پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت
کوئٹہ میں شیعہ زائرین کی بس پر خودکش حملے میں تین افراد ہلاک جبکہ خواتین،
بچوں اور پولیس اہلکاروں سمیت تیس سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ اختر آباد کے
ایس ایچ او راز محمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ بس کے
اختر آباد پہنچنے پر ہوا جس کے نتیجے میں پولیس موبائل کو بھی نقصان پہنچا
جبکہ پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ سی سی پی او عبدالرزاق چیمہ نے دھماکے کی
تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکہ میں ایران سے کوئٹہ آنے والی زائرین کی بس
کو نشانہ بنایا گیا۔ پولیس کے مطابق بس میں 55 کے قریب افراد سوار تھے جن
میں سے بعض افراد معمولی زخمی ہوئے جس کے باعث انہیں ہسپتال نہیں لے جایا
گیا جبکہ زیادہ زخمی ہونے والے افراد کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
بم ڈسپوزل سواڈ کے مطابق دھماکہ خودکش تھا اور اس میں 80 سے 100 کلوگرام
مواد استعمال کیا گیا۔وزیراعظم نواز شریف، بلوچستان کے وزیراعلیٰ،
وزیراطلاعات ، تحریک انصاف کے رہنماءعمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سید
منور حسن اور سابق صدر آصف علی زرداری سمیت مختلف رہنماﺅں نے دھماکے کی
شدید مذمت کی ہے جبکہ شیعہ علماءکونسل نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کر دیا
ہے۔پاکستان میں شیعوں کی تنظیم مجلس وحدت المسلمین نے اس واقعے پر سوگ
منانے کا اعلان کیا ہے۔
دہشت گرد مسلسل سیکیورٹی اہلکاروں اور بے گناہ عام انسانوں کو نشانہ بنا
رہے ہیں جس میں اب تک ہزاروں اہلکار شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جب کہ دوسری
جانب دہشت گردوں کا کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔ 2013ءمیں دہشت گر دی کے
مختلف واقعات میں 3ہزار افراد زند گی کی بازی ہار گئے ۔
دہشت گردی اس وقت ہمارے ملک کا سب سے بڑا اور سنگین مسئلہ ہے اور دہشت گردی
کی حالیہ وارداتوں سے ملک لرز کر رہ گیا ہے نیز دہشت گردی ملک کی معاشی
ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر
غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں
اندہے ہو گئے ہیں ۔ دہشت گردی ایک ناسور ہے نیز دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں
اور نہ ہی انسان ، دہشت گرد انسانیت کے سب سے بڑےد شمن ہیں۔ دہشت گردوں کا
ایجنڈا اسلام اور پاکستان دشمنی ہے۔
لشکر جھنگوی اور دوسرے دہشت گرد پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر
ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنے کی سرتوڑ کوشیشیں کر
رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ
ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا
نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور
جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول
سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم
امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت
کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین
المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا
درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔ مقدس مذہبی مقامات کی زیارت کوجانے
والے معصوم و بیگناہ اور نہتے زائرین ،جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں،
کو نشانہ بناناکھلی بربریت اور سفاکی اورظلم ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی
جائے کم ہے۔
دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں
۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام
انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام
کاامیج خراب ہورہا ہے۔
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک
بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں
ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے
ہیں؟ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر
اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا
سکتی ہے۔معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و
غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو
نقصان پہنچانا، تعلیمی اداروں ،طالبعلموںاور اساتذہ اور مسجدوں پر حملے
کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ
ہے اور جہاد نہ ہے۔بے گناہ انسانوں کو سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے قتل
کرنا بدترین جرم ہے اور ناقابل معافی گناہ ہے.
معصوم شہریوں کا قتل کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں اور جو لوگ ان دہشت
گردوں کی کھلی حمایت کرتے ہیں وہ بھی انسانیت کے دشمن ہیں اور جولوگ دہشت
گردوں کی حمایت کریں ، ان کی مذمت تک نہ کریں،انہیں شہیدقراردیں ،وہ بھی
انسانیت کے دشمن ہیں۔ |