بلاول کی سَواگزکی زبان خُوب چلنے لگی ہے ..؟

 بلاول کی سَواگزکی زبان خُوب چلنے لگی ہے ..؟ بلاول کویہ زیب نہیںدیتا..؟
بلاول+بلاول کی زبان اورمشرف + مشرف کی بیماری ....؟؟؟

آج میں موضوع کے اعتبارسے اپنے کالم کی ابتدااِس فقرے سے نہ کروں تو کالم کا حق ادانہیں ہوگا اور وہ فقرہ یہ ہے کہ”جس تاجرکا بیٹاملاوٹ، چوربازاری اور گراںفروشی نہیں کرتاوہ اپنے جیسوں میں نااہل اور بے وقوف سمجھاجاتاہے“آج شایدیہی وجہ ہے کہ اِس فقرے پر عمل کرتے ہوئے سابق صدرآصف علی زرداری کے اکلوتے سپوت اور عالمی شہرت یافتہ سیاست دان متحرمہ بے نظیربھٹوشہیدصاحبہ کے صاحبزادے اور مُلک میں ایٹمی منصوبوں کے خالق سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹوشہید کے نواسے اور پاکستان پیپلزپارٹی کے موجودہ جوان سال چیئرمین بلاول بھٹوزرداری(مگردرحقیقت زرداری +بھٹو)خود کو عقل مندوں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوششوں میں اپنی سَواگزکی لمبی زبان کوکچھ یوں استعمال کررہے کہ بسااوقات اِن کی زبان درازی سے ایسالگتاہے کہ جیسے اِن کے منہ کے32دانتوں کے درمیان قیدا سَواگز کی زبان بلاول کے قابو میںنہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ آج کل خُوب چلنے لگی ہے۔

جبکہ یہاں میراخیال یہ ہے کہ دوباتیں خلافِ عقل ہیں : اول یہ کہ بولنے کے وقت چپ رہنا اور دوئم یہ کہ چپ رہنے کے وقت بولنا“اگرچہ یہ ٹھیک ہے کہ زبان کا استعمال کیا جائے اور ضرورکیا جائے مگر موقعہ محل دیکھ کر ...اَب ایسابھی نہیں ہوناچاہئے کہ کریلے چباکر ایسے کڑوے جملے بولے جائیں کہ مُردے کو بھی کڑواہٹ محسوس ہونے لگے اور کبھی کہیں تو کبھی کہیں مرچیں بھی لگنی شروع ہو جائیں،اور وہ بھی چیختے چلاتے ہوئے دوڑیں لگاناشروع کردے، جیساکہ آج کل پی پی پی کے موجودہ جوان سال چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کررہے ہیں،اَب اِس سے آگے میں کچھ نہیں کہوں گاباقی باتیں آپ خود سمجھ جائیں کہ میں مزیداور کیا کہناچاہتاہوں۔

بہرحال...!اِن دِنوںباقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت مُلک کی دو نئی اور پرانی شخصیات کوزبردستی خبروں میں گُھسیڑاجارہاہے اِن میں سے ایک بلاول بھٹوزرداری ہیں تو دوسرے سابق صدرو آرمی چیف متحرم المقام عزت مآب جناب پرویزمشرف ہیں، جنہیں وقفے وقفے سے خبروں کی زینت بناکر اِن کی شخصیات کو کبھی بلندتوکبھی زمین بوس کیا جارہاہے ،مگراتناضرورہے کہ میری دوسری شخصیت کا کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑسکتاہے،کیونکہ کسی بھی معاملے میں یہ اکیلی نہیں تھی اِس کے پیچھے اور بھی بہت سی شخصیات موجودتھی مگرکیا وجہ ہے کہ سب کو چھوڑکرصرف اِسے ہی نشانہ بنایاجارہا ہے..؟عالمی طاقتوں کے اِس کے دوست یاراِسے بچانے کے لئے حرکت میں آگئے ہیں یہ اِسے ہرمعاملے سے ایسی بری کراکرلے جائیں گے ،کہ جیسے دودھ میں سے مکھی نکل جاتی ہے۔

اَب کوئی کچھ بھی کہے مگریہ حقیقت ہے کہ آج کل مضحکہ خیزیاں ہماری سیاست اور میڈیاکا وطرہ بن گی ہے، چونکہ پرویزمشرف اِن دِنوں جیسے بھی بیمارہیں ..؟مگرفی الحال یہ ضرور مان لیا جائے کہ وہ بیمارہیںاور یہی وجہ ہے کہ ابھی اِن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوپایاہے سو اِس بنا پر میں اِنہیں سابق صدروآرمی چیف کی حیثیت سے ہی قابلِ احترام سمجھتاہوں اور اِن کے لئے وہ سارے اچھے القابات کہتااور لکھتارہوں گاجیسے میں موجودہ صدر،وزیراعظم اور آرمی چیف اورمُلکی اُمورچلانے والے دیگر اہم اداروں کے اعلیٰ عہدوں پر فائزسربراہان کے لئے استعمال کرتاہوں،اور اِس موقع پر میں پاکستان پیپلزپارٹی کے جوان سال چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کو سے صرف اتناہی کہہ کر آگے بڑھناچاہوں گاکہ” ارے بھائی ..!ابھی آپ کو مُلکی سیاست میں اپنے نانااور اپنی امی کی طرح مثبت اور تعمیری کرداراداکرناہے، آپ کو ابھی مُلکی سیاست میں بڑاسنبھال کر قدم اُٹھاناہے،آپ سے قوم کی بہت ساری اچھی اُمیدیں وابستہ ہیں،آپ کو ایسی باتیں قطعاََ زیب نہیں دیتی ہیں کہ آپ کا جس کی وجہ سے وقارمجروح ہو.

