٭ ’’ اعصابی نظام ‘‘ زندگی رکھنے والے ہر جاندار کے جن
میں انسان بحثیت اشرف المخلوقات شامل ہے، سرمیں ایک کھوپڑی ہوتی ہے جس میں
ملائم اور نرم ونازک مادہ (مغز ) پیدا ہوتا ہے ۔ اس مادے کو ’’دماغ ‘‘کہتے
ہیں۔ انسان کے سر کی کھوپڑی میں جو مغز ہے وہ دماغ کی سب سے مکمل ٗ اعلیٰ
اور بہترین شکل ہے۔
٭انسانی دماغ کائنات کا سب سے بڑا عجوبہ ہے اورساخت کے لحاظ سے یہ کائنات
کی پیچیدہ ترین مشین ہے۔ خالقِ کائنات کی تمام تخلیق کاری کا نچوڑ اور گوہرِ
مقصود ہے۔ اس کی تخلیق میں اربوں سال صرف ہوئے ہیں اس میں کائنات کے تمام
’’ قوانینِ فطرت‘‘ اور’’ قدرتی عناصر‘‘ نے اپنا خونِ جگر شامل کیا ہے۔
٭دماغ انسان کا سب سے قیمتی اثاثہ ہے ۔یہ انسان کی زندگی کو قائم رکھنے اور
جسم کی نگہبانی کے فرائض سرانجام دیتاہے۔نگہبان کی حیثیت سے وُہ اعصابی
نظام (Nervous System) کے ذریعے جسم کے بیس سے زاید نظاموں سے اطلاعات و
پیغامات وصول کرتا ہے اور پھر فوری طور پر اُن کی نوعیت سمجھتا ہے اور
حالات اور ضروریات کے مطابق احکامات جاری کرتا ہے۔ یوں دماغ انسان کے جسم
اور روح کا رشتہ بحال رکھتا ہے۔
٭ دماغ میں میں مختلف صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں جن کو ہم عقل،حکمت ، ذہانت،
دانش، خرد یادانائی کہتے ہیں ۔ دماغ میں جو صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں اُن اہم
ترین یہ ہیں۔
(1) کی ایک اہم صلاحیت ’’یاداشت ‘‘ہے کہ وہ اپنے ماضی اور حال کے واقعات ،
مشاہدات، تعلیمات،معلومات اور تجربات اپنے مختلف حصوں میں محفوظ کرتا ہے
اور بوقت ضرورت اُن کو مہیا اور تازہ کرتا ہے۔
(2) انسانی دماغ کی ایک صلاحیت’’اختیار اور ارادہ ‘‘ پیدا کر تی ہے۔ انسان
اِس صلاحیت کی بدولت اپنے سامنے درپیش معاملات،مشکلات، مسائل اور سوالات کا
جائزہ لیتا ہے،اُن پر غور و فکر کرتا اور اُن کے حل کے لیے کوئی تدبیر
اختیار کرتا ہے۔
(3)انسانی دماغ کی ایک خاص صلاحیت ہے جو انسانیت کا طرّۂ امتیاز ہے۔ اِس
صلاحیت سے انسان میں ’’اخلاقی ا قدار‘‘ کا تصور پیدا ہوتا ہے ا ور صحیح و
غلط ،جائز و ناجائز،اچھے و بُرے ،حرام و حلال ، رحم و ظلم اورانصاف و بے
انصافی میں تمیز کرنے کی خوبی پیدا ہوتی ہے۔
(4) انسانی دماغ کی ایک صلاحیت یہ ہے کہ وہ انسان میں’’ جذبات ، احساسات ،
ہیجانات اور محسوسات‘‘ پیداکرتی ہے۔ ان میں خوشی،غمی، جوش،جذبہ ، ولولہ ،
خوف ،دلیری ، قوتِ برداشت ، عدم قوتِ برداشت ،بے صبری، غصہ ، محبت ، عشق ،
