دہشتگردی کیخلاف جنگ کا آغاز کب اور کیسے؟

مانچسٹر یونیورسٹی کے استاد رچرڈ نکسن نے امریکہ اور بین الاقوامی اداروں کے مقاصد کیلئے سلامتی کیلئے مشترکہ خطرے کا عنوان جاری کیا ہے تاکہ دہشتگردی اور اسکے خلاف جنگ میں اس سے استفادہ کیا جاسکے۔

آجکل یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ 11/9 سے پہلے دہشتگردی کی وجہ سے ملکوں کی اندرونی سیاست اور بین الاقوامی سیاست میں تھوڑی سی بھی پریشانی ہوئی ہو۔اس سے پہلے دہشگردی سے مقابلے کیلئے تھوڑے بہت قوانین موجود تھے یا اس مقصد کیلئے چند ایک ادارے بھی قائم کیے گئے تھے۔

1970 کے عشرے سے پہلے دہشتگردی کا لفظ امریکی سیاستدانوں کے بیانات میں نہیں ملتا مگر خاص مواقع پر استعمار مخالف طاقتوں کو ہوا بتانے کیلئے یہ لفظ استعمال کیا۔

سرد جنگ کےخاتمے اور مخصوصا 11/9 کے بعد دہشتگردی کا لفظ دنیا میں عام ہوگیا کہ جو سیاست، امن، قانون،تعلیم و تربیت اور اسی طرح ماڈرن زندگی کے تمام شعبوں میں داخل ہوگیا۔اس کے دلائل پیچیدہ ہیں اور نامور سیاستدانوں اور شدت پسند گروپوں اور میڈیا کے درمیان لڑائی جھگڑے کا سبب بنتا ہے۔

یہ تینوں مذکورہ بالا اسباب معاشرے میں دہشتگردی کی ذہنیت بنانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔شدت پسند گروہ کو سنجیدہ لیا جاتا ہے اور اس گروہ کو اپنی دہشتگردی کی وجہ سے میڈیا کوریج بھی زیادہ ملتی ہے۔میڈیا کی ریٹنگ بڑھتی ہے اوردہشتگردی جیسے انتہائی وحشتناک مناظر دکھانے سے نمبرون بن جاتے ہیں۔سیاسی ماہرین دہشتگردی کیخلاف جنگ کی آڑ میں اپنے اقدامات اور پالیسیوں کو قانونی شکل دے سکتے ہیں۔اور آج ہم معاشرے میں دہشتگردی کو فروغ دینے میں ان تینوں بازیگروں کے اتحاد کا مشاہدہ کررہے ہیں۔

خاص کر 11/9 کے حملوں میں دکھائے جانے والے مناظر انتہائی دلدوز اور وحشتناک تھے۔ جن کی وجہ سے سیاستدان اور میڈیا انکی جانب متوجہ ہوا تاکہ دہشتگردی کی چند دلخواہ تصاویر بناکر معاشرے میں پھیلا دیں۔اس حوالے سے انٹرنیشنل پالیٹکس انسیٹیوٹس کیلئے ایک غیر متوقع نعمت ثابت ہوئی اس طرح کہ اپنی ساری طاقت سلامتی کیخلاف مشترکہ خطرے پر خرچ کریں۔

گیارہ ستمبر سے پہلے اور بعد والے دور میں پائے جانے والے مشترکات میں سب سے زیادہ وہ چیز ہے جسے عوام جانتی ہے اور ہم جو آجکل دہشتگردی کیخلاف جنگ کے نام سے مشاہدہ کررہے ہیں اصل میں اسکی بنیاد ریگن حکومت کی پالیسی پر رکھی گئی ہے۔

اگر ہم تھوڑا گزشتہ دور کا مطالعہ کریں اور دہشتگردی کیخلاف سب سے پہلی جنگ کے نعروں اور اسی طرھ ریگن حکومت کے لیبیا اور گرینادا کیخلاف فوجی کاروائی کے سلسلے میں اقدامات کو دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ریگن حکومت کا دہشتگردی کیخلاف جنگ عملی طور پر آجکل کی جنگ کے مشابہ ہے۔
ali hyder
About the Author: ali hyder Read More Articles by ali hyder: 7 Articles with 5610 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.