تحریرخورشید الزمان عباسی (واشنگٹن یو ایس اے )
قارئین اس میں کوئی شک نہیں کے مولانا (مرحوم )کی زندگی میں ان کی دینی
سیاسی او ر سماجی محفلوں میں میری علمی طلب نے ایک لمبے عرصہ تک مجھے ان کے
قریب رکھا مولانا کا انداز گفتگو ہی ایسا تھا جو سننے والوں کو مقناطیس کی
طرح اپنی جانب کشش کرتا تھا ۔ ان کی دس منٹ کی محفل سے فارغ ہونے والا کبھی
خالی نہیں لوٹا وہ علم وحکمت کا وہ چشمہ تھے جہاں سے ہر علم کے طالب نے سیر
ہو کر پانی پیا اس سے قبل کے ان کی شخصیت پر مفصل روشنی ڈالی جائے میرے
سمیت سب مولانا( مرحوم) کو صرف تحریروں یا تقریروں کے ذریعے خراج عقیدت پیش
کرنے کے بجائے پوری دیانت داری سے ان کے دینی سیاسی وسماجی مشن کو عملی طور
پر آگے بڑھانے میں آئیے سب ملکر عہد کریں کے آزادکشمیر میں ان کے جلائے
ہوئے علمی چراغ کو ہم ہمیشہ کیلئے روشن رکھیں گے ۔ یہی ان کے جاری مشن کا
حقیقی مقصد اور ان کی روح کی تسکین کا باعث بن سکتا ہے ۔ مولانا محمد یونس
اثری ؒکی دینی خدمات میں پاکستان وآزادکشمیر میں نظام زکواۃ کے اجراء سے
دیکھا جائے تو ان کا شمار پاکستان میں نظام زکواۃ کے اجراء کے بانی علماء
دین میں ہوتا ہے زکواۃ وعشر کا نظام جنرل ضیاء الحق کے دور میں جب عمل میں
لایا گیا تو آزادکشمیر کی جانب سے مولانا نے بطور بانی ممبر اپنا انتہائی
اہم فریضہ انجام دیا مولانا جو مرکزی زکواۃ کونسل کے رکن تھے ۔ پاکستان میں
مرزائیوں کو کافر قرار دیا گیا تو آزادکشمیر اسمبلی نے بھی ایک متفقہ قرار
داد منظور کی اس قرار داد کی تیار ی اور اسے آزادکشمیر کے ایوان میں پیش
کرنے کیلئے مولانا محمد یونس اثریؒ نے رکن اسمبلی میجر ریٹائرڈ سردار ایوب
خان کی قرارداد کی تیار ی میں نہ صرف معاونت کی بلکہ انہیں ایوان میں پیش
کرنے کیلئے بھی مکمل طور پر تیاری کروائی جس کے نتیجہ میں یہ قرار داد
متفقہ طور پر منظور ہو گئی ۔
آزادکشمیر میں اسلامی نظریاتی کونسل کے ادارہ کے قیام کی تجویز اور اس
ادارہ کو حکومت آزادکشمیر کا ایک رہنما ادارہ بنانے میں بھی مولانا محمد
یونس اثریؒ نے بطور محرک وبانی رکن کے اہم کردار ادا کیا اور اپنی زندگی
میں اس ادارہ کے ممبر بھی رہے ۔ آزادکشمیر کے دور دراز علاقوں میں دینی
تعلیم کو پروان چڑھانے کی غرض سے مولانا نے ایک اہم فریضہ یہ انجام دیا کہ
بے شمار جگہوں پر دینی مدارس قائم کر وائے اور آزادکشمیر میں دینی علم کے
حصول کے وہ چراغ روشن کیئے جن کی روشنی سے لاکھوں نے فائدہ اٹھایا او ریہ
شمع آج تک اسی طرح دین کی روشنی کی کرنیں پھیلا رہی ہے ۔ آزادکشمیر میں
جمعیت اہلحدیث کے امیر ،آزادکشمیر مرکزی زکواۃ کونسل کے ممبر رہنے کے علاوہ
مولانا اسلامی نظریاتی کونسل آزادکشمیر کے بھی بانی اور بعدازاں سینئر ممبر
رہے ۔ آزادکشمیر کے سیاسی نظامت میں مولانا کی شمولیت کا یہ عالم تھا کہ
آزادکشمیر میں صدارتی نظام رہا ہو یا پارلیمانی جمہوریت یا مارشل لاء ان کے
ورکنگ ریلشن تمام سیاسی جماعتوں سے دینی وسیاسی لحاظ سے انتہائی مثبت رہے ۔
مولانا آزادکشمیر کے سابق صدر و وزیراعظم سردار محمد عبدالقیوم خان کے تادم
مرگ انتہائی قریبی ساتھی رہے بلکہ آزادکشمیر کے عام انتخابات منعقدہ 1991
میں آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس نے علماء مشائخ کی نشست کیلئے مولانا
محمدیونس اثری کوٹکٹ جاری کیا جو کہ بعدازاں سردار محمد عبدالقیوم خان کے
حق میں دستبردار ہونے پر سردار محمد عبدالقیوم خان کو رکن اسمبلی نامزد کر
دیا گیا اور سردار محمد عبدالقیوم خان آزادکشمیر کے وزیراعظم منتخب ہوئے
۔مولانا شوگر کی بیماری میں مبتلا ہونے کے باعث 21 ستمبر 2004 کو اپنے خالق
حقیقی سے جا ملے اب ان کے جاری مشن کی ذمہ داریاں ان کے بڑے صاحبزادے جو کہ
مدینہ یونیورسٹی سعودی عرب سے فارغ التحصیل ہیں اور آزادکشمیر علماء مشائخ
کونسل کے سابق وائس چیئر مین اور مرکزی جمعیت اہل حدیث آزادجموں وکشمیر کے
سربراہ پروفیسر شہاب الدین مدنی انجام دے رہے ہیں ، دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ
مولانا محمد یونس اثری صاحب کے درجات بلندکرے اورہم سب کو ان کے حقیقی مشن
کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ہمت دے (آمین) |