مشکل وقت میں آرمی چیف رہنے
والے پروفیشنل فوجی نے اپنے ادارے کے وقار اور ساکھ کو بلند کیا ***** جنرل
اشفاق پرویز کیانی نے خاصے مشکل حالات میں پاک فو ج کی کمان سنبھالی۔ اس
وقت جنرل پرویز مشرف کی وجہ سے فورسز کا امیج خاصا متاثر ہوچکا تھا، اہم
اداروں پرسیاست میں مداخلت کے الزامات عام تھے۔ جنرل کیانی نے خاموشی مگر
مستعدی کے ساتھ پوری صورتحال تبدیل کر دی۔ عام انتخابات اس وقت ہونے والے
تھے۔ عام تاثر یہی تھا کہ جنرل پرویز مشرف انتظامیہ کے ذریعے مسلم لیگ ق
اور پیپلزپارٹی کے مشترکہ حکومت کے اپنے منصوبے پر عمل پیرا ہوگا ۔جنرل
کیانی نے اس منصوبے کو عمدگی سے ناکام کیا۔ انہوں نے ایک واضح پیغام دیا کہ
سرکاری مشینری غیر جانبدار رہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پیپلزپارٹی ،ق لیگ
مشترکہ حکومت کا منصوبہ آگے نہ چل سکا۔ پنجاب میں مسلم لیگ ن آگئی، اس کے
دبائو ہی کے پیش نظر جنرل پرویز مشرف کو ایوان صدر سے رخصت ہونا پڑا اور
پھر آخر کار عدلیہ بھی بحال کرنی پڑی۔ جنرل کیانی طبعاً خاموش اور کم گو
افسر کی شہرت رکھتے ہیں، میڈیا میں آنے سے بھی وہ گریز کرتے رہے، اہم
مواقع پر مجبوراً انہیں بریفنگ دینی پڑتی،جن سینئر اخبارنویسوں کو ان
بریفنگز میں شرکت کا موقعہ ملا، وہ سب جنرل کی صلاحیتوں کو سراہنے پر مجبور
ہوگئے۔ جنرل کیانی کے چھ سالہ آرمی چیف کے دورکا تجزیہ کیا جائے تو معلوم
ہوتا ہے کہ انہوں نے تین چار نکات کواپنے سامنے رکھا۔ فوج کو سیاست سے دور
رکھنا، پیشہ ورانہ معیارمیں بہتری، فوجی افسروں اور جوانوں کا مورال ہائی
کرنا اورعالمی قوتوں کے دبائو کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے قومی مفادات کا
تحفظ ۔ چھ برسوں کے دوران ان پر کئی اطراف سے دبائو ڈالا گیا کہ وہ سیاست
میں مداخلت کریں اور منتخب سیاسی حکومت کو گھر بھیجنے کا کام کریں۔ ان
میںمیڈیا کے بعض حلقے بھی شامل تھے، آرمی چیف نے بڑے تحمل اورتدبر سے ایسے
ہر موقعہ کو ٹالا۔ بعض اوقات یہ محسوس ہوا کہ شائد فوج اور سول حکومت میں
تصادم ہونے کو ہے۔ میمو گیٹ سکینڈل ایسا ہی ایک موقعہ تھا، جب اس وقت کے
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے آرمی چیف کے خلاف ایک غیر ذمہ دارانہ بیان
دیا۔ تاہم جنرل کیانی نے بڑے تحمل اور بردباری سے اس معاملے کو سلجھایا۔
وزیراعظم گیلانی کو جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے اپنا بیان واپس
لیا اور یوں معاملہ ختم ہوا۔ آرمی چیف نے سختی سے اپنے آپ کو اپنی آئینی
حدود میں رکھا اور حکومت پر اثرانداز ہونے کی کوئی کوشش نہیں کی۔انہوں نے
میڈیا میں ہونے والی تنقید کو بھی برداشت کیا، اس حوالے سے ان کا حلم اور
برداشت مثالی رہا۔ ان کا پروقار طرز عمل آنے والے آرمی چیف کے لئے ایک
اچھی مثال ثابت ہوگا۔ جنرل کیانی نے فوج کے پیشہ ورانہ معیار کو بہتر کرنے