لگاؤ ، نفرت ، دشمنی ، کینہ پروری ، انتقام ، وغیر قابلِ ذکر ہیں ۔
(5) دماغ کی صلاحیت ’’ فطرتی رجحانات‘‘ پید ا کرتی ہیں اور اُن کو کنٹرول
کرتی ہیں ۔فطرتی رجحانات میں مذہب سے لگاؤ ، اﷲ رب العزت سےعشق یا عدم لگاؤ
، شیطان سے دوستی ،نیکی ، رحم، ایثار ،قربانی ، دوستی ، اخوت ، امن پسندی ،
عدل وانصاف ، قانون کا احترام ، قوم اور انسان پرستی اور بدی ، ظلم ،
بربریت، لوٹ مار ، دشمنی ، دہشت گردی ، بے انصافی ، قانون شکنی ، طمع ،
لالچ ،ہوس، حرص ، ذات وکنبہ پرستی وغیرہ شامل ہیں۔
(6) دماغ کی صلاحیتیں انسان میں’’جنسی خواہشات‘‘ پیدا کرتی ہیں اور اُن کو
کنٹرول کرتی ہیں۔
(7) انسانی دماغ کی ایک منفرد اور بہت اہم صلاحیت’’ منصوبہ بندی‘‘ ہے جس
کوبروئے کا ر لا کر انسان اپنی بقاء کی ضروریات ، جبلتی اور فطرتی تقاضوں
کو پورا کرنے کے لیے مناسب حکمتِ عملی اور تدابیر اختیار کرنے کے قابل ہوتا
ہے۔
یاد رہے کہ دماغ کی مندرجہ بالا اور دیگر صلاحیتوں کو ’’عقل‘‘ کہتے ہیں۔
عقل انسان کے لیے خالقِ کائنات کا ایک عظیم اور لاثانی تحفہ ہے۔انسان
پیدائش سے لیکر موت تک جو باتیں سوچتا ہے اور جو کام سر انجام دیتا ہے وُہ
سب عقل کی پیداوار ہوتے ہیں۔آج ہمیں یہ جوتمدنی ، ادبی ، علمی۔ اخلاقی ،
معاشرتی ، اقتصادی ،سائنسی ، صنعتی ترقی نظر آتی ہے عقل کی بدولت ہے ۔ عقل
کی عدم موجودگی میں انسان کاکسی فعل یا عمل کو سرانجام دینا تو دُور کی بات
ہے اُس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔
اظہارِ ِ فن کی خاطرخالق نے دماغ بنا دیا
مٹھی بھر جگہ میں اُس نے ایک جہاں بسا دیا
کائناتِ لاتصور کی اعلیٰ ترین مشین ہے دماغ
صلاحیتیں دیکھ کر عقل کی جائے پیدائش کی بنا دیا
کارکردگی میں نہیں کوئی ثانی دماغ کا
ایٹم کا جگرپھاڑ کر اُسے مثلِ آفتاب بنا دیا
مگر حیرت کی بات ہے کہ اپنے دماغ کے بارے میں پاکستانی بہت کم سوچتے ہیں
اور معمولی علم رکھتے ۔ برصغیرپاک وہند میں بے شمار کہانیاں، افسانے،ناول ،
دیوان وغیرہ تحریر کیے گیے مگر شاید ہی کسی، لکھاری، مؤلف،مصنّف یا شاعر نے
دماغ کو موضوع بنا کر اپنے قلم کی سیاہی استعمال کی ہو۔ اس کمی کو دور کرنے
کے لیے میں نے اپنی کتاب ــــ’’ عقل ‘‘ میں انسانی دماغ کو عام فہم زبان
میں مختصر طور پر قلم بند کیا ہے ۔جس کو آپ نیچے دیے گیے ایڈیس کو کلک کرکے
پڑھ اور ڈون لوڈ کرسکتے ہیں۔
https://drive.google.com/?tab=mo&authuser=0#folders/0B4EHLEy41DhCMC1KX09kZzE |