انسانی ہمدردی کے میدان میں
سعودی عرب کا مقام ہمیشہ تاریخی حیثیت کا حامل رہا ہے۔قدرتی آفات ہوں یا
وطن عزیز پاکستان کو درپیش دیگر مسائل سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد
کا حق ادا کیا ہے اور اسلامی بھائی چارے و اخوت کی روشن مثالیں قائم کی ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کے حالیہ دورہ پاکستان سے پاک سعودی تعلقات
اور زیادہ مضبوط ہوں گے اور دونوں ملک مشترکہ حکمت عملی طے کر کے بیرونی
سازشوں کے مقابلہ کیلئے بہتر کردار ادا کر سکیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب
کے عوام دوستی اوراسلامی بھائی چارے کے مضبوط رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔وطن
عزیز پاکستان پر جب بھی کوئی مشکل گھڑی پیش آئی ہے سعودی عرب نے ہمیشہ کھل
کر پاکستان کا ساتھ دیااور پاک سعودی عرب دوستی آزمائش کی ہر گھڑی میں پورا
اتری ہے۔ سعودی عرب اور پاکستانی عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ
ہمیشہ ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک رہے ہیں۔ پاکستانی قوم سمیت دنیا
بھرکے مسلمان برادر اسلامی ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے دعاگو ہیں۔ ہم امید
رکھتے ہیں کہ سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کا حالیہ دورہ پاکستان امت
مسلمہ کو درپیش مسائل کے حال کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہو گا اور پاک سعودی
تعلقات مزید گہرے اور مضبوط ہوں گے۔ سعودی وزیر خارجہ نے اسوقت پاکستان کا
دورہ کیا جب ہر طرف افواہوں کا ایک طوفان تھاکہ وہ مشرف کو بچانے کے لئے
آرہے ہیں لیکن سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل نے کہہ دیاکہ پرویز مشرف کا
معاملہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور وہ اس حوالے سے کسی قسم کی ڈیل
کرانے پاکستان نہیں آئے۔وزیر اعظم پاکستان نواز شریف اور سعودی وزیر خارجہ
کے درمیان ون آن ون ملاقات وزیر اعظم ہاؤس میں ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے
امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے تعلقات کو فروغ
دینے کے علاوہ رواں سال امریکی اور اس کی اتحادی فوجوں کے افغانستان سے
انخلا کے معاملے پر بھی بات چیت کی جبکہ افغان امن عمل جاری رکھنے پر بھی
اتفاق کیا گیا۔بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف اور سعود الفیصل کے درمیان
وفود کی سطح پر بھی ملاقات ہوئی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت، معیشت
اور توانائی کو فروغ دینے کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر نواز
شریف نے کہا کہ حکومت سعودی عرب کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعلقات کو فروغ
دینا چاہتی ہے، اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے اور ہم
توانائی کے شعبے میں سعودی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے۔ پاکستانی عوام
سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک
نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا۔سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ
قیام امن کے لئے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہیں اور مستقبل میں پاکستان کے
ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم بنائیں گے۔ وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات
میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز
شریف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی
موجود تھے۔اسلام آباد میں سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل کے ہمراہ مشترکہ
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ برادرانہ
تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں
باہمی تعلقات پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے
عوام مذہبی عقائد اور اقدار میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہیں، خطے میں امن کے
لئے دونوں ممالک کا مؤقف یکساں ہے اور سعودی عرب میں مقیم 15 لاکھ پاکستانی
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری کے لئے کوشاں ہیں۔ وزیر اعظم
نواز شریف اور سعودی وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں نواز شریف
نے سعود الفیصل کو معاشی منصوبوں سے آگاہ کیا اور ہم معاشی ترقی میں سعودی
عرب کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل
نے کہا کہ صدر پاکستان ممنون حسین اور وزیر اعظم نواز شریف سے ان کی ملاقات
مفید رہی، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ دونوں ممالک
کے درمیان ہر طرح کے تعلقات مستحکم ہوں کیونکہ پاکستان کے ساتھ تعلقات
دیرینہ اور تاریخی نوعیت کے ہیں۔ سعودی عرب نے مشکل کی ہر گھڑی میں پاکستان
کی مدد کی، پاکستان میں توانائی کے وافر ذرائع ہیں لیکن انہیں صحیح سے
استعمال نہیں کیا گیا تاہم ہم توانائی کے شعبے میں پاکستان کی ہر ممکن مدد
کریں گے اور تجارت اور دیگر امور پر بھی تعاون جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا
کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے خصوصی توجہ اور تعاون کی ضرورت ہے اور امید
ہے کہ ہم جلد اس لعنت پر قابو پالیں گے۔ اس موقع پر انہوں نے ایک تجویز بھی
پیش کی کہ ایک کمیٹی قائم کی جانی چاہئے جو دونوں ممالک کے درمیان معاملات
کا جائزہ لے۔افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ
اس وقت افغانستان ایک مشکل مرحلے سے گزر رہا ہے، رواں سال افغانستان سے
امریکی اور نیٹو فوجیں نکل جائیں گی لہٰذا ہم پر لازم ہوتا ہے کہ فوج کے
انخلا کو پرامن بنائیں، تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوں اور افغانستان
میں دہشت گردوں کو دوبارہ منظم نہ ہونے دیا جائے۔ سعود الفیصل نے اسرائیل
اور فلسطین کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مسائل کا حل مذاکرات
ہیں لیکن اسرائیل ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرکے مذاکرات ملتوی کر رہا ہے
اور معصوم فلسطینیوں پر ظلم ڈھا رہا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا
کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان کا قریبی دوست ہے اورسعودی وزیرخارجہ کا
دورہ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے، سعودی عرب چاہتا ہے کہ پاکستان میں
توانائی کا مسئلہ حل ہو اسی لئے وہ توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری
کرنا چاہتا ہے۔مسلم امہ کو عالم اسلام کے سب سے بڑے روحانی مرکز سعودی عرب
سے بہت اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔ایسے وقت میں کہ جب وطن عزیز پاکستان سمیت
پوری امت مسلمہ سنگین مسائل سے دوچار ہے۔سعودی وزیر خارجہ کا دورہ پاکستان
مسائل کے حل کیلئے مشترکہ حکمت عملی طے کرنے میں انتہائی مفید ثابت ہو گا۔
پوری مسلم امہ امید رکھتی ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان مل کردشمنان اسلام
کی سازشوں کے مقابلہ کیلئے بھرپور کردار ادا کریں گے۔ |