ملک میں آ لو پیاز ،ڈالر نما ٹماٹر و دیگر اشیاء کی بڑھتی
ہو ئی قیمتوں نے روایتی طور پر عوام کو پریشان کر رکھا ہے اب تو سالگرہ کی
کی تقریب میں کسی اور گفٹ کی بجا ئے ایک کلو ٹماٹرو ں کی فر مائش یو ں کی
جا تی ہے جیسے کو ئی بیرون ملک سے آ رہا ہو اور ا س سے کسی نایاب چیز کی فر
مائش کی جا ئے جو اپنے ملک میں میسر نہ ہو، عوام کو وزیر خوراک بلا ل یٰسین
کے ان ٹوٹکوں کو استعمال میں لانا چا ہئے جو وہ کچھ ماہ پہلے میڈیا پر پیش
کر چکے ہیں جو کہ اس وقت عوام کے لئے زبیدہ آپا کے ٹوٹکوں سے زیادہ مفید
اور مو ئثر ثابت ہو نگے ،عوام کو ریلیف ملے نہ ملے مفید مشورے اور ٹوٹکے
مفت ملتے رہیں گے ۔حکو متی دعووں کے باوجو د مہنگائی کا جن بو تل میں بند
ہو نے کی بجا ئے مزید پر ورش پا تا جا رہا ہے اور عوام کے لئے ظالم ترین ہو
تا جا رہا ہے بالکل ایک ایسے بھو کے شیر کی طرح جو ایک جنگل میں تنہا ہے
اور برسوں کی بھو ک کو مٹانے میں مصروف ہے عوام آسمان سے باتیں کرتی قیمتیں
سن کر دکانداروں سے الجھتے ہیں تو دکاندار حکومتی پالیسیوں اور ڈالر کی
بڑھتی ہوئی قیمت کو ذمہ دار ٹھہراکر بریُ الذِمہ ہو جا تے ہیں ڈالر کو لگام
تو دی جا سکتی ہے مگر معاشی مضبوطی شرط اول ہے ،موجودہ دور معاشی جنگ کا ہے
جو ملک معاشی طور پر مضبوط ہے جس کی پالیسیاں معیشت کو استحکام بخشتی ہیں
اور عوام کو ریلیف دینے والی پالیسیاں بھی کار فرما ہو تی ہیں متوازن حکمت
عملی کی بدولت وہ ملک دنیا پر راج کر تے ہیں۔
جاپان کو دیکھا جا ئے تو امریکہ نے ہیرو شیما ناگاساکی پر بم بر سا کر
جاپان سے بد ترین دشمنی کا ثبوت دیا اور جاپان کو معاشی طور پر اپاہج کر کے
رکھ دیا تھا لیکن جاپانی اس راز سے واقف تھے کہ معاشی استحکام اور ترقی میں
ہی ترقی کا راز پو شیدہ ہے پھر اس سرعت سے معاشی ترقی کی کہ اپنی معیشت کو
وہ دوام بخش دیا جس کی بدولت آ ج جاپان کے سامنے امریکہ بھی گھٹنے ٹیکنے پر
مجبور ہوا ،اور جاپان سے تجارتی روابط مضبوط کرنے کو غنیمت جانا ۔آج اگر
صرف پاکستان کا غائرا نہ جا ئزہ لیا جا ئے تو یہ حقیقت بھی عیاں ہو جا تی
ہے کہ ہر گھر میں کو ئی نہ کو ئی جاپانی مصنوعات موجود ہے اور ہر کسی کی
پہلی ترجیح جاپانی مصنوعات ہی ہو تی ہیں یہی امر جاپان کی معاشی مضبوطی کی
ضمانت ہے -
الیکشن کے دوران میاں نواز شریف نے معاشی دھماکوں کا اعلان کیا تھا وہ
معاشی دھماکے توو اﷲ عالم ہوں،مگر مہنگائی کے دھماکے کر کے یہ ثابت کیاجا
رہا ہے کہ حکومتی غریب مار پالیسیاں بام عروج پر ہیں بجلی اور پٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں ہو شر با اضافہ عوام کی کمر توڑنے کے وہ منصوباجا ت