میں اکثرسوچتاہوں اور پریشان ہوتاہوں کہ میرے مُلک کے نئے اور پرانے سیاستدان کب سنجیدہ ہوں گے ..؟کب اِن کی زبان بُرائیاں کرنے سے رکیں گی..؟کب اِنہیں اپنی آنکھ کا تنکادِکھائی دے گا..؟کب اِنہیں دوسروں کے بجائے اپنے گریبان میں بھیجھانکنے کا موقع ملے گا...؟کب میرے مُلک سے مفادپرستی اور مفاہمتی پالیسیوں سے لبریزسیاست کا خاتمہ ہوگا...؟اور کب میرے مُلک کے سیاستدانوں کے دل اور دماغ دوسروں کے احترام اور محبت کے لئے تڑپیں گے..؟ اور مجھے موجودہ حالات میں اپنے سیاستدانوں کے اِس روئے سے بہت سے وسوسے اور سوالات پریشا ن کئے رکھتے ہیں،مگرآج تک اِن کا مجھے تسلی بخش جواب نہیں مل سکاہے، مگراِس کے باوجود بھی میں نااُمیدنہیں ہواہوں، مجھے اُمیدہے کہ ایک ناایک دن میرے اِن سوالات کے جوابات ضرورمل ہی جائیں گے۔
ٓ
اگرچہ آج میرے مُلک کے ایک نوجوان سیاستدان نے جس طرح کے الفاظ اداکئے ہیں، یقینایہ اِنہیں زیب نہیں دیتاہے کہ وہ کسی سے متعلق ایسے جملے اداکریں، چونکہ یہ نوجوان اور لندن پلٹ ہیں، اِس وجہ سے اِن میں اخلاقی تربیت کا فقدان بھی ہوگا.. میں اِنہیں یہ سمجھ کر چھوڑے دیتاہوں ، مگر میں اِن سے یہ ضرورکہوں گاکہ یہ سیاست میں ہیں تو ابھی نومولوداور اپنی اِسی حالتِ نومولودگی میں یہ کچھ بھی کہہ لیںیاکوئی اِس سے کہلوالے توکہلوالے مگراِنہیں پھر بھی اچھے بُرے کی تمیز خودسے بھی کرنی ضرورچاہئے،ورنہ یہ اپنا امیج یہی تک رکھ پائیں گے ، جہاں یہ ابھی ہیں ۔

جیساکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے سرپرستِ اعلیٰ بلاول بھٹوزرداری نے سابق صدرو آرمی چیف متحرم المقام عزت مآب جناب پرویزمشرف سے متعلق اپنے قدسے کئی گنانچلی سطح کی باتیں سوشل میڈیا(ٹوئٹر)پراپنے ایک پیغام میں کہی ہیں،”یقین نہیں آتابزدل شخص نے فوج کی وردی پہنی تھی“” پرویزمشرف کو لاحق تمام امراض کی تصدیق غیرجانبدارمیڈیکل بورڈ سے کرائی جائے“ غداری کیس سے فرارکی کوئی وجہ نہیںہونی چاہئے“ ایسی باتیں اِنہیں زیب نہیں دیتی ہیں،آج پرویزمشرف سمیت کسی بھی شخصیت سے متعلق کچھ ایسی ویسی باتیں کہنے سے پہلے بلاول بھٹوزرداری کو اپنے کے ماضی میں بھی ضرورجھانک
لیناچاہئے پھر کسی بھی سیاست دان کے بارے میں اپنی سُواگزلمبی زبان کو اپنے 32دانتوں کے درمیان سے آزادی دینی چاہئے،اُمیدہے کہ بلاول بھٹوزرداری میرے اتنے کہے کو بہت جانیں گے، اور خود کو اُس سانچے میں ڈھالنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے جس سیاسی سانچے میں ڈھل کر اِن کے ناناشہید ذوالفقارعلی بھٹواور شہیدِ رانی محترمہ بے نظیر بھٹوزرداری نے اپنا سیاسی روحانی قدنہ صرف پاکستان میں بلکہ ساری دنیا میں بھی تاقیامت تک کے لئے بلندکیاہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971344 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.