پاکستان کا پیدائشی مفلوج مستقبل

پاکستان میں چار چیزیں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ کوڑا کرکٹ، سیا ست دان، فقرا اور پولیو۔۔۔۔۔۔ سیاست دانوں کی تو بات ہی نہ کریں ہر دوسرا بندہ اپنے آپ کو سیاسی نقطہ نظر کا حامل سمجھتا ہے۔ کوڑا کرکٹ اور فقراء بھی نظر انداز نہیں کئے جا سکتے۔ لیکن پولیو کا معاملہ ناگزیرہے اور نہایت ہی قابل فکر۔۔۔۔۔۔پولیو ایک ایسا خوفناک مرض ہے جس سے بچنے کا آسان طریقہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ بچوں کو ابتدائی عمر میں ہی پولیو کے قطرے پلا دیے جائیں تاکہ بچوں میں جسمانی معذوری میں کمی لائی جا سکے لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات اس تیزی سے سر اٹھا رہے ہیں کہ چند سالوں میں ملک میں پولیو کے قطرے پلانے کی ررضا کار ٹیموں پہ ہر روز حملے کئے گے ہیں۔کسی کے پاس تھوڑا سا وقت بھی ہے کہ سوچا جا سکے کہ ایسا کیوں کیا جا رہا ہے، ایک ایسی مہم سے روکا جا رہا ہے جو کہ پاکستان کو ایک صحت مند مستقبل دینے جا رہی ہے۔ اس نیک کام میں شامل کارکن کو اغواء کیا جا رہا ہے، بعض ازاں قتل کر دیا گیا ہے۔ خیبر پختونحوا اور فاٹا کے علاقے ان واقعات کے گرفت میں ہیں ایسے اوقعات کا روز رونما ہونا ہی ظاہر کر رہا ہے کہ پاکستان کو معاشی مفلوجی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی عوام کو جسمانی مفلوج کرنے کی بھی سازش کی جا رہی ہے۔

بھارت میں ڈیڑھ ارب آبادی کو پولیو سے محفوظ کر لیاگیا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ پاکستان جس کی آبادی ۱۹ کروڑ ہے آج بھی پولیو جیسے موزی مرض کی زد میں ہے بھارت کو پولیو فری ملک سمجھا جانے لگا ہے لیکن آفسوس پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہونے کا باوجود اس مرض کے حملے پر قابو نہ پا سکا ہماری ساری توانائی زبانی بول چال اور جمع خرچ پر صرف ہوتی ہے ہم عمل کے دائرے سے بالکل باہر ہیں عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں سے پشاور کو پولیو وائرس کا مرکز قراد دے دیا ہے ۔ سال ۲۰۱۳ میں ۹۰ فیصد پولیو کیسز کا تعلق پشاور سے تھا اس کی ایک وجہ پشاور کے سیورج کے پانی میں پولیو کا خطرناک وائرس پا جاتا ہے ۔زیادتی کسی بھی چیز کی ناقابل برداشت ہے اور بیماری کی زیادتی توبہ توبہ۔۔۔۔۔۔ پاکستان کے علاوہ نائجیریا اور افغانستان میں بھی پولیو کی شدت ہے باقی ممالک نے کافی حد تک قابو پا لیا ہے لیکن ۲۰۱۳ میں پولیو کے مرض کا پاکستان میں تقریبا ۳۵ فیصد اضافہ ہوا ہے اس اضافہ کو روکنے کے لیے پولیو مہم میں حصہ لینے والے رضا کاروں پر سب سے زیادہ حملے کیے گئے ہیں ان کے حوصلے پست کئے گئے ہیں صرف یہی وجہ ہے کہ پاکستان،کبھی خوشحال پاکستان نہ کہلا سکے۔ امن و امان کی صورت حال روز بروز بگڑ رہی ہے جس سے رضا کاروں کو مہم میں حصہ لینے سے روکا گیا ہے شمالی اور جنوبی وزیرستان میں تقریبا ڈیڑھ سال سے پولیو مہم نہیں چلائی گئی ۔جس کی وجہ سے ان علاقوں میں زیادہ بچے اس مرض کے منہ میں چلے جا رہے ہیں حکومت کو چاہیے کہ ایک نقطہ پر متفق ہو اور پاکستانی عوام کو ہر قسم کی مہلک بیماریوں سے بچائے۔

وزیر اعلی پنجاب خوش حال مہمیں چلا رہے ہیں جہاں ایک طرف وہ میٹرو بس مہم شروع کرتے ہیں وہیں دوسری طرف لیپ ٹاپ سکیم چلا رہے ہیں یہی نہیں بلکہ اب تونوجوانوں کو قرضے بھی دیے جانے لگے ہیں لیکن میری تمام رہنماوں سے گزارش ہے خاص طور پر جناب شہباز شریف کو اس گزارش پر شریفانہ نظر دوہرانی چایئے کہ بیرونی طاقتیں تو پاکستان کے مستقل کو پیدایشی مفلوج کر رہی ہیں آپ پہلے ان طاقتوں کا سد باب کریں اگر ایسا نہ کیا گیا تو عنقریب مستقبل میں نہ کوئی ہاتھ ہو گا جو لیپ ٹاپ کو استعمال کرسکے گا اور نہ کوئی پاؤں جو بس کو چلا سکے گا۔۔۔۔۔۔۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

lubna azam
About the Author: lubna azam Read More Articles by lubna azam : 43 Articles with 41427 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.