جنرل ایوب خان سے لیکریحییٰ خان اوریحییٰ خان سے لیکر
ضیاء الحق اور ضیاء الحق کے بعد مشرف نے جمہوریت کو پٹری سے اتارا ،انیس سو
اٹھاون سے لیکربارہ اکتوبر انیس سو ننانوے تک ہر آمر نے قومی مفاد کا نعرہ
بلند کیا اور اقتدار پر قبضے کے بعدشخصی حکومت کو قائم رکھنے کیلئے
آئین،عدلیہ اور میڈیا کا جو حشر کیا وہ سب کے سامنے ہے،اسمبلیاں توڑنے کے
بعدمنتخب عوامی نمائندوں کو اٹک قلعہ اور شاہی قلعہ کی کال کوٹھریوں سمیت
ملک کی دور دراز جیلوں میں پابند سلاسل کردیا جاتا ہے،تابعداری کرنے اور
سیلوٹ مارنے والے باالخصوص ہینڈز اپ ہونے والوں کوتحفے میں واسکٹیں پیش کی
جاتی ہیں،پھر ریفرنڈم کی باری آتی ہے اور خود کو صدر منتخب کرانے والا
آمرحکمران واسکٹ پہن کر کارکردگی دکھانے والے کو مشیر یا وزیر بنادیتا
ہے،انیس سو پینسٹھ سے انیس سو انہتر تک ایوب خان کی آمریت نے قوم کو
مہنگائی اور بے روز گاری کے تحفے دئیے،یحییٰ خان کی آمریت نے دو سال میں ہی
پاکستان کو دو ٹکڑے کردیا ،فوجی آمر کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مشرقی
پاکستان ہم سے الگ ہوگیا، انیس سو نواسی سے لیکر انیس سو اٹھاسی تک ضیاء
الحق کی آمریت میں ملک کو افغان جنگ میں جھونک دیا گیا،ذوالفقار علی بھٹو
کو پھانسی دیدی گئی،پاکستانی معاشرے کو کلاشنکوف کلچر،نشے کی جان لیوا لعنت
’’ہیروئن،،کرپشن،لسانیت اور فرقہ واریت کے تحفے ملے،انیس سو اٹھاسی سے لیکر
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی دو حکومتوں کو گھر بھیجا گیا ،بارہ اکتوبر
انیس سوننانوے میں تو حد ہی کردی گئی جب طیارے کے اغواء کا ڈرامہ کرکے عوام
کی منتخب حکومت کی طرف سے مقرر کردہ نئے آرمی چیف جنرل ضیابٹ کو نئے عہدے
کا چارج نہیں سنبھالنے دیا گیا اور منتخب حکومت کو جنرل مشرف نے فارغ کردیا
اور شخصی فوجی حکومت قائم کردی،منتخب وزیر اعظم کو طیارے میں ہتھکڑیاں
لگائی گئیں،مشرف کے دور آمریت میں ملک کی اعلی ترین عدلیہ کے چیف جسٹس
افتخار محمد چوہدری کو برخاست کرکے اور متعدد ججوں کو گھروں میں نظر بند
کرکے عدلیہ کو بھی اپنے تابع کرنے کی کوشش کی گئی،ملک کے دو اہم سیاسی
راہنماؤں میاں نواز شریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو جلاوطنی بھگتنا
پڑی،دو ہزار آٹھ میں محترمہ بے نظیر بھٹو لیاقت باغ پنڈی میں انتخابی جلسے
کے بعد دہشت گردی کا نشانہ بن کر اس جہان فانی سے رخصت ہوگئیں،مشرف کے دور
آمریت میں ملک کو خود کش اور ڈرون حملوں کے تحفے ملے،اسی دور میں فوج کے
ادارے کیخلاف نفرت اور اشتعال انگیزی پھیلانے کی متعدد فیکٹریاں بھی قائم
ہوئیں لیکن سلام پیش کرتا ہوں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو جنہوں نے
ملک کو دوبارہ جمہوریت کی پٹری پر چڑھانے میں نہ صرف اہم کردار ادا کیا
بلکہ فوج جیسے مقدس ادارے کو متنازعہ بنانے والی غیر جمہوری قوتوں کی
سازشوں کو بھی ناکام بنادیا،پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنی پانچ سالہ مدت
پوری کی جس میں آج کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کی سپورٹ اور عدم مداخلت
جبکہ آصف علی زرداری کی دور اندیشی بھی شامل ہے،اگر سیاہ راتوں میں جمہوریت
پر شب خون مارنے کے بعد ہم نے جمہوریت ہی کی طرف واپس پلٹنے جیسے تجربات
کرنا ہیں تو ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے سے بہتر جمہوریت ہی ہے،
تمام سیاسی قوتوں اور اداروں کو اپنی حد کے اندر رہتے ہوئے ایک دوسرے کے
مینڈیٹ کا احترام یقینی بنانا ہوگا تاکہ ملک میں ہمیشہ جمہوریت کا دور دورہ
رہے،موجودہ حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ اچھی روایت قائم کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ
کی تاریخ سے ایک دن قبل اپنے فرائض کی بطریق احسن بجا آوری ،پاکستان اور
پاکستان کی جمہوریت کی حفاظت ، افواج پاکستان اور عدلیہ کی عزت و توقیر میں
اضافہ کرنے، اپنی مادر علمی کا قرض چکانے اور فوج کو جمہوریت کا میڈل
دلوانے والے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کوجس نے قومی مفاد کو ہر چیز
پر مقدم رکھا،پورے ملک کے عوام کی طرف سے جمہوریت کا گولڈ میڈل دے تاکہ قوم
اپنے اس عظیم فرزند کو ہمیشہ یاد رکھے اور نئے آنیوالے آرمی چیف کی بھی
حوصلہ افزائی ہو اور وہ اپنے سینئر کی تقلیدکرتے نظر آئیں۔’’خدا پاکستان کا
حامی و ناصر ہو،،آمین، |