سنہرے فیصلے

قسطنطنیہ مسلمانوں کی سلطنت کا درالحکومت ہے جہاں عدالت لگی ہوئی ہے قاضی شمش الدین محمد حمزہ عدالت کی کرسی پر براجمان ہے مقدمہ پیش ہوا قاضی نے گواہان کی فہرست دیکھی اس میں حاکم وقت سلطان بایزیدہ کا نام بھی شامل ہے، سامنے دیکھا تو وہ گواہوں کے کٹہرے میں کھڑے تھے قاضی نے سر اٹھایا اور کہا: حاکم وقت کی گواہی کو مسترد کیاجاتا ہے کیونکہ گواہ قابل اعتبار نہیں ہے، عدالت میں سناٹا چھا گیا حاکم وقت کو گواہی ناقابل قبول لوگ ششدہ رہے گے سلطان نے آگے بڑھ کر قاضی سے کہا کہ میں یہ پوچھ سکتا ہوں کہ میری گواہی ناقابل قبول کیوں،،، قاضی نے جواب دیا کہ گواہ باجماعت نماز ادا نہیں کرتا اس لیے اسکی گواہی ناقابل قبول ہے حاکم نے فیصلہ سن کر گردن جھکادی اور اپنی کمزوری کا اعتراف کرتے ہوئے محل کے سامنے خوبصورت مسجد تعمیر کرنے کا اعلان کیا اور آیندہ باجماعت نماز ادا کرنے کا وعدہ کیا اور اسطرح قاضی نے ثابت کردیا کہ عدالت میں چھوٹے بڑے کی تمیز نہیں کی جاتی ہے، سنہرے فیصلے، یہ تھا ہمارا سنہرا ماضی جب ہمارے حکمران ایسے تھے اس وقت ہماری حکومت ساری دنیا پر تھی اور آج ہم دنیا بھر میں زلت اٹھارہے ہیں وجہ صرف یہ ہے کہ ہم نے عدل وانصاف کرنا چھوڑ دیا، آج ہمارے معاشرے میں قاتل قتل کرکے آزاد گھومتا ہے آج ہوا کی بیٹی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے لیے انصاف کی منتظر ہیں آج اس معاشرے میں وٹیروں جاگیرداروں سرمایا داروں نے قانون کو اپنے گھر کی لونڈی بنا رکھا ہے کہ آج انکی اولاد نسل جب چاہے کسی کو بھی قتل کردے پر قانون انکی نسلوں کو ٹچ بھی نہیں کرسکتا چند ٹکوں کے عوض جب جیسے چاہا خرید لیا جیسے چاہا اپنا غلام بنا لیا جیسے چاہا مروادیا آج اس معاشرے میں عدل و انصاف ختم ہوگیا آج ہم نے اسلامی تعلیمات پر اسلامی اصولوں پرعمل کرنا چھوڑ دیا آج اسلام بھی ہے دین بھی ہے ہم مسلمان بھی ہے پر عمل نہیں ہے وجہ صاف ہے کہ عدل نہیں ہے آج اس معاشرے میں سنہرے فیصلے نہیں ہوتے جھوٹ پر بنی فیصلے ہوتے ہیں ،
حبیب جالب نے کیا اچھا کہا تھا کہ
یہ دیس ہے اندھے لوگوں کا
اے چاند تو یہاں نہ نکلا کر،

mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 256412 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.