وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے دورہ ترکی کے موقع
پر پاکستان میں سرمایہ کاری، تعمیرات و ترغیبات کے ضمن میں ترکی کو اولین
ترجیح دینے کا درست اعلان کیا ہے۔ فن تعمیر میں ترکی کو پرانی تہذیب اور
جدید تہذیب کے اعتبار سے کمال مہارت حاصل ہے۔ترکی دنیا کا وہ واحد ملک ہے
جہاں ہر شعبے کے ذیلی شعبہ جات سے متعلق بھی ہر طرح کے میلے ٹھیلے لگتے
رہتے ہیں۔ حتی کہ خوبصورت گھروں کی تعمیر اپنی جگہ لیکن دروازوں کے حوالے
سے ترکی میں دروازہ میلہ کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ پاکستانی گھروں میں
ترکی کے بنے ہوئے دروازے دونوں ملکوں کے مابین دو ملک ایک قوم کے نعرے کو
عملی شکل دینے میں قابل ذکر علامتی کردار ادا کرسکتے ہیں۔ پاکستان اور ترکی
کے عوام کے درمیان محبت اور اخوت کے رشتے اگرچہ بہت پرانے ہیں اور آزمائشوں
کے مواقع پر دونوں ممالک نے ہر طرح سے دوستی کا حق نبھایا ہے مگر وزیر اعظم
میاں نواز شریف کے اپنی منصبی ذمہ داریاں سنبھالنے کے تین ماہ بعد ہونے
والے دورہ ترکی کی تفصیلات انقرہ اسلام آباد تعلقات کے ایک ہمہ جہت باب کے
آغاز کی نشاندہی کررہی ہیں جس میں ایک جانب توانائی، تجارت، فنانس،
ٹرانسپورٹ، انفرا اسٹرکچر کی ترقی اور ثقافت میں تعلقات بڑھانے پر زور دیا
جارہا ہے تو دوسری جانب داخلی و خارجی امور میں باہمی تعاون میں مزید اضافے
اور عوام کی فلاح و بہبود کے اقدامات پر توجہ دی جارہی ہے۔ اس دورے میں
میاں نواز شریف کی ترکی کے صدر عبداﷲ گل، وزیر اعظم رجب طیب اردوان، وزیر
داخلہ معمر گلر، اعلٰی سیکورٹی حکام اور دیگر شخصیات سے مفید ملاقاتیں
ہوئیں۔ انہوں نے ترک وزیر اعظم کے ساتھ اعلٰی سطحی تعاون کونسل کے تیسرے
اجلاس کی مشترکہ صدارت کی، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں بالخصوص سورج
اور ہوا کی توانائی، زراعت، ٹیکسوں کے معاملات، کم لاگت کے مکانات کے
منصوبوں اور تعلیم سے تعلق رکھنے والے 12معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں
پر دستخط ہوئے اور صدر عبداﷲ گل نے ایک خصوصی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف
کو ترکی کا سب سے بڑا سول اعزاز ’’تمغہ جمہوریت‘‘ دیا۔ جیسا کہ وزیر اعظم
پاکستان نے ایک انٹرویو میں کہا پاکستان اور ترکی دونوں ہی جمہوریت کی
بحالی کیلئے جدوجہد کی ایک مشترکہ تاریخ رکھتے ہیں اور جمہوریت ہی بہتر
راستہ ہے جس پر یہ دونوں ملک گامزن ہیں۔ انہوں نے اعلٰی سطح کی تعاون کونسل
کے اجلاس کے بعد ترک وزیر اعظم کے ساتھ جو مشترکہ پریس کانفرنس کی اس میں
دونوں قیادتوں کا تاثر یہی تھا کہ اجلاس انتہائی سودمند اور نتیجہ خیز رہا
اور دو طرفہ اور علاقائی دلچسپی کے مختلف امور پر دونوں ملکوں کے نقطہ نظر
میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف ایک بڑا ایجنڈا لے کر تین
روزہ دورے پر ترکی پہنچے تھے جبکہ اس سے قبل لاہور کے میٹروبس منصوبے میں
مسلم لیگ (ن) کی صوبائی حکومت کے ساتھ ترکی نے تعاون کی اچھی مثال قائم کی
ہے۔ پاکستان میں ہائی وے کی تعمیر کا تصور بھی میاں نواز شریف کے سابقہ
ادوار میں ترکی کے تعاون سے متعارف ہوا ہے جبکہ پاکستانی عوام کے لئے اپنے
ترک بھائیوں کا وہ ایثار فراموش کرنا ممکن نہیں جس کا مظاہرہ 2005ء میں
شمالی علاقوں میں زلزلے کے بعد مالی معاونت، طبی ٹیموں کی آمد اور امدادی
رضاکاروں کی طرف سے متاثرین کی دن رات دیکھ بھال کی صورت میں ہوا۔ پاکستانی
عوام کو اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی فورموں میں مسئلہ کشمیر پر ترکی کی
غیرمتزلزل حمایت یاد ہے جبکہ ترک عوام بھی اس وقت کو نہیں بھولے ہیں جب
پوری دنیا سلطنت عثمانیہ کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی تھی اور جنوبی ایشیا کے
مسلمانوں نے جنگ نجات میں ترکی کی مدد کے لئے اپنے اثاثے فروخت کرنے سے بھی
گریز نہیں کیا تھا۔ اسی طرح قبرص کے مسئلے اور 1980ء کی دہائی میں ترکی میں
برپا ہونے والی شورشوں کے وقت اسلام آباد کی حمایت اور عملی تعاون کے پیچھے
موجود دردمندی اور محبت کو وہ آج بھی محسوس کرتے ہیں۔ اس لئے آج جب پاکستان
کو دہشت گردی کی سنگین صورت حال اور مشکل معاشی و سماجی مسائل کا سامنا ہے
تو ترکی کی حکومت کو ان کا پوری طرح احساس ہے۔ |