تُھو تُھو... تُھو..!! امریکامیں توطالبات اور عورتوں کی عزتیں بھی محفوظ نہیں ہیں

اِنسانی حقوق کا علمبردار بننے والاامریکادنیا کا بڑادہشت گردوبدکردار اور زانی مُلک بھی بن گیاہے...!!

اِس سے کون ہے.؟ جو دنیا بھر میں پھیلی امریکی دہشت گردی سے انکارکرے مگر وہیں تُھوتُھو..تُھوآج یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ دنیابھر میں اِنسانوں اور جانوروںکے حقوق کا سب سے بڑاعلمبرداربننے والاامریکادراصل دنیا کا سب سے بڑابدکرداراور زانی مُلک بھی بن گیا ہے، جہاںآج اِس کا اقرارپہلے امریکی سیاہ فام صدر مسٹربارک اوباما نے امریکااوراپنے امریکی معاشرے میں قائم کالجزمیں طالبات کے ساتھ بڑھتے ہوئے جنسی زیادتی کے واقعات کو تسلیم کیاہے تووہیںاُنہوں نے جنسی زیادتی کے واقعات پر شائد پہلی مرتبہ تشویش کا اظہاربھی کچھ اِس طرح سے کیا ہے کہ اِن کے اقرارکے بعدساری دنیا امریکا کوبدکرداراور امریکی تھینک ٹینک کے دانشوروں کو بھی زانی تصورکرنے لگی ہے تووہیں دنیا والوں نے سُپر طاقت امریکااور امریکی صدر اور امریکی تھینک ٹینک والوں کی کارکردگی پر سُرخ سوالیہ نشان بھی لگا دیا ہے اور اَب دنیا کے اِنسان امریکا سے متعلق یہ بھی سوچنے پر مجبورہوگئے ہیں کہ کیا یہ بدکردار امریکااور اِس کے تھینک ٹینک والے دنیا کو اپنی مرضی سے چلانے کے اہلِ ہیں ...؟ جو اپنی زمین پراپنی عورتوںاور طالبات کی عزتوں کی حفاظت نہیں کرسکتے ہیں وہ کیابھلادنیا کی حفاظت کریں گے...؟آج دنیا کے اِنسانوں کی طرف سے اُٹھائے جانے والے یہ سوالات یقیناامریکی صدر اور امریکی تھینک ٹینک والوں سمیت امریکی اُمورمملکت چلانے والوں اور امریکی عوام (مردوں اور عورتوں )کے منہ پر بھی زوردار طمانچے سے کوئی کم نہیں ہے،بشرطیکہ آج امریکی اپنا اور اپنے معاشرے کا موازنہ دنیا کے مسلم ممالک کے معاشروں سے کریں ، جہاں عورتوں کے تقدس کاخیال اورعورتوں کا احترام کیا جانا ایمان کالازمی جز ہے اور وہاں کی عورت کا باپردہ ہوناہی اِس کے احترام کی بنیادہے ،تو اِسے ہر قسم کی برائیوں سے بچاتاہے ،تواِس کے بعد امریکیوں کو اپنی ننگی تہذیب کی وجہ سے ڈوب مرنے کے لئے سمندربھی کم پڑجائیں گے راقم الحرف نے یہ بات اِس لئے کہی ہے کہ آج کیونکہ امریکی وائٹ ہاو ¿س کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں یہ حیرت انگیزا نکشاف کیا گیاہے کہ امریکا میں ہر پانچ میں سے ایک عورت کے ساتھ زندگی میں ایک مرتبہ جنسی زیادتی کا واقعہ یقینی طور پر پیش آچکاہے، اور اِس کی عزت کو تارتارکرنے والاامریکی مرد امریکی قوانین کے مطابق سزاسے مستثنی ٰ رہاجس کا فائدہ اٹھاکر اِس نے دیگر عورتوں کی بھی عزتیں پامال کیں اور پھر یہی امریکی مردوں کا تفریح کے نام پر مشغلہ بن گیاہے، آج جس کی وجہ سے امریکی معاشر ہ گندی نالی سے بھی بدترہوگیاہے۔آج امریکا میں پیش آنے جنسی زیادتی کے واقعے سے پیداہونے والابچہ یقینی طورپر ناجائزاور حرام کاری کی جیتی جاگتی تصویربن کر امریکامیں برائیاں پھیلانے کا ذریعہ بناہواہے۔ جیساکہ امریکی معاشرے میں عورت کو جنسی تسکین کا باعث سمجھاجاتاہے اِس بناپر وہاں کے مردعورت کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر اپنی جنسی تسکین تو حاصل کرلیتے ہیں مگرعورت کو ٹِشوپیپرسمجھ کر چھوڑدیتے ہیں اوراِس فعلِ شینع میں ملوث مردیہ خیال کرتے ہیں کہجہاں اِنہوں نے عورت کے ساتھ جنسی زیادتی کرکے عورت کے وقارکو مجروح کیاہے تووہیں اِن مردوں نے امریکی ترقی اور خوشحالی اور دنیا بھر میں امریکی آزادخیالی کے دیئے جانے والے تاثرمیں دوقدم آگے بڑھادیئے ہیں۔

