سرزمینِ پاکستان اوردہشت گردوں کی دہشت گردی ، آہ و فغاں
کرتے حکمران و عوام...!
حکومت کا دہشتگردوں سے اِنہی کی زبان میں بات کرنے کا فیصلہ.. ! امریکا یہی
تو چاہتاتھا،کیاامریکا اپنی سازش میں کامیاب ہوگیا ہے...؟؟
آج دہشت گردوں کی دہشت گردی نے ریاست کو سخت قدم اُٹھانے پر مجبورکردیاہے
اور ریاست نے اپنا نرم اور لچکدارلبادہ کچھ اِس طرح سے اُتارپھینکا ہے کہ
ریاست کے اِس فیصلے کے بعد کہ ”دہشگردوں سے اِنہی کی زبان میں بات کی جائے
گی“اَب ایسالگتاہے کہ حکومت کے اِس رویئے سے دہشت گردوں کاقلع قمع
کردیاجائے گااور مُلک دہشت گردوں اور دہشت گردی سے پاک ہوجائے گا مگر پھر
بھی میری اپنے اور آپ کے اور اُن دہشت گردوں کے اللہ سے بھی بس ایک یہی
دُعاہے کہ” اللہ کرے کہ اِس سے قبل ضدی دہشت گرداپنی بے مقصد کی ضدچھوڑ دیں
اورایسی کوئی پیچ کی راہ نکل آئے کہ دونوں جانب سے جاری سخت رویوں میں
بہتری آجائے اور میرامُلک امن و آشتی کی راہ پر گامزن ہوجائے...“باقی اللہ
مالک ہے دیکھتے رہیں کہ آگے آگے کیا ہوتاہے...؟۔
مگر یہاں میں اپنے ہم وطنوں سے اتناضرورکہوں گا کہ اُوہ..میرے
بھائیوں...!اُو سُنواُوئے ...!آج سب سے پہلے میری یہ بات اچھی طرح کان کھول
کر اور دماغ کے بنددریچوں کو بھی کھول کر سُنواورسوچ کر سمجھ لوکہ قرآن صرف
نمازوں میں پڑھنے اور مرنے والوں کی شفاعت وبخش اور مریضوں کی صحتیابی کے
لئے ہی پڑھنے کے لئے تمہیں نہیں دیاگیا ہے ، اُوہ..موٹی موٹی توندوں اور
موٹی موٹی گردوں والوں اور اے میرے امیروغریب بھائیوں... !آج اگر تم نے اِس
کے علاوہ بھی قرآن مجیدفرقانِ حمید کو سوچ سمجھ کر پڑھاہوتااور اِسی طرح
اگرتم قرآن کو اپنی اپنی عملی زندگیوں اور اپنے روزمرہ کے معاملات میں پیش
آئے مسائل کے حل کے لئے بھی پڑھ لیتے اور اِس سے رہنمائی حاصل کرلیتے تو
یقیناآ ج تم اِس طرح فرقہ پرستی ولسانیت میں تقسیم ہوکر اپنی ایک ایک اینٹ
کی مسجدیں توبناکر نہ بٹ چکے ہوتے... اور قرآن کواپنی اپنی مرضی سے
بغیرسوچے سمجھے پڑھ کر انسانوں کو انسان بن کر نہ ماررہے ہوتے ...!اُوہ
...! اللہ کے نیک بندوں ابھی کچھ نہیں بگڑاہے ، تمہارے ہر گھر میںقرآن
مجیدموجودہے ،اِسے سمجھ سمجھ کر پڑھواور دیکھو کہ اِس میں کہاں لکھاہے کہ
تم ایک مسلمان بننے کے بجائے کچھ اور بن جاؤاور فرقہ پرستی میں ایسے بٹ جاو
¿ کہ زمینِ خداپر فسادات برپاکرتے پھیرو...اور اِسے بن جاؤ کہ دنیا تمہیں
اِنسانوں کی صف سے ہی نکال دے اور تمہیں تمہارے اصل ناموں سے پکارنے اور
پہنچانے کے بجائے تمہیں دہشت گرداور درندہ کہہ کر پکارے، اورجب کوئی تمہیں
دہشت گرد اور رر ندہ کہئے تو پھراِس پر بھی تم ایک نیا فساد برپاکرنے کے
لئے بے گناہوں اور معصوموں کو مارنے اور اِن کے خون کی ہولی کھیلنے کے لئے
خودکش بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کرو، اور تم اپنی اَناپرستی کی آگ میں بھسم
ہوکر اپنی دہشت گردی کو اتنابڑھادو کہ تم مساجد، امام بارگاہوں، تعلیمی
اداروں، دفاتر، بازاروں، گلی کوچوں، علماءکرام ، دانشوروں، ڈاکٹروں،
استادوں، پولیو ورکروں،فورسز کے اداروں اور قانون نافذکرنے والے اہلکاروںپر
حملے اور اِن کی ٹارگٹ کلنگ کرواور اِسی طرح تم محض اُن حق و سچ کا علم
بلندکرنے والے صحافیوں اور صحافتی اداروں پر بھی حملے کرنے لگو جو حق و سچ
