رینجرزوپولیس کااُمیدافزا مشترکہ کراچی آپریشن...؟

دہشتگردی کے خلاف9ستمبرکی آل پارٹیزکانفرنس...؟

کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرزکی رضامندی کے بعد وزیراعظم میاں نوازشریف کے احکامات سے بائیس سال سے کراچی میںمقیم رینجرزنے پولیس کے تعاون سے کراچی میں بھرپورآپریشن شروع کردیاہے، دہ شت گردوں کی کمین گاہوں کی جانب رینجرز کی پیش قدمی جاری ہے اوراَب پولیس بھی سینہ چوڑاکرکے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے ٹھکانوں پر کارروائیوں میں مصروف ہے ، جیساآج ہماری رینجرزاور پولیس کررہی ہے اگرایساہی یہ پہلے سے کررہی ہوتی تو دہشت گردی بلوں سے ہی باہر نہ نکلتے ، او راہلیانِ کراچی سمیت کراچی کے تمام اسٹیک ہولڈرزکا بھی رینجرزاور پولیس پر اعتماد بحال رہتااور شہرِ قائدامن وامان کا گہوارہ بنارہتاہے، بہرکیف ...!دیرآیددرست آید...مگرپھر بھی عوام کی ابھی خواہش یہی ہے کہ شہرِ قائد کو دہشت گردوں او رجرائم پیشہ افراد سے پا ک کرنے کے لئے اگرفوج ، رینجرزاور پولیس سب ہی مل کرکارروائیاں کرتیں تو اور بہترنتائج برآمدہوسکتے تھے۔

12مئی کے عام انتخابات کے بعدنوازحکومت جب سے برسرِ اقتدار آئی ہے وہ شہرقائدکراچی میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنی کوششوں میں مصروف دکھائی دی اور اِسے اِس بات کا شدت سے احساس رہاکہ کراچی شہر میں حقیقی معنوں میں امن وامان کے حوالے سے غیرمعمولی اقدامات کئے بغیر کراچی میں امن قائم نہیں کیا جاسکتاہے اوربالخصوص پچھلے کچھ دنوں سے تو وزیراعظم میاں نواز شریف کی اہم ترین ترجیحات میں کراچی میں امن وامان کی کی بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور یہاں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق ناگزیر اقداما ت شامل تھے ، اِن اقدامات اور احکامات کو عملی شکل دینے کے لئے ہی وزیراعظم میاں نوازشریف نے شہرِ کراچی کو بیس بائیس سال سے درپیش مسائل کے حل کے لئے کراچی میں بیس گھنٹے جس طرح گزارے ، اِس دوران اِن کی یہ مصروفیات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی کہ وہ شہرقائد کوامن وامان اورسُکھ اور چین کا گہوارہ بنانے کے لئے کتنے بیتاب رہے اور اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ آج یہ سہرابھی میاں نواز شریف کے ہی سر جاتاہے کہ اُنہوں نے اپنی دانش سے اہلیان کراچی کے بیس سال سے درپیش مسائل کو بیس گھنٹے کراچی میں سنجیدگی سے مصروف رہ کرسب کواعتماد میں لے کراورسب کے باہم مشورے اور اعتماد سے کراچی کے مسائل کا حل بھی رینجرزاورپولیس کے مشترکہ آپریشن کی اجازت دے کر نکال دیاہے اور اِسی کے ساتھ ہی نوازحکومت کا دہشت گردی کے خلاف 9ستمبرکو بلائی جانے والی آل پارٹیزکانفرنس بھی کراچی سمیت مُلک بھر میں دہشت گردی اور بھتہ خوری ، ٹارگٹ کلنگ اور اغوابرائے تاوان کی عفریت کے خاتمے کے لئے بھی سنگِ میل ثابت ہوگی ۔

اگرچہ یہ بات بھی سب ہی جانتے ہیں کہ میاں نواز شریف نے دودنوں کے دوران شہرِ کراچی میں اپنے جو بیس گھنٹے گزارے ، اور اِن بیس گھنٹوں میں بس وزیراعظم میاں نواز شریف کی یہی ایک ترحیح رہی کہ کسی بھی طرح سے جلدازجلد کراچی میں دہشت گردی ، لوٹ مار، قتل وغارت گری ، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ایسی مربوط کارروائی عمل میں لانے کے لئے سنجیدگی سے دیرپااور پائیدار بنیادوں پرایسے اقدامات کئے جائیں جن پر کسی کو اعتراضات کیا...؟اعتراض کرنے کا بھی موقع نہ ملے ، اورتمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے ایساکچھ کردیاجائے کہ شہرقائداور پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی و معاشی ومعاشرتی اور صنعتی حب کراچی میں مکمل طور پر امن و امان کی صورتِ حال بہترہوجائے،غیرملکی سرمایہ کاریہاں آئیں ، سرمایہ کاری کریں، اور شہرقائد کے بے روزگارنوجوانوں کواچھاروزگارمہیاکریں ، اور شہرقائد میں خوشحالی آئے، شہریوں کے چہرے خوشیوں اور مسرتوں سے جگمگااُٹھیں اور یہاں کے شہریوں کو سُکھ اور چین نصیب ہوا،دیکھے والوں نے یہ دیکھاکہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے اپنے اِن نیک اور پُرخلوص جذبوں کی بناپر اپنی ہراُس حکمتِ عملی میں بڑی حدتک کامیابی حاصل کی جو اہلیانِ کراچی کی مدتوں سے دلی خواہش اور آرزوتھی ۔

