مسلمانوں کو جب بھی چھ ستمبر یاد آتا ہے
دفاعِ قوم کا تاریخی منظر یاد آتا ہے
مگر دشمن کو جب بھی چھ ستمبر یاد آتا ہے
شکستِ فاش کا دلدوز منظر یاد آتا ہے
وہ اک چھوٹے سے ملک اور جزبہ ایمان کے ہاتھوں
بڑی طاقت کا ہو جانا مسخر یاد آتا ہے
قوموں اورملکوں کی تاریخ میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو عام ایام کے برعکس
بڑی قربانی مانگتے ہیں۔یہ دن فرزندان وطن سے حفاظت وطن کے لئے تن من دھن کی
قربانی کا تقاضا کرتے ہیں، ماؤں سے ان کے جگر گوشے اور بوڑھے باپوں سے ان
کی زندگی کا آخری سہارا قربان کرنے کامطالبا کرتے ہیں۔قربانی کی لازوال
داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزمگاہ حق و
باطل کا رخ کرتے ہیں ،آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار
لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر
سرخرو ہوتے ہیں۔ تب جا کر کہیں وطن اپنی آزادی، وقار اور علیحدہ تشخص
برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
قیامِ پاکستان کے 18سال بعد 6ستمبر 1965ء کو افواجِ پاکستان اپنے پیشہ
وارانہ فرائض کی بجا آوری میں وطنِ عزیز کے لئے اِس وقت دفاعی حصار بن گئیں
جب بھارت نے لاہور کے نواح میں تین مقامات پر پاکستانی سرحدوں کو عبور کرکے
بھرپور حملہ کر دیا ۔پاکستان کے غیور عوام اور فوج نے مل کر اِس چیلنج کو
قبول کیا اور وطنِ عزیز کی مقدس زمین کو بھارت کے ناپاک قدموں سے پاک کرنے
کے لئے سر دھڑ کی بازی لگا دی۔
بھارتی فوج نے سترہ دنوں کے اندر تیرہ بڑے حملے کئے لیکن وہ لاہور کے اندر
داخل نہ ہو سکی۔ ستمبر1965 کو دشمن نے اپنی کاروائی کا دائرہ وسیع کرتے
ہوئے راولپنڈی،کراچی،سرگودھا،ڈھاکہ،چٹا گانگ،جیسور اور رنگ پور پر فضائی
حملے کئے جن کا نشانہ نہتے شہری بنے۔دوسری جانب پاک فضائیہ نے بھی دْشمن کی
اِس حرکت پر اِسے پوری سزا دی۔سری نگر کے ہوائی اڈے پر کامیاب حملے کئے گئے
اور مختلف فضائی حملوں میں بھارت کے31طیارے تباہ کر دئیے گئے۔بھارت کے
مشرقی حصوں پر بھی حملے کر کے پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے 11کینبرا اور
4دوسرے جہاز زمین پر تباہ کر دئیے۔ ستمبر 1965کو بھارت نے اپنی تباہی کی
جانب ایک اور قدم اْٹھاتے ہوئے پاکستان کے مغربی حصے میں دو اور محاز کھول
دئیے۔
سیالکوٹ اور حیدرآبادکے نزدیک دو مقامات پر اس نے ہماری سرحدوں میں گھسنے
کی کوشش کی ۔سیالکوٹ کے علاقہ میں زبر دست جوابی کاروائی میں پاکستانی فوج
نے دْشمن کے 25ٹینک تباہ کر دئیے 5فیلڈ گنیں قبضہ میں لے کر بہت سارے فوجی
قیدی بھی بنائے گئے ۔چھمب کے علاقہ میں بھی بھارتی فوج کو بھاری نقصان
اْٹھانا پڑا ۔اسی روز پاک فضائیہ کے بہادر جوانوں نے ہلواڑہ اور جودھ پور
کے ہوائی اڈوں میں نیچی پروازیں کر کے رَن ویز کو سخت نقصان پہنچانے کے
علاوہ دْشمن کے بہت سے طیارے بھی تباہ کر دئیے۔بھارت نے 20کینبرا طیارے
بھیج کر سرگودھا کے ہوائی اڈے کو پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن پاک