کا پرچم بلندکرتے ہیں اور وہ تمہاری فرقہ پرستانہ جاہلت اور تمہاری دہشت
گردی کی وجہ سے تمہیں کھل کر دہشت گرداور درندہ لکھیں اور کہیں تو تم اِن
کے اِس حق و سچ پر خائف ہوجاؤاور اِنہیں جان سے ماردو، اوراِس پر اُوپر سے
چوری اور سینہ جوڑی یہ کہ اپنے اِس فعل ِ شنیع کو تسلیم بھی کرلو، اَب کیا
یہ تمہاری کھلی بدمعاشی اور غنڈہ گردی نہیں ہے تو پھر بتاؤیہ اور کیا
ہے...؟اَب اِس پر عالمِ اِنسانیت تمہیں پھر دہشت گرد اور درندہ کہہ کر نہ
پکارے تو کہو اور کیا کہئے ...؟تواُوہ اللہ کے نیک بندوں اور اسلام کے
ٹھیکیداروں قرآن کو اچھی طرح سمجھ کر پڑھو اور تفرقوں میں نہ بٹوتو پھر
دیکھوکون تم کو مارتاہے..؟ اور تم کس کو مارتے ہو..؟
آج ہمارے یہاں جتنی بھی بُرائیاں ہیں اِس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ یہی ہے
کہ ہم نے قرآن وسُنت سے اپنی رہنمائی لینی چھوڑدی ہے، اِن حالات میں کہ جب
ہم اِنسان اِنسانوں کے دُشمن بن گئے ہیں ہم نے ابھی بھی اپنے اِس مسئلے کے
حل کے لئے بھی قرآن سے کوئی رہنمائی نہیں لی ہے اور اغیارکے مشوروں اور اِن
کے ہی دیئے ہوئے ہتھیارو ں کا ایک دوسرے پر بیدریغ استعمال کرکے یہ سمجھ
رہے ہیںیہ ہمارے مسائل حل کردیں گے یادرکھوکہ یہ ہماری سخت بھول ہے۔
جبکہ یہاں یہ امراِنتہائی افسوسناک ہے کہ اتوار19جنوری کی صبح بنوں کی
چھاؤنی میں فورسز کے قافلے میں دھماکے سے20 اہلکاروں کی شہادت اور25کے زخمی
اورراولپنڈی میں پیر20جنوری کو جی ایچ کیو کے قریب آر ۔ اے بازار میں دہشت
گردوں کے خودکش حملے میں 7فوجیوں سمیت 14کی شہادت اور 21جنوری منگل کو
مستونگ سے تقریباََ پندرہ کلومیٹر دورایران سے آنے والے زائرین کی بس پر
خودکش حملے میں 28افرادکے جان بحق اور40 سے زائد زخمی جیسے واقعات نے ساری
ریاست اور عوام کو غم وغصے سے نڈھال ا ور پریشان کردیاہے، آج قیامت صغریٰ
بن کر برپاہونے والے اِن واقعات کے خلاف مُلک بھر میں احتجاجو ں ،دھرنوں
اور ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوچکاہے یعنی یہ کہ آج سرزمینِ پاکستان کا ذرہ
ذرہ دہشت گردوں کی دہشت گردی سے بہنے والے خون ترہے، اورسرزمینِ پاکستان پر
معصوم اور نہتے اِنسانوں کے خون سے کھیلی جانے والی ہولی پر ہر محب وطن
پاکستانی افسردہ ہے، حالیہ دِنوں میں دہشت گردوں کے ہاتھوں ہونے والی دہشت
گردی کے باعث اِنسانوں کے مقدس خون کے بہنے پر مُلک کے طول وارض میں ہونے
والے دھرنوں ، احتجاجوں اور ہڑتالوں میں اِنسانوں کی آہ وفغاںسے سارامُلک
گونچ رہاہے، اور ایسے میں سب کے لبوں پر بس صرف ایک یہی جملہ نعرے کی شکل
اختیارکرگیاہے کہ جنون کی حد تک پہنچ جانے والے فرقہ پرستوں اور دہشت گردو
ں کا قلع قمع کرکے مُلک و قوم کو امن و آشتی کا گہوارہ بنایاجائے، اور اَب
اِس کے لئے حکمرانوں کو اپنی قوت کا بھر پورمظاہرہ کرتے ہوئے اُس مقام تک
جاناہوگا،جس طرح دنیاکے طاقتورممالک دہشت گردوں کا سرتن سے جُداکرنے کے لئے
اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرتے ہیں، سواَب پاکستان ن لیگ سے تعلق رکھنے
والے وزیراعظم میاں محمدنوازشریف کو آرمی چیف اور فورسزکو اعتمادمیں لے کر
جنگی بنیادوںپر اپنی قوت کا ایسامظاہرہ کرناہوگاکہ اِس سے عام شہریوں کوتو