آج وزیراعظم میاں نواز شریف نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ کراچی کے بعض معاملات دوھاری تلوار سے بھی زیادہ خطرناک ہیں مگراُنہوں نے اِس کے باوجود بھی ہرمعاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرزکو ایسے اعتماد میں لیا کہ آج کسی کو کسی بات پر اعتراض کرنے کا جواز نہ ہو کہ اِن کا یہ اقدام ایساہے تو ویساہے ...؟ کیوں کہ وزیراعظم پہلے ہی تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے چکے ہیں، اگر اِس کے بعد بھی اِن سے کوئی غلطی ہوگئی ہو، تو اعتراض کرنے والوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اِن سے اختلاف کریں ، کیونکہ اختلاف ہی جمہوریت کا حسن ہے،ایسی بھی کوئی بات نہیں جس کی اصلاح نہ کی جاسکے ، کیوں کہ جس طرح رب کائنات کے دروازے ہردعاکرنے اور توبہ کرنے والے کے لئے قبولیت کے لئے کھلے رہتے ہیں اِسی طرح اللہ کے ہر بندے کو اپنی اصلاح کے لئے ہر لمحہ خود کو تیار رکھناچاہئے، اصلاح کے لئے عمر ، عہدے اور مقام کی کوئی تمیز نہیں ہونی چاہئے ، اگر کسی بھی لمحے کسی کی بھی جانب سے اصلاح کا کوئی پہلوہاتھ لگے تو اِنسان کو اپنی اصلاح کرلینی چاہئے۔

بہرحال...!کراچی کودرپیش مسائل کے فوری حل کے لئے جس ہمہ گیرحکمتِ عملی کی ضرورت تھی ، وہ فوج کے بغیر ممکن نہیں ہے، اگر وزیراعظم میاں نواز شریف نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے باہم مشورے سے رینجرزاور پولیس کی معاونت سے کراچی میں امن وامان کی بہتری کے لئے اقدامات کرلئے ہیں تو پھر ضروری ہے کہ صوبائی اور وقاقی حکومتیں رینجرزاور پولیس کو مکمل اختیارات بھی دیں تو یقینا جلدکوئی مثبت و تعمیرتبدیلی کے اثرات نمایاں ہوں گے،اور وزیراعلیٰ سندھ کی قیادت میں جو چارکیمٹیاں بنائی گئیں ہیں ، وہ بھی غیرجانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور اپنی کارکردگی دکھائیں اور شہرقائد کو اُن 450یااِس سے زائد جرائم پیشہ افراد سے پاک کرنے تک سب کو اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہوں گیں جو شہرقائد اور وطنِ عزیزکے ساتھ مخلص ہیں،رینجرزو پولیس تو اپنے کام نیک نیتی سے ضرورکررہی ہوں گیں،مگرسیاسی اثرورسوخ کی بنیاد یا پھرمصالحتوں کا سہارالیتے ہوئے پکڑے گئے جرائم پیشہ افرادکو ترس کھاکر چھوڑدیاگیاتو اِس کا خمیازہ پھر معصوم شہریوں کو پہلے سے کہیں زیادہ بُرے اور خطرناک انداز سے بھگتناہوا...؟یعنی کرے کوئی اور بھرے کوئی....؟

جبکہ آخرمیں ، میں چلتے چلتے یہ عرض کرناچاہوں گا کہ اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ اہلیانِ کراچی کے امن پسندشہریوں کو امن وامان کی صورتِ حال کے حوالے سے بیس سال سے درپیش مسائل کا دیرپاحل کسی بھی صورت میں وزیراعظم میاں نوازشریف کے کراچی میں گزارے گئے بیس گھنٹوں میں تو نہیں نکالاجاسکتاتھامگراہلیانِ کراچی پھربھی پُراُمیدضرورہیں کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کی یہ ایک اچھی کوشش تھی جو ضرورکارگرثابت ہوگی اوراِس کے مستقبل قریب میں کسی حد تک بہترنتائج بھی برآمدہونے کی اُمیدکی جاسکتی ہے ،مگرپھر بھی وزیراعظم میاں نواز شریف یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ اِن کے کراچی میں گزارے بیس گھنٹے شہر کے حالات بہتر کرنے کے لئے بہت ہیں اِنہیں چاہئے کہ وہ ہر پندرہ دن بعد ایک دوروزکراچی میں گزاریں اگرایسانہیں تو ہر مہینے کے شروع یا آخرکے چار روزکراچی میں ضرورگزاریں اور یہاں کے حالات اور رینجرزو پولیس کے ہاتھوں ہونے والے مشترکہ ٹارگٹڈآپریشن کی خود نگرانی کریں تو اِس کے نتائج مزیدبہترآنے اور نکلنے کی اُمیدکی جاسکتی ہے اور اِس کے ساتھ ہی یہ بھی حقیقت ہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف کی مثال ٹھیرے ہوئے پانی میں طلاطم پیداکرنے والے اُس پتھراور بارش کے اُس پہلے قطرے کی طرح ہے جس کے بعد پانی میں ہلچل اور زمین پر ڈھیر ساری مثبت تبدیلیاں رونماہوتی ہیں،یکدم ایسی طرح وزیراعظم میاں نواز شریف نے بالخصوص کراچی اور سارے مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اقدامات کو یقینی بناکر ثابت کردیاہے کہ وہ مُلک اور قوم کے لئے مسیحاہیں ، بشرطیکہ اُن کادل، اُن کا دماغ اور اُن کی سیاست بغض و کینہ اور انتقام کے جذبے کے ساتھ ساتھ تعصب اور لسانیت کے زہرسے پاک ہو۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 894152 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.