پاکستان میں میں جتنے بھی بحران ہیں اگر ان سب کا باریک
بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ کہ ان سب بحرانوں کی
جڑ کرپشن ہے ملک کرپشن کی وجہ سے تباہ ہو رہا ہے بدعنوانی کی انتہا ہو گئی
ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ آج پاکستان جس معاشی زبوں حالی کا شکار ہے اس
میں بہت زیادہ عمل دخل اس اندھی سیاسی کرپشن کا ہے جس نے قومی خزانے کو
دیوالیہ کر دیا ہے کرپشن ملکی سطح پر چھوٹے پیمانے پر کم جبکہ بڑے پیمانے
پر بہت زیادہ ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ملکی سطح پر بڑی کرپشن ان لوگوں نے
کی ہے جو پاکستان کے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر سب سے معزز ادارے یعنی
کے پارلیمنٹ میں آتے ہیں جنھیں ہم لیڈر یا رہنماء کہتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ دن
پہلے صوبائی وزراء خیبر پختون خواہ میں دیکھنے کو آیا جب وہاں کے کئی وزراء
کو اسی کرپشن کی وجہ سے اپنی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا اور افسوس ناک امر یہ
ہے کہ جب ان کو فارغ کیا گیا تو ان پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں چلایا گیا
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان کے خلاف حکومتی سطح پر یا کرپشن کو ختم کرنے
والے ادارے یعنی کے نیب کی جانب سے کوئی کاروائی عمل میں لائی جاتی اس کے
لئے ثبوت وہی کافی تھے جن کی بنیاد پر ان کو وزارت سے ہاتھ دھونا پڑے ہیں
مگر ایسا نہیں ہوا جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان میں قانون صرف اور
صرف نچلے یا درمیانے طبقے کے لیے ہے بڑے لوگوں مثلا اشرفیہ اور اپر کلاس کو
تو اس میں مکمل استثناء حاصل ہے اس حوالے سے کہیں سے کوئی بھی آواز نہیں
اٹھی نہ میڈیا میں نہ ہی عوام میں اور نہ ہی سول سو سائٹی میں۔ اور الٹا
چور کوتوال کو ڈانٹے کے مترادف ان وزراء نے فارغ کیے جانے کے بعد الزام
لگایا کہ ان کی عزت کو داغدار کیا گیا ہے واضح رہے کہ اس سے پہلے وہاں کی
سابق حکومت کو کرپشن کی وجہ سے الیکشن میں بری طرح شکست ہوئی تھی اور وہ
قومی اسمبلی کی صرف ایک سیٹ جیت سکی تھی کرپشن کے خلاف اس کاروائی کا تمام
تر کریڈٹ پی ٹی آئی کو جاتا ہے جنھوں نے ایک دلیرانہ فیصلہ کیا ہے جو قابل
ستائش ہے اگر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی کو اس کاروائی سے بڑے نقصان کا خدشہ
بھی ہے مگر انھوں نے وہی کیا جو ایک سیاسی جمہوری جماعت کو کرنا چاہیے تھا
۔ماضی کو اگر دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی حکومت کی 11مئی کے انتخابات میں
ناکامی کی بنیادی وجہ یہی کرپشن تھی کیونکہ آئے روز پیپلز پارٹی کا کوئی نہ
کوئی کرپشن کا سکینڈل منظرعام پر آتا رہا اعلیٰ عدلیہ غضبناک کرپشن کی
نشاندہی کرتی رہی لیکن وفاقی حکومت نے کبوتر کی طرح آنکھیں بند کئے رکھیں
حتیٰ کہ اپوزیشن کے تمام تر احتجاج کے باوجود احتساب بل منظور نہیں ہونے
دیا گیا اب جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مضبوط حکومت ہے تو ضروری ہے کہ
جلد از جلد احتساب بل میں پائے جانے والے تمام قانونی و آئینی سقم دور کر
