پاکستان میں ڈرون حملوں کی تاریخ بہت بد ترین اور بھیانک
ہے۔نائن الیون کے واقعات اور افغانستان میں امریکی حملوں نے پاکستانی
اندرونی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔۲۰۰۵سے لیکر ۲۰۱۳تک۲۸۲ ڈرون حملے
کیے گئے،۲۰۰۵ میں پہلاحملہ ہوا ،۲۰۰۷ میں بھی ایک حملہ جس میں ۲۰ لوگ لقمہ
اجل بن گئے۔۲۰۱۰ میں سب سے ز یادہ ۹۰ حملے ہوئے جس میں۸۴۱افراد ہلاک کر دیے
گٓے۔۲۰۱۳ میں اب تک ۲۰ ڈرون حملے کیے جا چکے ہیں جس میں اب تک ۱۳۷ افراد
ہلاک اور ۲۴ افراد زخمی ہو چکے ہیں۔۲۰۰۵ سے لیکر ۲۰۱۳ تک کل ۲۸۲ امریکی
ڈرون حملے پاکستانی علاقوں پر کیے گئے جس میں۲۵۷۳ لوگ ہلاک ہوے اور۳۰۵ سے
زیادہ لوگ زخمی ہو چکے ہیں۔ان ڈرون حملوں میں طالبان رہنماؤں کے علاوہ کثیر
تعداد میں معصوم اور بے گناہ افراد کا بیہمانہ قتل کیا گیا۔۲۰۰۸ سے لیکر
۲۰۱۳ تک کی جمہوری حکومتوں نے صرف اخباری بیانات تک اکتفا کیا۔ طالبان
کمانڈر حکیم اﷲ محسود کی ہلاکت اور امن کوششوں کو سبوثاز کرنیکے امریکی نا
پا ک عزائم کو پوری قوم جان چکی ہے لیکن سیاسی قائدین ابھی تک مصلحت کی
سیاست تک محدود ہیں۔تحریک انصاف کے سربراہ اور نواز لیگ کے قائد ڈرون حملوں
پر اپنا موقف واضح کر چکے ہیں۔لیکن اٹھارہ کروڑ عوام کا سوال یہ ہے کہ آخر
کب تک بے گناہ افراد ڈرون حملوں کا شکار ہوتے رہیں گے۔کب تک دینی درسگاہوں
پر معصوم بچوں کو نشانہ بنایا جائیگا۔کب تک امن کی کوششوں کو سبوتاز کیا
جاتا رہے گا۔آج بھی نوشہرہ کے یتم خانوں میں رہنے والے بچے اپنے رہنماوں سے
سوال کرتے کہ ہمارے والدین کی قربانیاں رائیگاں چلی گئیں۔آج بھی سلمان شہید
کی ۸سالہ بیٹی اپنے ملک پاکستان کی مقتدر شخصیت سے سوال کرتی ہے میرے بابا
کب آیئں گے میرے بابا کب آیئں گے۔ |