھرب سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے، کیا امریکہ
پاکستان کی ان قربانیوں کا ازالہ کرسکے گا، ۔۔۔؟
بلکہ پاکستان کی ان ناقابل فراموش قربانیوں کے صلے میں امریکہ نے دوغلہ پن
دکھاتے ہوئے 26نومبر2011ء کو پاکستان کے سرحدے علاقے سلالہ چیک پوسٹ پر
حملہ کرکے پاکستان کی پیٹ میں چھورا گھونپ دیا، امریکی مذموم حملے میں پاک
فوج کے 24جوان شہید ہوئے، امریکہ نے ہمیشہ سے پاکستان کیلئے دوغلی پالیسی
اپنا رکھی ہے ، ماضی میں امریکہ کو جب پاکستان سے اپنا مفاد حاصل کرنا ہوتا
ہے تو وہ پاکستان کو اپنا قریبی دوست اور اہم اتحادی ظاہر کرتا ہے اور جب
امریکہ اپنا مفاد حاصل کرلیتا ہے تو پاکستان سے ایسے منہ پھیر لیتا ہے جیسے
پاکستان کو جانتا ہی نہیں ، امریکہ اب افغانستان کا میدان چھوڑ کر بھاگ رہا
ہے، کیا امریکہ نے افغانستان فتح کرلیا ہے۔۔۔۔؟ یا پھر ، کیا افغانستان میں
تمام شدت پسند ختم ہوگئے ہیں۔۔۔۔۔؟ کیا اب عالمی امن کو ان دہشت گردوں سے
کوئی خطرہ نہیں۔۔۔۔؟ بلکہ افغان طالبان امریکہ سمیت43ممالک کی نیٹو افواج
سے تاحال ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، اور اوسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد تو
بڑے منظم اور متحرک ہوکر امریکی اور نیٹو افواج پر حملے کئے ہیں یعنی کہ
اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے باوجود بھی طالبان کی طاقت میں کمی واقع نہیں
ہوئی بلکہ وہ افغانستان میں مزید مستحکم ہو رہے ہیں، امریکہ نے2001ء میں
پوری آب و تاب کے ساتھ افغانستان پر ان شدت پسندوں کے خلاف حملہ کیا تھا
لیکن آج 12سالوں کے بعد 2013ء میں ا ن ہی شدت پسندوں کو مذاکرات کی دعوتیں
دہ رہا ہے ، تاکہ افغانستان سے بھاگنے کا محفوظ راستہ مل سکے۔ |