پر خاص توجہ دی۔ جنرل پرویز مشرف پر ان کے ناقدین الزام لگاتے ہیں کہ وہ
اپنی پسند کے افسروں کو ترجیح دیتے تھے۔ جنرل کیانی کا رویہ مختلف تھا۔
انہوں نے پروموشن کے حوالے سے پہلے سے موجود سخت معیار کو مزید بہتر کیا
اور سو فیصد پروفیشنل سٹینڈرڈ کو یقینی بنایا۔ انہوںنے آرمی چیف بنتے ہی
جوانوں پر خاص توجہ دی۔ ان کی تنخواہوں اور سہولتوں میں اضافہ کیا، جوانوں
کا سال منایا گیا۔ ان کے مورال کو خاص طور پر بہتر کیا۔دہشت گردوں سے
نبردآزما جوانوں اور نوجوان افسروں کے ساتھ اگلی صفوں پر جا کر اظہا
ریکجہتی کیا۔ آصف زرداری پانچ سال تک مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کے طور
پر ایوان صدر میں براجمان رہے، انہیں کبھی خیال نہیں آیا کہ ملک کی خاطر
اپنی جانیں کا نذرانہ دینے والے جوانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں۔ جنرل
کیانی نے البتہ اس کی تلافی کی اور خطرات کے باوجود اگلے مورچوں تک پہنچے۔
انہوںنے فو ج کے تربیتی معیار کو بھی بہتر اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ
بنایا۔ بہت سی ایسی تبدیلیاں کیں جن کے اثرات آنے والے برسوں میں محسوس
کئے جائیں گے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں
نے بڑے مشکل اور کٹھن دور میں پاک فوج کی قیادت کی اور شدید ترین امریکی
دبائو کو برداشت کرتے ہوئے کسی بھی مرحلے پر سرنڈر نہیں کیا۔ افغانستان کے
حوالے سے پاکستانی مفادات اور امریکی مفادات میں بُعد تھا، امریکہ نے بہت
زور ڈالا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان کے خلاف غیر ضروری
جارحیت کا مظاہرہ کرے۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن کے حوالے سے بھی امریکہ
نے بہت اصرار کیا،امریکہ میڈیا بھی پنٹاگون کے اشارے پر مختلف نوعیت کی
سٹوریز شائع کرتا رہا۔ جنرل کیانی نے نیٹو کے کمانڈروں کو واضح الفاظ میں
سمجھایا کہ انہیں افغانستان کے معروضی حقائق نظر انداز نہیں کرنے چاہئیں ۔
امریکہ طالبان کو نظرانداز کر کے افغانستان میں امن قائم نہیں کر سکتا۔
جنرل کیانی کی بتلائی یہ بات امریکیوں کو بعد میں سمجھ آئی، ا ب وہ اسی
راہ پر چل رہے ہیں۔ اسی طرح جنرل کیانی نے کوشش کی کہ شمالی وزیرستان میں
بے مقصد مہم جوئی سے گریز کیاجائے کہ اس طرح پاک فوج کا بہت بڑا حصہ ادھر
پھنس جائے گا اور شدید ردعمل بہت سے مسائل پیدا کرے گا۔ پاک فوج کے لئے یہ
امر باعث طمانیت ہے کہ اس کے سربراہ نے عالمی قوتوں کو اس قدر جرات اور
دلیری سے مقابلہ کیا اور پاکستانی مفادات پر آنچ نہیں آنے دی۔ بھارتی فوج
کے مہم جو ٹولے کی جانب سے تیار کردہ کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کو بھی جنرل
کیانی نے کمال دانشمندی سے بے نقاب کیا اور بھارتی دفاعی ماہرین کو پسپا
ہونا پڑا۔ جنرل اشفا ق پرویز کیانی اپنی تاریخی اننگز کھیل چکے ،ان کے
کردار کو آنے والے دنوں میں مزید سراہا جائے گا۔ |