ہیں جن کی تکمیل میں ماضی کی حکومت بھی مصروف رہی اور موجودہ حکومت کی چال
بھی کچھ یہی پتہ دے رہی ہے،بڑھتی ہو ئی مہنگائی،کرپشن و دیگر مسائل پر
ڈاکٹر طاہرالقادری نے بلٹ پروف دھرنے کے بعد 29دسمبر سے ملک کے بڑے شہروں
میں دھرنے دینے کا اعلان کیا ہے ؟کیا یہ احتجاج بھی اسی نو عیت کا ہو گا
جیسا اسلام آباد میں کیا گیا تھا ؟ ڈاکٹر طاہرالقادری کا اپو زیشن کو ایک
فائدہ ضرور ہو گا کہ اسے اپنا اپو زیشن والا کردار ادا کرنے کی ضرورت محسوس
نہیں ہو گی۔یہ دھرنے بھی اسلام آباد والے بلٹ پروف کنٹینر دھرنے کی طرح بے
سود ثابت تو نہیں ہو نگے؟ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران
خان نے 22دسمبر کو مہنگائی کے خلاف لاہور میں مظاہروں کا اعلان کر دیاہے
یعنی نیٹو سپلائی والا دھرنا چھوڑ کر لاہور میں بھرپور مظاہرہ کیا جا ئے
گا؟کبھی مظاہروں سے مسائل حل کیوں نہیں ہو ئے ملک میں اس قدر مظاہرے اور
مسائل جوں کے توں نہیں ہو تے ؟اس وقت عمران خان ڈرون حملوں کے خلاف نیٹو
سپلائی کی بندش کے لئے کارکنوں کے ہمراہ پشاور رنگ روڈ پر تشریف فر ما ہیں
اور ساتھ لاہور میں مہنگائی کے خلاف مظاہرے کرنے کا اعلان کر رہے ہیں کیا
ان مظاہروں سے کو ئی تبدیلی آ ئے گی ؟ اگر ایسا ہے تو یہ بہت پہلے بھی ہو
چکا مثلاً جب اس سے پہلے حکومتی سطح پر نیٹو سپلائی بند کی گئی تھی تب
امریکہ کی ساری فوج افغانستان میں پھنسی ہو ئی تھی اس وقت امریکی فوج نے
افغانستان میں مزید قیام کرنا تھا جس پر نیٹو سپلائی کی بندش نے ان کو
پریشان کیا جبکہ اب آدھی سے زیادہ امریکی فو ج افغانستان سے نکل چکی ہے فو
ج کا انخلاء امریکہ کا مقصد ہے اس لئے نیٹو کی بندش امریکہ کے کو ئی خاص
معنی نہیں رکھتی اس کے لئے امریکہ کو بہت سے متبادل راستے مل سکتے ہیں اب
تو امریکہ اور ایران کا معاہدہ بھی ہو چکا بھارت پہلے سے امریکہ کے ساتھ
مفاہمتی پالیسی کے تحت معاملات چلا رہا ہے اگر نیٹو کی بندش اور عمران خان
کے مظاہروں کا کچھ اثر ہو تا تو مظاہروں کے دوران بھی ایک ڈرون حملہ کیا
گیا ،جوفقط اس لئے بھی ہو سکتا ہے کہ امریکہ کو نیٹو سپلائی کی بندش سے فرق
نہیں پڑتا اس سے اہم ان کو یہ مفاد ہے جس میں پاکستا ن کی خو د مختار ی پہ
حرف آ ئے ،بہتر یہی ہے کہ عوام کو اس طرح ہچکولے دینے کی بجائے تمام صوبائی
حکومتیں اور وفاقی حکومت مشترکہ لا ئحہ عمل سے امریکہ کے سامنے ملکی خود
مختاری کے متعلق دوٹوک پالیسی واضح کریں۔اور میاں صاحب سے گزارش ہے کہ اگر
ڈرون نہیں گِرا سکتے تو خدا را ٹماٹر کی قیمتیں گِرادیں۔ |