اسلامی نیا سال صالح انقلاب کا
نقیب اور انتہائی عظیم قربانیوں کاپیامبر ہے۔دیگرمذاہب کے نئے سال پر رقص
وسرور کی محفلیں منعقد کی جاتی ہیں،چہارجانب شراب کے جام چھلکائے جاتے
ہیں،نوجوانوں کوشباب میں مدہوش کیاجاتا ہے،موسیقی کے سُراورتال پرخواتین کے
تھرکتے ہوئے جسموں کی نمائش کی جاتی ہے،دنیاکاایک بڑاطبقہ نئے سال کے جشن
میں ناچ،گانے،شراب و شباب،فحاشی،عریانیت اور جنسیت میں ڈوب جاتاہے۔اس دن
شیطانیت اپنے عروج کے نقطۂ انتہاپرہوتی ہے،عصمت دری اور عصمت فروش ایک
نیاباب رقم کرتے ہیں،عورتوں اور مردوں کااختلاط ہوتاہے،یہ کیسا شیطانی جشن
ہے دیگر مذاہب کاجہاں انسانیت دم توڑرہی ہو اورحضرت مریم کے ماننے والیاں
اپنی عزت وآبروکی حفاظت کی خاطرکسی نجات دہندہ کی متلاشی ہو؟جشن کایہ
طریقہ یہودونصاری کاتوہوسکتاہے مگر اہل اسلام کانہیںکیونکہ اسلام تو
اختتامی سال کے آخری اور نئے سال کے پہلے ہی دن سے قربانی وایثار کادرس
دیتا ہے ۔ اسلامی نیاسال توصالح انقلاب کا نقیب ہوتاہے اور اہل اسلام مغربی
تہذہب کے دلدادہ نہیںبلکہ پروردۂ آغوش غیرت ہوتے ہیں،عصمت فروش نہیں بلکہ
عفت وعصمت کے محافظ ہوتے ہیں ، تہذیب وتمدن کے نام پرانسانیت کی دھجیاں
نہیں اُڑاتے بلکہ اخلاق کی اعلیٰ قدروں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔کاش!!جواسلامی
تعلیمات کتابوں میں گم ہوکررہ گئی وہ ہماری زندگی میں بھی نظر آجائیں۔
آج جتنانقصان اسلام کو اسلام کے ماننے والوں سے ہورہاہے شایدہی کسی اور سے
ہو،آج قوم مسلم عیش وعشرت اور مغرب کی رسیابن چکی ہے۔وہ طبقہ جو عصری علوم
حاصل کررہاہے یاکرچکاہے ان میں سے اکثر دین سے دور اور بیزار نظرآتے
ہے۔آج ہم عیش کدوں میں بیٹھ کراسلام کی اشاعت کرناچاہتے ہے۔میرے
عزیزو!کوئی بھی نظام ایثار وقربانی کے بغیرقائم نہیں ہو سکاہے چاہے وہ کارل
مارکس،مسولینی،لینن،ابراہم لنکن،کنفوشیش کانظام ہویاارباب اقتدار
ودانشمندان حاضر کا۔جب باطل نظریات ونظام کے ماننے والوں نے قربانیاں پیش
کیں ، مصائب وآلام کی پرپیچ راہوں سے گزریں توہم کیوں صف آخر میں نظرآتے
ہیں؟اگرہم بغیر ایثارکے گھربیٹھ کر نظام اسلام قائم کرناچاہتے ہیں
توحاشاوکلایہ ممکن نہیںہے۔اسلام ایثارکی تعلیم دیتاہے،حتی کہ ختم ہوتاہوا
اسلامی سال حضرت ابراہیم وحضرت اسماعیل علیہم السلام کی قربانیوں کی یاد
تازہ کراتاہے اور نیااسلامی سال سیدالشہدا امام عالی مقام حضرت امام حسین
رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء کی راہ خدامیں پیش کی گئی عظیم قربانیاں
اسلام کے لیے کچھ کرگزرنے کا حوصلہ فراہم کرتی ہے۔اسی جذبۂ قربانی کو
دشمنان اسلام نے کمزور کردیاہے،مگر ائے مسلمانو!یہ تاریخی حقیقت ہے کہ
حالات کی ستم ظریفی ہمارے اسلاف کرام کے پائے ناز کومتزلزل نہیں کرسکی،ظلم
وجور کی آندھیاں پاش پاش ہوگئیں،دنیاکے تاجدار اور وارث اقتدار سرخمیدہ
نظر آئے مگر عزم حسینی کاکوہِ محکم مستقیم رہا۔تاقیامت حق وباطل کی معرکہ
آرائی، اسلامی اصولوں کی پامالی کی گرداب میں سیدالشہداء امام حسین رضی
اللہ عنہ کی شہادت وقربانیاں ہمارے لئے نمونۂ عمل اور حوصلوں کی بلندی
کاسبب ہے۔ |