اس میں فولاد کے اجزاءبکثرت پائے جاتے ہیں
اس طرح بدن سے خون کی کمی دور ہوجاتی ہے۔ توری کی ایک قابل ذکر خصوصیت یہ
بھی ہے کہ یہ ہلکی ہونے کی بنا پر جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ ایسے حضرات کیلئے بھی
یہ موزوں غذا ہے جن کا معدہ کمزور ہو-
قدرت ہر موسم میں انسانی جسم کی ضرورت کے مطابق پھل اور سبزیاں پیدا فرماتی
ہے۔ موسمی پھلوں کے علاوہ موسمی سبزیوں کو بھی استعمال کرنا چاہیے۔ سبزیاں
پکانے کیلئے اس میں گھی قلیل مقدار میں استعمال کرنا چاہیے اور سبزیاں ہلکی
آنچ پر پکائیں‘ انہیں بطور دوا نہیں بطور غذا استعمال کریں۔ ایک دو تولہ
سبزی تو دوا کاکام دیتی ہے۔ غذا کے طور پر نصف پائو تک حسب عمر وجسم کھائیں۔
موسم گرما کی سبزیوں میں توری لذیذ اور مفید غذائی اجزاءسے بھرپور ہے۔ اسے
کالی توری اور گھیا توری سے بھی موسوم کرتے ہیں۔ ایران کے نفیس مزاج باشندے
اس سبزی کو بہت پسند کرتے اور اسے شاہ توری کے نام سے یاد کرتے ہیں۔
فوائد استعمالات
توری پکاتے وقت اس کا چھلکا نہیں اتارنا چاہیے کیونکہ اس میں حیاتین اور
دیگر قوت بخش اجزاءہوتے ہیں۔ توری پکاتے وقت اس میں ٹماٹر ڈالیں جبکہ سرخ
مرچ کم استعمال کریں۔ غذائی افادیت کے علاوہ توری کے گوناگوں طبی فوائد بھی
ہیں۔ قبض موجودہ دور کا عام مرض ہے اسے ام الامراض بھی کہتے ہیں کیونکہ قبض
سے کئی دوسرے امراض جنم لیتے ہیں اس کے ازالہ کیلئے مریض کو قبض کشا دوا
استعمال کرائی جائے تو طبیعت اس دوا کی عادی ہوجاتی ہے۔ قبض کا بہترین علاج
ایسی غذائیں ہیں جنہیں کھائیں تو جن سے قبض خودبخود ٹھیک ہوجائے۔ توری ایسی
ہی قسم کی دوا ہے کہ رات سوتے وقت ایک پائو پکی ہوئی توری کھائیں تو قبض
خودبخود ٹھیک ہوجاتی ہے علاوہ ازیں یہ تیزابی مادوں کیلئے موثر غذائی دوا
ہے۔
طب یونانی کی رو سے اس کا مزاج سرد تر ہے۔ یہ بدن کی گرمی اور خشکی کو دور
کرتی اور پیشاب آور ہے۔ اس طرح یہ بدن سے فاسد مادوں کو خارج کرتی ہے۔ بخار
کی حالت میں‘ بواسیر کے ذریعہ اور پیشاب میں خون آنے کی صورت میں توری سرخ
مرچ کے بغیر پکا کر کھائیں تو فائدہ ہوتا ہے۔
توری بدن کی جلن‘ چہرے کی زردی اور تواہم پسندی کی کیفیت میں بھی ایک مفید
غذائی دوا ہے۔ علاوہ ازیں دل کی تقویت کا سامان پیدا کرتی ہے۔ دماغی کام
کرنے والوں اور طلباءکیلئے عمدہ غذا ہے جو لوگ خون کی کمی کا شکار ہیں
انہیں بھی یہ بکثرت استعمال میں لانی چاہےے۔ اس میں فولاد کے اجزاءبکثرت
پائے جاتے ہیں اس طرح بدن سے خون کی کمی دور ہوجاتی ہے۔ توری کی ایک قابل
ذکر خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ ہلکی ہونے کی بنا پر جلد ہضم ہوجاتی ہے۔ ایسے
حضرات کیلئے بھی یہ موزوں غذا ہے جن کا معدہ کمزور ہو۔ اس غلط فہمی کا
ازالہ بھی ضروری ہے کہ جو افعال و خواص اوپر بیان کیے گئے ہیں یہ کالی توری
یا گھیا توری کے ہیں۔
بشکریہ عبقری میگزین |