اگرچہ رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیاہے کہ امریکامیں جنسی زیادتی کا شکارہونے والی آدھی سے زیادہ متاثرہ خواتین کے ساتھ یہ شرمناک واقعہ18سال کی عمرسے بھی پہلے ہواہے،رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ واقعات تمام نسل کی خواتین کے ساتھ پیش آتے رہے ہیں لیکن امریکامیں ایسے واقعات کچھ نسل کی خواتین(جن کی تفصیل نہیں بتائی گئی ہے) کے ساتھ زیادہ ہی پیش آتے ہیں اور اِسی طرح وائٹ ہاؤس سے نکلنے والی اِس رپورٹ میں انتہائی محتاط اندازسے یہ بھی بتایاگیاہے کہ ہر 5میں سے 1طالبہ سے زیادتی کی جاتی ہے جبکہ بگڑے ہوئے امریکی معاشرے میں 8میں سے صرف ایک طالبہ ہی اپنے ساتھ پیش آنے والی جنسی زیادتی کے واقعے کی رپورٹ درج کرواتی ہے، حالانکہ اگر زیادتی کا شکار ہر طالبہ رپورٹ درج کرائے تو امریکیوں کا دنیا بھر میں سر شرم سے جھک جائے، اور امریکی صدر اور امریکی تھینک ٹینک والوںکی عزت اور وقار کا جنازہ بھی نکل جائے۔بہر حال...! امریکی میں طالبات کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے حوالے سے جاری رپورٹ میں وائٹ ہاؤس والے بغیرتوں نے اپنے سینے پھولاکر اور گردنیں دان کر اِس کا بھی انکشاف کیا ہے کہ2کروڑ20لاکھ امریکی خواتین میں 16لاکھ ایسی بھی خواتین ہیں جنہیں کبھی نہ کبھی امریکی مردوں اور لڑکوں نے اپنی ہوس اور جنسی تسکین کا نشانہ بنایاہے اور اِسی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیاہے کہ امریکی معاشرے کے دیگرشعبوں میں کام کرنے والی خواتین کو جس طرح جنسی زیادتی کا نشانہ بنایاگیاسوبنایاگیا مگر یہاں سب سے زیادہ حیرت انگیزبات یہ ہے کہ امریکی معاشرے میں خواتین سب سے زیادہ جنسی زیادتی کا شکارجس شعبے میں ہوئی ہیں وہ امریکی معاشرے میں قائم تعلیمی ادارے ہیں جن میں اسکولز ، کالجز اور جامعات شامل ہیں ، جہاں پڑھنے جانے والی طالبات آزاد خیال امریکی معاشرے میں چلنے والے مخلوط نظامِ تعلیم اور درسگاہوں میں دی جانے والی جنسی تعلیم کی وجہ سے سب سے جنسی زیادتی کا شکارہوئی ہیں،اَب ایسے میں صدیوں کے بگڑے کب جلدسُدھرتے ہیں مگر امریکی صدربارک اپنے معاشرے میں قائم کالجز میں زناجیسی بڑھتی ہوئی لعنت انگیزبرائی اور زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے ٹاسک فورس کے قیام کی بھی منظوری دے چکے ہیں،تووہیں مسٹربارک اوباما نے اپنے معاشرے کے نوجوانوں اور اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو سُدھرانے اور اِنہیںاِس کا بات کا احساس دلانے کا تہیہ کرتے ہوئے بڑے عزم سے اِس کا اعادہ بھی کیا ہے کہ اَب وہ امریکی معاشرے میں کسی بھی صورت میں کسی بھی سطح پر کسی بھی عورت کے ساتھ پیش آئے جنسی زیادتی کے واقعے کو برداشت نہیں کریں گے،اَب اوباماکے اِس عزم اور اقدام پر دیکھتے ہیں کہ اوباماکو اِس میں کیا اور کتنی کامیابی حاصل ہوتی ہے .؟یہ توبعد کی بات ہے اگرچہ یہ کام شکل تو ضرورہے مگراوبامانے اِس معاملے میں سوچاہے، مگرپھر بھی اُمیدرکھنی چاہئے کہ اُوباما اپنے مقصدمیں کامیاب ہوجائیں گے ،اور اوباما کے اِس اچھے کام کے لئے مسلم دنیا کا ہرفردبھی دُعاگوہے۔(ختم شُد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972869 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.