فضائیہ نے انکی کوئی پیش نہ چلنے دی ۔منوڑہ کراچی پر بھی اِسی روز حملے کے
جواب میں پاک بحریہ نے دْشمن کے تین طیارے تباہ کر دئیے۔
ستمبر5 196 ء پاک فوج نے قصور اور واہگہ کے سیکٹروں میں زبردست جنگ کے بعد
دْشمن کی فوجوں کو پوری طرح پیچھے ہٹا دیا اور بھارت کی بھاگتی ہوئی فوج
بہت سا جنگی سامان بھی پیچھے چھوڑ گئی۔ جس میں توپیں ،گاڑیاں اور گولہ
بارود بھی شامل تھا ۔ پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ اور جودہ پور کے ہوائی
مرکزوں پر اپنے حملے جاری رکھے اور رَن ویز کے علاوہ فوجی اہمیت کے دوسر ے
ٹھکانوں کو زبردست نقصان پہنچایا ۔ ستمبر1965ء پاک فوج نے جنگ کا پانسہ
پلٹتے ہوئے دشمن کے علاقے کے کافی اندر جا کر کئی چوکیوں پر قبضہ کر لیا
۔واہگہ محاز پر بھی دشمن کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔بیدیاں اور کھیم کرن سیکٹر
میں دشمن پر دباو بڑھتا جا رہا تھا۔ سیالکوٹ کے محاز پر دشمن کے سات ٹینک
تباہ کر دئیے گئے ۔جوڑیاں کے علاقہ میں آزاد کشمیر کی فوجوں نے دو اہم
چوکیوں پر قبضہ بھی کر لیا۔
ستمبر 1965ء پاک فوج نے بھارتی علاقہ کھیم کرن پر قبضہ کر لیا اور پیش قدمی
اِس مقام سے آگے جارہی تھی ۔اِس روز سیالکوٹ محاز پر سخت لڑائی جاری تھی جس
میں دشمن کے 36ٹینک تباہ کر دئے گئے ۔اکھنوڑ کے علاقہ میں بھی بھارت کا
کافی نقصان ہو رہا تھا ۔جبکہ دیوا کے شمال میں بھی ایک اور چوکی پر قبضہ کر
لیا گیا اور پوزیشن مستحکم کر لی گئی ۔ہمارے طیاروں نے مغربی بنگال میں باغ
ڈوگر کے ہوائی اڈے پر حملہ کر کے ایک ہنٹر اور ایک ویمپائر طیارہ اور بہت
سے فوجی ٹھکانے بھی تباہ کر دئیے۔سیالکوٹ کے علاقہ میں ہمارے طیاروں نے
دْشمن کی بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ لاہور اور
ہلواڑہ میں بھی اِس روز دْشمن کو کافی نقصان پہنچا۔ستمبر 1965ء کو پاکستان
کی بہادر فوج نے خونریز جنگ کے بعد دشمن کے ٹینکوں کے حملے کو پسپا کر دیا
اور دشمن کی فوج کو بھاری نقصان پہنچایا۔اسکے مزید 45ٹینک تباہ ہو گئے۔کھیم
کے قریب358 بھارتی سپاہیوں نے ہماری فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے ان کا
تعلق چوتھی رجمنٹ سے تھا اور ان میں بیشتر سکھ تھے ۔
سلیمانکی کے نزدیک بھی ہماری فوج نے دشمن کی بہت سی چوکیوں پر قبضہ کر لیا
۔یہاں پاک فضائیہ نے اٹھائیس ٹینک اور123بھاری گاڑیاں تباہ کر کے بری فوج
کا ہاتھ بٹایا ۔ستمبر 1965ء ہماری فوجوں نے زمین پر اور ہوا میں دشمن کے
9طیارے اور 47ٹینک تباہ کر دئیے۔بھارتی فضائیہ کے دو مرکزوں میں آگ لگا دی
اور دْشمن کی بہت سی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ۔لاہور محاز پر پاکستانی فوج کا
دبا مسلسل بڑھ رہا تھا ۔سیالکوٹ جموں سیکٹر میں دشمن کے کئی حملوں کو پسپا
کر دیا گیا اور انہیں پیچھے ہٹا کر دم لیا ۔میر پور خاص ریلوے لائن پر
بھارتی علاقہ میں ایک ریلوے اسٹیشن مونا با پر بھی قبضہ کر لیا گیا ۔
ہماری فضائیہ نے امرتسر کے مضافاتی علاقوں کے علاوہ پٹھان کوٹ،آدم پور
