وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے نام کھلاخط

السلام علیکم ورحمۃ اﷲ و برکاتہ!
بعد از سلام عرض یہ ہے کہ مورخہ اکیس ستمبر کی شب آپ نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے نوجوانوں کی فلاح و بہبود اور ان کو اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر تعمیر وطن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے سلسلہ میں بیس ارب کی خطیر لاگت پر مشتمل چھ مختلف سکیموں کا اعلان کیا۔جن میں سمال بزنس قرضہ پروگرام،یوتھ ٹرینگ پروگرام،لیب ٹاپ پروگرام،بلاسود قرضوں کا پروگرام،ٹیوشن فیس پروگرام اور اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام شامل ہیں۔آپ کی جانب سے لیا جانے والایہ امر بہرحال خوش آئند ہے۔ کیوں کہ ملک پاک میں سابقہ حکومتوں نے نوجوانوں بالخصوص طلبہ کے مسائل کی بڑھتی شرح کو روکنے کے لیے کوئی قابل ذکر کام نہیں کیا۔

راقم چونکہ خودایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھنے والا طالب علم ہے اس لیے طلبہ کی فلاح و بہبود کے نام پر شروع کیے جانے والے تمام اداروں کی ٹھوکریں کھا چکا ہے۔اس طرح کے پروگرامات کا بڑی شد و مد کے ساتھ آغاز تو کیا جاتا ہے مگر افسوس اس امر پر ہے کہ یہ تمام تر پروگرامات کرپشن،لوٹ مار اور اقرباپروری کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔اسی پس منظر میں راقم آپ کی جانب سے اعلان کیے جانے والے پروگرامات سے متعلق چند تجاویز دینا چاہتا ہے تاکہ ان پروگرامات کو عملی شکل دیتے وقت شفافیت کا عنصر اظہر من الشمس ہوجائے۔

ان تمام پروگرامات سے کرپشن ،لوٹ مار اور اقربا پروری کو دور رکھنے کے لیے مستحق نوجوانوں کے انتخاب کی واضح پالیسی وضع کی جائے۔ان پروگرامات سے استفادہ کرنے والوں کے لیے آسان شرائط لگائی جائیں تاکہ ان سے غریب اور متوسط طبقے کے نوجوان براہ راست فائدہ اٹھاسکیں۔راقم کا تجربہ ہے کہ تعلیم کے نام پر کام کرنے والے تمام سرکاری و غیر سرکاری ادارے طلبہ کی اعانت کے نام پر بڑی سطح پر چندے جمع تو کرتے ہیں مگر ان کی تقسیم میں کڑی شرائط لگا دیتے ہیں جن سے غریب و متوسط طلبہ کامستفید ہونا محال ہوجاتا ہے۔اسی طرح ان پروگرامات سے متعلق کام کرنے والے تمام سیاستدانوں اور حکومتی اہلکاروں کے محاسبہ کا بھی اہتمام کیا جائے۔

اسی طرح ٹیوشن فیس اور لیب ٹاپ سے متعلق دو علیحدہ تجاویز ضبط تحریر کرتا ہوں۔اول یہ کہ ٹیوشن فیس کی فراہمی میں میرٹ سمیت تمام کڑی شرائط عائد نہ کی جائیں کیوں کہ سخت شرائط کی موجودگی میں متوسط طبقے کے طلبہ کسی بھی طور اس پروگرام سے مستفید نہیں ہوسکتے بلکہ اس پروگرام سے سرمایہ داراور معاشرے کے اعلیٰ طبقوں کے لوگ ہی صرف فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔البتہ یہ ضروری ہے کہ جھوٹ اور چور راستہ بند کرنے کے لیے حکومت خفیہ یا اعلانیہ طور پر ہر درخواست گذار کا دیانت داری کے ساتھ اپنے طور پرجائزہ لے۔دوسری تجویز یہ ہے کہ اس امر میں کوئی تردد نہیں کہ موجودہ دور جدت کے حوالہ سے عروج کی انتہائی بلندیوں کو چھو رہاہے اور آج نئی دنیا کے ساتھ قدم ملانے کے لیے لازم ہے کہ جدید ٹیکنالوجی سے ہرممکن فائدہ حاصل کیا جائے۔مگر یہ حقیقت بھی اپنی جگہ پر مسلم ہے کہ ہمارے معاشرے میں تیزی کے ساتھ پھیلتے بے پناہ معاشرتی مسائل میں اضافہ اسی ٹیکنالوجی کے استعمال سے ہورہاہے کیوں کہ سوشل میڈیا اس قدر عام ہوچکاہے کہ کم سن بچے بھی اس میں اپنے شب و روز کے قیمتی لمحات اور اپنی صلاحیتیں ضائع کر رہے ہیں اور دن بدن اخلاقی بے راہ روی کا شکار ہوتے جارہے ہیں ۔اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ لیب ٹاپ کی تقسیم سے قبل ان تمام مسائل پر ماہرین نفسیات و تعلیم سے ضرور مشاورت کی جانی چاہیے اور ان کی جانب سے طے کردہ پالیسی کے مطابق اس پروگرام پر عمل کیاجانا چاہیے ۔

آخر میں گزارش ہے کہ آپ کے بیان کردہ پروگرامات سے تعلیم و شعور کے فروغ کی خواہش کا اظہار واضح نظر آتا ہے مگر ہمارا مسئلہ صرف تعلیم یا شرح خواندگی نہیں بلکہ شاید تعلیم سے زیادہ تربیت بھی ہے اور اسی کے ساتھ تعلیمی اداروں میں سیاست کا اثر و رسوخ اس حد تک پھیل چکاہے کہ ان اداروں کا بہتر طور پر کام کرنا محال ہوچکاہے۔ اگر آپ ملک میں باصلاحیت و ماہر قیادت کے حصول کے خواہش مند ہیں توصرف ان مختلف اسکیموں کے اعلانات کے ذریعے تعلیمی سہولیات کی فراہمی پر اکتفا نہ کریں بلکہ تمام سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں سے سیاسی مداخلت کے دروازے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیں نیز علوم و فنون کے ساتھ اخلاقیات ،انسانی قدروں کی جانب رغبت کے لیے بھی قانون سازی کریں بصورت دیگر تمام تراقدامات بے فائدہ وبے مقصد رہیں گے۔امید ہے کہ آپ راقم کی تجاویز پر ضرور غور فرمائیں گے۔
والسلام
عتیق الرحمن
طالب علم بی ایس اصول الدین (اسلامیات)
ٍ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد
atiq ur rehman
About the Author: atiq ur rehman Read More Articles by atiq ur rehman: 125 Articles with 119289 views BA HONOUR ISLAMIC STUDIES FROM INTERNATIONAL ISLAMIC UNIVERSITY ISLAMABAD,
WRITING ARTICLES IN NEWSPAPERS SOCIAL,EDUCATIONAL,CULTURAL IN THE LIGHT O
.. View More