تحفظ حاصل ہومگر دہشت گردواصلِ جہنم ہوںاوراِن کے ٹھکانے خاک و خون میں نہا
صفحہ ءہستی سے ختم ہوجائیں۔
جبکہ اِن تمام اقدامات کو عملی جامہ پہنانے سے قبل یہ بہت ضروری ہے کہ
ریاست دہشت گردوں کے خلاف کسی ممکنہ آپریشن سے پہلے مُلک کی تمام سیاسی اور
مذہبی جماعتوں سمیت عوام کوبھی اعتمادمیں لے اور جب مفتقہ طورپر ایساکوئی
نتیجہ سامنے آئے جس سے آپریشن ناگزیرہو تو پھر ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر
وہ سب کچھ کرگزرے جو اِس کے بس میں ہے، مگر جب ایسا کچھ بھی نہ سامنے آئے
جس کا میں پچھلی سطورمیں تذکرہ کرچکاہوں توپھر ریاست مذاکرات کی راہ پر چل
پڑے اور جب ریاست دہشت گردوں سے مذاکرات کی راہ اپنالے تو پھر اِس کے
بعدکسی بھی حال میں طاقت کا استعمال ہرگزنہ کرے۔
بہر کیف ..!موجودہ حالات میں یہ تمام باتیںٹھیک ضرور ہیں، مگر یہاںریاست
اور عوام کو میری ایک یہ بات بھی اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ آج
دہشت گردو ں کی دہشت گردی میں جتنی بھی تیزی آئی ہے، اِن کے پیچھے کوئی اور
نہیں صرف اور صرف امریکا، بھارت ، اسرائیل اور روس شامل ہیں ،اور میں یہ
بات اِس یقین کے ساتھ کہہ رہاہوں کہ ہمارے مُلک کی بقاو سالمیت اور استحکام
کے جتنے بڑے دُشمن یہ ممالک ہیں کوئی اور نہیں ہوسکتاہے،اِس موقع پر ریاست
اور قوم کو میری یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ ہماری ریاست اور قوم
نے جب بھی دہشت گردوں سے مذاکراتی عمل کی شروعات کرنی چاہی امریکانے تُرنت
دہشت گردوں پر ڈرون حملے تیزکردیئے اور ریاست کے مذاکراتی عمل کو دیدہ
ودانستہ سبوتاژکر کے یہ تاثر دیاکہ اِس کے پیچھے ریاست کی مرضی بھی شامل
تھی جبکہ ریاست اِس انکار کرتی ہے اور جب ریاست اور عوام نے ڈرون حملے کے
خلاف احتجاج کیا توپھرہمارے دُشمن ممالک نے اپنے دہشت گردوں سے ہی ہمارے
یہاں دہشت گردی میں اضافہ کردیااور ڈرون حملوں کی مخالفت کرنے والی ہماری
ریاست اور عوام کو مجبورکردیاکہ اَب وہ خود اپنے جنگی جہازوں سے دہشت گردوں
کے ٹھکانوں کو نشانہ بنائے ،جیساکہ گزشتہ دِنوںریاست کے حکم کے مطابق
سیکیورٹی فورسز کے شمالی وزیرستان میں ٹارگٹڈآپریشن کے دوران رات بھر جیٹ
طیاروں کی بمباری سے ہلاکتوں کی تعدادپچاس کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ ریاستی
حلقوں نے اِس حملے میں دہشت گردوں کے اہم کمانڈرکی ہلاکت اور اِس کے بیوی ،
بیٹااور بیٹی کوزخمی ہونے کا بھی دعویٰ کیاجبکہ جمعرات 23جنوری کو وزیراعظم
میاں محمدنوازشریف کی زیرصدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میںمُلک کی
سیاسی و عسکری قیادت نے مُلک میں جاری دہشت گردی کی حالیہ لہر کو روکنے کے
لئے موثرحکمتِ عملی اختیارکرنے پر اتفاقِ کرتے ہوئے سیکیورٹی فورسز کو
ہدایت جاری کی کہ دہشت گردوں کو اِن ہی کی زبان میں بات کی جائے“ یعنی یہ
کہ امریکا یہی تو چاہتاتھا کہ اِس کے ڈرون حملوں کو رکوانے والی قوم کو
دہشت گردی میں ایساجکڑدیاجائے کہ یہ جذباتی قوم اِس کی دہشت گردی کی آڑ میں
اپنے ہی لوگوں کو اپنی ہی فورسز سے مروائے اور یوں ہلدی لگے نہ پھٹکری
امریکا کا بھی کام ہوجائے،باقی باتیں اگلے کالم میں تب تک کے لئے اجازت
اللہ حافظ...اسلام علیکم،۔ |