کے اسے منظور کیا جائے تاکہ بلاتفریق و امتیاز احتساب کے شفاف عمل کا آغاز
ہو سکے اگر آئندہ کرپشن کا راستہ روکنا ہے تو ضروری ہے کہ این آر او جیسے
کالے قوانین کا راستہ بند کیا جائے اور ماضی قریب و بعید میں کرپشن کے
مرتکب سیاستدانوں، بیوروکریٹس، ججوں اور صحافیوں کا احتساب کیا جائے تاکہ
قوم کے سامنے ان افراد کے اصل چہرے آ سکیں۔ملک میں کرپشن کے خلاف کاروائی
کے لئے سب سے اہم ادارہ نیب موجود ہے لیکن اس کی کارکردگی صفر ہے کیونکہ
سیاسی مداخلت کی وجہ سے اس کی کارکردگی ایسی نہیں ہے جیسی ہونی چاہیے تھی
ادارے کے تمام افراد کو کھل کر کام کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ کسی قسم
کے سیاسی دباؤ اور دھونس کا شکار نہ ہوں نیب اب پاکستان میں کرپشن کے خلاف
لڑنے والا واحد اداہ ہے اس حوالے سے ضروری ہے کہ اس کو وہ تمام سہولیات اور
مراعات دی جائیں جو کسی بھی ایسے حساس ادارے کو دی جاتی ہیں گزشتہ دور
حکومت میں اس ادارے کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی شاید یہی وجہ ہے کہ
اس ادارے کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی بعد ازاں عرصہ دراز تک اس پر کوئی
سربراہ مقرر نہ کیا جا سکا اور اگر کوئی شخص اس کا سربراہ مقرر کیا بھی گیا
تو اسے متنازعہ بنا دیا گیا تاہم اب یہ ادارہ ایک بار پھر کامیابی کی طرف
چل پڑا ہے اور وہ تمام کیسسز جو عرصہ دراز سے بند پڑے تھے اب دوبارہ سے ان
پر کام شروع ہو گیا ہے جس سے امید کی جا رہی ہے کہ پاکستان کے کرپشن کے
ناسور کو ختم کرنے میں بہت مدد ملے گی ۔سپریم کورٹ کا یہ کہنا لمحہ فکریہ
ہے کہ انھوں نے بیوروکریٹس کے حق میں بیسیوں فیصلے دیئے اور انہیں کہا کہ
وہ اوپر والوں کا غیرقانونی حکم نہ مانیں لیکن وہ ایک ہی کال پر ڈھیر ہو
جاتے ہیں جب تک غیرقانونی احکامات کو ماننے کا سلسلہ جاری رہے گا کرپشن کا
راستہ بند نہیں ہو سکتا اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ حکومت کرپشن کے خاتمے کے لئے
عملاً کیا اقدامات کرتی ہے کیونکہ یہ ایک ایسا ناسور ہے جس نے ہمیں معاشی
طو رپر آج تک اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہونے دیااور کرپشن کے خاتمے سے ہی
ملکی بقاء ہے دوسری صورت میں وہ تمام ممالک بری طرح ناکام ہوئے ہیں جہاں
کرپشن عام تھی گو کہ سابق ادوار میں ملکی سطح پر کرپشن میں خطرناک حد تک
اضافہ ہوا ہے مگر پھر بھی امید ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت سیاسی
وابستگیوں سے بالاتر ہو کر بے لاگ احتساب کے عمل کا آغاز کرے گی تاکہ عوام
کا جمہوریت اور جمہوری اداروں پر اعتماد مضبوط ہو۔ضرورت اس امر کی ہے کہ
حکومت کرپشن کے خاتمے اور ناجائز اثاثے بنانے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کرتے
ہوئے اقدامات اٹھائے اور ایسے تمام لوگ جو کرپشن میں ملوث رہے ہیں ان کے
خلاف غیرجانبدانہ تحقیقات کروائے اور ایسے عناصر کو قانون کے شکنجے میں
لائے جو اس میں ملوث رہے ہیں اس حوالے سے ضروری ہے کہ جو بھی کاروائی ہو وہ
تمام تر سیاسی وابستگیوں کو بلائے طاق رکھ کر کی جائے تاکہ کسی کو یہ کہنے
کا موقع نہ مل سکے کہ یہ کاروائی سیاسی مخالفت کا نتیجہ ہے - |