سبزیاں نہایت غذائیت بخش خصوصیات
رکھتی ہیں جس کی وجہ سے ان کو حفاظتی خوراک میں شامل کیا جانے لگا ہے۔
موجودہ دور کے ماہرین خوراک اب سبزیوں خصوصاً سبزپتوں کو بطور ساگ استعمال
کرنے کے مشورے دینے لگے ہیں۔ تحقیق کے مطابق اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ
حیاتین نمکیات اور سیلولوز سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان پتوں میں چمکدار سبزرنگ
حیاتین اور کلوروفل کی نشاندہی کرتا ہے اور یہ سبز پتے اپنے کاربوہائیڈریٹ
کی بدولت انسان کو اچھی خاصی توانائی فراہم کرتے ہیں۔ اپنی مخصوص توانائی
کی وجہ سے ان پتوں کو دن میں کم از کم دو مرتبہ کسی نہ کسی طرح ضرور
استعمال کرنا چاہیے۔ بطور سلاد یا ان کا سالن ساگ کی شکل میں پکا کر
استعمال کرنا انسانی صحت کیلئے نہایت سود مند ہوتا ہے۔ یہ سبز پتے اپنے
اندر موجود ریشوں اور دیگر اجزاءکی وجہ سے قبض کشا اثر رکھتے ہیں جس کی وجہ
سے انسان کا نظام انہضام درست طور پر کام کرتا ہے اور بہت سے ایسے امراض سے
انسان کو بچائے رکھتا ہے جو خرابی معدہ کے سبب پیدا ہوتے ہیں۔ ان پتوں میں
موجود نمکیات اور حیاتین کی موجودگی غذا کو ہضم ہونے‘ تازہ اور مصفاءخون کی
فراہمی میں ممدو معاون ہوتے ہیں۔ سبزیوں کے ان پتوں میں میتھی‘ چولائی‘
شلغم‘ مولی‘ پالک اور باتھو وغیرہ کے پتے زیادہ مستعمل ہیں۔ ان کے خواص درج
ذیل ہیں:۔
میتھی
یہ بنیادی طور پر پیشاب آور اور مخرج بلغم ہے۔ گردوں میں جب سوزش کی وجہ سے
پیشاب کم آرہا ہو تو پیشاب لاتی ہے۔
اس طرح بلغم کو خارج کرکے پھیپھڑوں کی اندرونی جھلی کی تندرستی کو برقرار
رکھتی ہے اور توانائی فراہم کرکے آئندہ ملتہب (ورم) ہونے سے محفوظ رکھتی
ہے۔ میتھی کے استعمال کے دو طریقے ہیں۔ ایک طریقہ اس کے پتوں کو بطور سالن
پکا کر کھانے کا ہے اور دوسرا طریقہ اس کے پتے اور شاخیں سکھا کر کام میں
لانا ہے۔ پسی ہوئی میتھی کا ایک چائے والا چمچہ پانی کے ساتھ کھانے سے
اسہال اور پیچش کو فائدہ دیتا ہے۔ اگر اسے پانی میں ملا کر گرم کرکے شہد
ملا کر پیا جائے تو کھانسی کیلئے مفید ہے۔ میتھی کے مسلسل استعمال سے
بواسیر کا خون بند ہوجاتا ہے اور اکثر اوقات مسے گرجاتے ہیں۔ ریح کو ختم
کرکے والی اور پیشاب آور ہے جن عورتوں کو حیض کا خون بار بار آتا ہو ان
کیلئے مفید ہے۔ عورتوں کے دودھ کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے۔ جسمانی خون کی
کمی اور اعصابی کمزوری کیلئے بے حد مفید سبزی ہے۔
پالک
گرم اور سرد مزاج دونوں افراد کیلئے یکساں مفید ہے۔ فوری ہضم ہونے میں مفید
ہے۔ معدے کی سوزش اور پیشاب کی جلن دونوں میں نافع ہے۔ نزلہ‘ سینہ اور
پھیپھڑوں کے درد اور بخار میں اس کا کھانا بہت مفید ہے۔ گرمی کی وجہ سے
ہونے والے یرقان اور کھانسی کو رفع کرتی ہے۔ پالک کے پانی سے غرغرہ کرنا
حلق (سنگھڑی) کے درد کو آرام دیتا ہے۔ خون کو صاف کرتی ہے۔ دوسرے تمام
ساگوں کی نسبت زیادہ نافع ہے اور غذائیت کے لحاظ سے چولائی اور بتھوا کے
ساگ سے بھی زیادہ بڑھی ہوئی ہے۔ صفراءکی وجہ سے اگر کسی بھی قسم کا جنون یا
چڑچڑاپن ہو تو پالک کو بکرے کے گوشت میں پکا کر استعمال کرائیں۔ سر میں درد
ہو یا مسلسل رہتا ہو تو بکرے کی سری میں پکا کر استعمال کریں اسے اگر مونگ
کی دھلی ہوئی دال میں پکا کر کھایا جائے تو پیشاب کی سوزش اور پیشاب نہ آنے
کی وجہ کو دور کرتی ہے۔
باتھو
یہ ایک خود رو پودا ہے اور عام طور پر گندم کے کھیتوں میں ازخود اگ آتا ہے۔
اسے بھی بطور ساگ پکا کر کھایا جاتا ہے جو اپنے طبی خواص کیلئے بہت سے
امراض کیلئے سود مند ہے۔ حلق کے ورموں کو تحلیل کرتا ہے جن لوگوں کو گرمی
کی وجہ سے کھانسی اور سل کا عارضہ ہو ان کیلئے مناسب ہے۔ ایسے اصحاب کو
روغن بادام میں پکا کر کھانا چاہیی۔ غذا کو جلد ہضم کرتا ہے اور قبض کو دور
کرکے پاخانہ لاتا ہے۔ملین ہونے کی وجہ سے جگر کے سدے کھولتا ہے اور یرقان
کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے سرد مزاج والوں کو چاہیے کہ جوش کرکے روغن
زیتون میں بھون کر اور گرم مصالحہ ملا کر کھائیں۔ اسے جوش دیکر اس کے
جوشاندے کے استعمال سے مثانے کی پتھری ٹوٹ جاتی ہے ایسی گرم دوائیں جو محلل
نہ ہوں کے ساتھ کھانے سے قوت باہ بڑھتی ہے اس کے پتوں کو جوش کرکے وہ پانی
پینے سے رکا ہوا پیشاب کھل جاتا ہے۔ باتھو غذا کی خواہش کو بڑھاتا ہے اور
بھوک لگاتا ہے۔ |