،جودھپور اور آدم نگرکے ہوائی مرکزوں میں فوجی ٹھکانوں کو خاکستر کر دیا۔ہر
آنے والا دِن بھارتی فوج کو تمام محازوں پر ذلیل و خوار کر رہا تھا
6ستمبر1965ء سے لے کر 23ستمبر1965ء تک 17دن جاری رہنے والی اِس جنگ میں
بھارتی فوج کی تاریخی پٹائی ہوئی ۔آج ستمبر 1965ء کی صبح تھی جب سلامتی
کونسل کی قرار دادوں کے مطابق سارے محازوں پر جنگ بند ہو گئی ۔جنگ بندی
ستمبر 1965ء کو دن بارہ بجے ہونی تھی ۔مگر بھارت نے پندرہ گھنٹے کی مہلت لے
لی ۔اسے خوش فہمی تھی کہ فائر بندی کے فیصلہ کے بعد پاکستانی فوج غافل ہو
جائے گی چنانچہ اس نے اس مہلت سے نا جائز فائدہ اْٹھانا چاہا اور تین بجے
صبح سے پہلے اپنی مخصوص مکا رانہ ذہنیت کا ثبوت دیا ۔اس نے بعض محازوں پر
پیش قدمی کی کوشش کے علاوہ ہماری بحریہ پر بھی وار کرنے کی کوشش کی ۔کھلے
سمندر میں بھارت کے جنگی جہازوں نے ہماری بحریہ کے ایک یونٹ پر حملہ کر دیا
۔ہماری یونٹ نے جوابی کاروائی کرکے دشمن کا ایک چھوٹا جنگی جہاز غرق کر دیا
اور ہماری بحریہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکا۔واہگہ بارڈر پربھی بھارتی
فوجوں نے قدم بڑھانے کی کوشش کی لیکن ہماری بہادر فوج نے انکا حلیہ بگاڑ
دیا۔اِس جنگ میں ہمارے بھی بہت سارے بہادر جوانوں نے جان کے نذرانے دئیے۔
6ستمبریومِ دفاعِ پاکستان کے طور پر ہر سال اِن شہیدوں اور غازیوں کو خراجِ
تحسین پیش کرنے کے لئے منایا جا تا ہے جنہوں نے وطنِ عزیز کی سالمیت اور
یکجہتی کے تحفظ کے لئے عظیم قربانیاں دیں ۔یومِ دفاعِ پاکستان اس عہد کی
تجدید کا دن بھی ہے کہ اگر ہم ایمان ،اتحاد اور نظم جیسی اعلیٰ خصوصیات
اپنے اندر سمو لیں جو بانیء پاکستان قائد اعظم کے رہنما اصول تھے تو کوئی
بھی جارح ہمارے ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔ستمبر 1965ء وہ دن ہے جب
عددی برتری کے زعم میں مبتلا ہمارے دشمن نے پاکستان کو محکوم بنانے کی کوشش
کی اور پوری دنیا یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ پاکستان کے عوام اور افواج
دشمن کے عزائم کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن گئے اور اسکے منصوبے خاک میں ملا
دئیے۔
ہماری طاقت عددی برتری میں نہیں بلکہ ایمان کی پختگی میں تھی 1965ء کے بعد
ہم طویل سفر طے کر چکے ہیں اور اب ہمارا دشمن ہمارے ساتھ جنگ لڑنے کی بجائے
عوام اور افواج پاکستان کے مابین نفرتیں پھیلانے کے ایجنڈے پر کام کر رہا
ہے ۔لیکن ہماری قوم کو دشمن کے اِس پروپیگنڈے کا بھی منہ تور جواب دینا ہو
گا ۔یاد رکھئے کہ قوم کو ملک کی سالمیت ،حفاظت اور وقار کے لئے بیش بہا
قربانیاں دینا پڑتی ہیں۔وسائل کی کمی کے باوجود قوم افواجِ اکستان کی جنگی
اہلیت اور حربی ضروریات کو پورا کر رہی ہے۔ دشمن کے بزدلانہ ہتھکنڈوں کو
دیکھ کر آج یومِ دفاع کے موقع پر ستمبر 1965کے اْنہی جذبوں اور ولولوں کی
یادیں تازہ ہو گئی ہیں ۔آئیے آج یہ عہد کریں کہ ہم سب مل کر سرحدوں کے
پاسبانوں کا مشکل وقت میں ساتھ دیں اور دشمن کے ہر پروپیگنڈے کا منہ توڑ
جواب دیں |