پاکستانی حکومت پالیسی پر مکمل عمل نہ کرسکی

حج انتظامات 2013ئ

پاکستان سے فرزندان اسلام جوق در جوق نو ستمبر کی صبح سے حج بیت اللہ کے لیے رواں دواں ہیں۔آج شام (نو اکتوبر) تک حج کے لیے جانے والے پاکستانیوں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 43 ہزار 368 ہوجائے گی۔پہلے سے طے شدہ پاکستانی عازمین کی تعداد 1 لاکھ 79ہزار210تھی لیکن مکہ مکرمہ میں واقع مسجد الحرام اور مدینہ میں مسجد نبوی کی توسیع کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر تعمیراتی کام جاری ہے جس کے سبب اس سال سعودی حکومت کی جانب سے ہر ملک کے عازمین کی مجموعی تعداد میں 20فیصدکمی کی گئی ہے۔جس کے بعد پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے عازمین حج سے رضاکارانہ طور پر اپنے نام واپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمزور، ضعیف مرد و خواتین اور بچے اس سال حج پر روانہ نہ ہوں اور جو لوگ اس سے قبل حج کرچکے ہیں وہ بھی اس سال حج پر روانہ نہ ہوں ۔لہٰذا جو عازمین رضاکارانہ طور پر اپنا نام واپس لیں گے انہیں اگلے سال یقینی طور پر اور بغیر کسی اضافی اخراجات کے حج پر بھیجا جائے گا۔جس کے بعدپاکستانی عازمین کی تعداد1 لاکھ 43ہزار 368رہ گئی ہے۔ جن میں 86 ہزار 21 سرکاری اور 57 ہزار 347 پرائیویٹ طور پر حج ادا کریں گے ۔ حاجیوں کو تین کیٹگریز میں تقسیم کیاگیا ہے۔ بلیو کیٹگری جن کی رہائش میں مجموعی طور پر 2 ہزار 500 عازمین ہیں جس کا حرم سے فاصلہ 900 میٹرکے اندر ہے جبکہ گرین گیٹگری کا فاصلہ 9 سو میٹرسے 2 کلومیٹرتک ہو گا، جس میں 7 ہزار عازمین کی رہائش ہے جبکہ 2کلومیٹر سے باہر کا ایریا وائٹ کیٹگری میں آتاہے،جو مختلف علاقوں میں ہیں جہاں سے انہیں حرم آنے اور جانے کے لیے خصوصی طور پر بسیں فراہم کی جائیں گی۔ بلیو کیٹگری کے لیے حج 4لاکھ 10 ہزار، گرین کیٹگری کے لیے 3لاکھ 18ہزار اور وائٹ کیٹگری کے لیے 2لاکھ 61ہزار کا خرچ آئے گا۔

پی آئی اے حکام کے مطابق سیالکوٹ سے اس سال تین ہزار پانچ سو اکیانوے، پشاور سے پندرہ ہزار چھ سو باسٹھ ، کراچی سے چھ ہزار سات سو اڑتیس، لاہور سے آٹھ ہزار نو سو انچاس ، اسلام آباد سے بارہ ہزار چار سو پانچ اور کوئٹہ سے دس ہزار ایک سو ننانوے عازمین حج نے پاکستان کی قومی ائیر لائن سے سفر کے معاملات طے کیے ہیں، جبکہ باقی افراد نے سعودی ائیرلائن اور دوسری فضائی کمپنیوں کے ذریعے سفر کا معاملہ طے کیا ہے۔اس سال پاکستانی عازمین حج کے لیے مکہ مکرمہ میں 125 عمارتیں حاصل کی گئی ہیں۔رواں برس پاکستانی حکومت نے سعودی عرب سے سرکاری کیٹگری والے حجاج کے لیے ٹرین سروس بھی مانگی، جبکہ نجی حج آپریٹرز اپنے حجاج کو بسوں کے ذریعے سفر کرائیں گے۔ڈائریکٹر جنرل حج کا کہناہے کہ شہر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں حج خدمات فراہم کرنے والے گروپس کی تعداد 10 ہے۔ زیادہ سے زیادہ گروپس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں تاکہ بہتر طور پر خدمات فراہم کر سکیں اور پاکستانی عازمین کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ سعودی ائیر لائن اور پی آئی اے کے علاوہ ایئر بلیو اور شاہین ایئر لائن بھی حج آپریشن میں شامل ہوں گی۔ ہر حاجی کو ایک ہزار ریال جائے وقت ساتھ رکھنا ہوں گے۔ رواں برس40ہزار حاجی مدینہ میں پہنچیں گے حج کرایہ جنوب سے87ہزار 500روپے ہو گا جبکہ شمال سے 97 ہزار500روپے ہو گا۔اس سال قربانی کے لیے سعودی حکومت کو ہر حاجی کی جانب سے 450ریال ادا کیے گئے ہیں۔

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا دعویٰ ہے کہ حج 2013ءپاکستان کی تاریخ کا مثالی حج ہوگا۔ عازمین حج کی سہولیات کے لیے پہلی بار الیکٹرانک مانیٹرنگ کا نظام متعارف کروایاگیا ہے۔ اس بار حج انتظامات میں واضح تبدیلی نظر آئے گی۔ حجاز مقدس میں جو عازمین خود قربانی کرنا چاہیں انہیں پیسے واپس کردیے جائیں گے۔ عازمین کی مشکلات کے ازالے کے لیے موثر منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ حجاج کی پاکستان اور سعودی عرب میں شکایات کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔ 1900 معاونین پاکستانی حاجیوں کی خدمت کے لیے متعین کیے ہیں جبکہ 432 افراد پر مشتمل میڈیکل مشن بھی خدمات انجام دے گا۔ نئے سسٹم کے ذریعے حج ٹور آپریٹرز کو بھی مانیٹر کیا جارہا ہے۔ حاجیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے دو ٹول فری نمبرز بھی متعارف کروائے گئے ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ نمبر 0800-77000 اور سعودی عرب کے لیے 08001166622 ہے۔ حاجی ان نمبرز پر اپنی شکایات درج کراسکتے ہیں۔ جن کا فوری ازالہ ہوگا۔ کسی حادثے کی صورت میں بھی آن لائن ڈیٹا دستیاب ہے۔ وزارت مذہبی امور کی ویب سائٹ پر بھی حج سے متعلق ضروری معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ تمام حاجیوں سے ان کے موبائل نمبرز لیے گئے ہیں اور ان کو ایس ایم ایس بھی کیے جارہے ہیں تاکہ ان کے مسائل حل ہوں۔ ہر حاجی کی شکایت وزیر یا سیکرٹری تک بھی براہ راست جائے گی۔ ان فون نمبرز پر ایسے آپریٹر لگائے گئے ہیں جو ایک سے زائد مقامی زبانوں پر عبوررکھتے ہوں گے۔ ان کے مطابق سابقہ ادوار کی مشکلات کے ازالے کے لیے یہ نیا نظام لایا گیا ہے اور اب معاونین کی تصاویر بھی نظر آئیں گی تاکہ پتہ چلے کہ وہ درست کام کررہے ہیں یا نہیں۔ سعودی عرب میں حرم کی توسیع کے کام کے باعث بعض ہدایات بھی حجاج کرام کو پہنچتی رہیں گی۔ سبز اور سرخ بلبوں کے ذریعے سے حجاج کو آگاہ کیا جاتا رہے گا کہ حرم میں گنجائش ہے کہ نہیں۔ سرخ بتی روشن ہونے پر حجاج کو پتہ چل جائے گا کہ اندر جگہ نہیں ہے۔ اس سلسلے میں مکہ اور مدینہ میں تمام متعلقہ افسران اور افراد سے بھی فرداً فرداً ملاقاتیں کی گئی ہیں تاکہ حجاج کے مسائل حل ہوں۔ عازمین حج کوٹرانسپورٹ کی بہتر سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔سہولیات کی فراہمی میں کوتاہی برداشت نہیں کی گئی ۔سرکاری اسکیم کے تحت جانے والے جن حاجیوں کو حرم سے دوررہائش گاہیں فراہم کی گئیں انہیں 30سے 35ہزار روپے واپس کیے جائیں گے۔فوت ہونے والے حاجی کے ورثاءکو پانچ لاکھ روپے ملیں گے اور زخمی کو ڈیڑھ لاکھ روپے ملیں گے۔عازمین حج کو اس سال کوئی موبائل فون یا سم فراہم نہیں کی جائے گی، جبکہ جانوروں کی قربانی کے لئے بھی حجاج کو اپنی مرضی سے اسلامی ترقیاتی بینک کے ذریعے ٹوکن خریدنے یا نہ خریدنے کا اختیار ہوگا۔

اطلاعات کے مطابق پاکستانی حکومت کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں،ڈائریکٹر جنرل حج کی جانب سے کیے گئے ناقص انتظامات کے باعث حجاج کرام جدہ پہنچ کر ذلیل و خوار ہوئے ہیں۔ حجاج 16 ,16 گھنٹے بسوں کے انتظار میں رہے لیکن” دلہ“ کمپنی کی بسیں بروقت نہیں پہنچ سکیں۔ اپنے مکتب تک پہنچنے میں بعض حاجیوں کو 36 گھنٹے لگے ہیں۔ جہاں سے 12 کلو میٹر دور رہائش ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب میں اس بار بھی پاکستانی عازمین حج ماضی کی طرح حج مشن کی کرپشن اور ناقص انتظامات کی وجہ سے سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔ مہنگے کرائے وصول کرنے کے باوجود حجاج کو حرم سے کافی دور رہائش گاہیں دی گئیں ہیں۔ وہ حجاج کرام جن کی رہائش مکة المکرمہ کی آبادی عزیزیہ میں لی گئی وہاں پاکستانی حجا ج کی اکثریت کی عمارتیں لی گئیں ہیں، یہ علاقہ حرم سے چھ سے سات کلومیٹر پر ہے، وہاں سے حجاج کے لیے ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا گیا ہے مگر ٹرانسپورٹ تاخیر سے آنے اور فاصلہ طویل ہونے کی بنا پر اکثر حجاج کی نمازیں رہ جاتی ہیں جس پر حجاج سخت احتجاج کرتے ہیں، حجاج کی دیکھ بھال کرنے والا پاکستان کی سرکار کا عملہ حجاج سے پوشیدہ رہنے کی کوشش کرتا ہے، پاکستانی حجاج کے مرکزی دفتر پر مکة المکرمہ میں پاکستان حج مشن کے ذمہ داران کی خواہش پر مقامی سیکورٹی تعینات کردی گئی ہے تاکہ حجاج اپنی مشکلات لے کر وہاں نہ آسکیں، پاکستان سے آئے ہوئے خدام الحجاج کے ذمہ داران حجاج کی مشکلات دور کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ان سے وعدہ کرتے ہیں کہ صورتحال کو بہتر کرلیا جائے گا، پاکستانی حجاج کے مطابق پاکستان حج مشن کے ذمہ داران ناقص انتظامات کرکے رقم اپنی جیبوں میں بھرچکے ہیں اور حجاج انہیں اپنے مسئلے بتانے کے لیے ڈھونڈتے ہیں مگر وہ نہیں ملتے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے دعوﺅں میں ناکام ثابت ہوئی ہے، حکومت اپنی بیان کردہ پالیسی پر عمل نہیں کرسکی۔

دوسری جانب اطلاعات کے مطابق وزارت مذہبی امور نے رواں سال بھی سرکاری حج اسکیم کا کوٹہ محض من پسند حج کمپنیوں کو نوازنے کے لیے دو ہزاررجسٹرڈ کمپنیوں میں سے19 کمپنیوں میں تقسیم کیا ہے۔ سیکرٹری مذہبی امور نے سرکاری حج اسکیم میں سے325 حجاج کا کوٹہ کاٹا، جبکہ حج پالیسی میں نئی حج کمپنیوں کو کوٹہ نہ دینے کی پالیسی اختیار کی گئی تھی، اس کے باوجود 19 حج کمپنیوں کو پچاس پچاس کا کوٹہ دیا گیا۔ وفاقی حکومت سرکاری حج پالیسی کو ترجیح دینا چاہتی ہے جبکہ وزارت کی بیوروکریسی کو اس بات کی کوئی غرض نہیں وہ صرف حج کوٹہ میںدلچسپی رکھتی ہے جس کے لیے سرکاری اسکیم کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ رواں سال حج پالیسی کے برعکس جن 19 حج کمپنیوں کو مبینہ مالی سازباز کے تحت حج کوٹہ دیا گیا ہے ان میں اکثر مالکان کے پاس پہلے ہی دو یا اس سے زائد حج کمپنیاں موجود ہیں، عدالتی احکامات کے باوجودجن کمپنیوں کوحج کوٹہ دیا گیا ہے۔ ان کی مطلوبہ دستاویزات بھی پورے نہیں۔ وزارت کی بیوروکریسی وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف اور وزیر مملکت کو بھی سرکاری حج اسکیم کے حوالے سے درست معلومات فراہم نہیں کی گئی۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701579 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.