اَب امریکااور ایران کی قرابتیں کیوں...؟

کیا امریکااورایران واقعی ماضی کے دُشمن تھے جوآج مثالی دوست بننے کو ہیں...؟

آج امریکا اور ایران کی قرابتیں کچھ یوں بڑھ رہی ہیں کہ جہاں اِن کے اِس عمل نے دنیا کوحیرت زدہ کرکے رکھ دیاہے وہیں امریکا اور ایران کی یوں اچانک مضبوط ہوتیں دوستیاں اور قرابتیں دیکھ کر دنیا طرح طرح کے مخمصوں میں بھی مبتلاہے اور بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں تو وہیں دنیا یہ بھی سوچنے اور کہنے پر مجبورنظرآتی ہے کہ ایساتو ہوناہی تھااور آج وہ سب کچھ ویساہی ہورہا ہے جیساکہ یہ دونوں ممالک ایک خاص وقت گزارکرکرناچاہتے تھے اور آج یہ دونوں اپنی اُس منصوبہ بندی میں کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اگرچہ آج اِن دنوں ممالک کایوں قریب آنے سے پہلے والے حالات اور واقعات کا جائزہ لیاجائے تو دنیاکو یہ سب کچھ ایک خواب لگے گاجب امریکا اورایران جو کافی عرصے تک ایک دوسرے کے دُشمن رہے اور دُشمن بھی کوئی ایسے ویسے نہیں تھے بلکہ اِن کی دُشمنی اُس حد کو پہنچی ہوئی تھی کہ یہ ایک دوسرے کے وجود کوبھی زمین پربرداشت کرنے کو تیارنہ تھے ...؟بلکہ دنیا نے سالوں یہ بھی دیکھااور سُناکہ دنیا کے کسی بھی فورم پر نہ تو امریکا جوہری ایران کا نام سُننے کو تیارتھااور نہ ہی ایران امریکاجیسے اُس دہشت گردِ اعظم کو جس نے اِس پر طرح طرح کی پابندیاں لگارکھیں تھیں اِسے کہیں برداشت کرنے کا قائل نظرآتاتھا۔

مگر پھر پچھلے سال ایران میں ہونے والے انتخابات کے بعد جیسے ہی احمدی نژاد کادورختم ہوااورایران میں نیا حکمران صدرحسن روحانی کی شکل میں آیا توپھر یکا یک ایک ایسا ماجراہوگیا جس کا دنیا نے کبھی گمان تک نہ کیا تھایعنی ا مریکا کے جوہری ایران میں نئی حکومت کے آتے ہی ایران اور امریکاکی قرابتیں اتنی بڑھیں ہیں کہ امریکا جوہری ایران کو بھول گیااور اِس پر عائد آدھے سے زیادہ پابندیاں ختم کرنے کو بھی تیارہوگیاہے یوں آج دنیا امریکااور ایران کی دُشمنی کو دوستی میں بدلتی دیکھ کر حیران اور شسدرہوکر رہ گئی ہے اور اَب تو دنیابھی ایران کی امریکا کے ساتھ روارکھی گئی نرم گوئی اور امریکا پروری پر واری... واری جانے والے اندازوں سے بقول شاعر بشیرفاروق کے یہی سمجھنے لگی ہے کہ :۔
عراق و لجزائر،شام و سوڈان و ٹیونس میں حکومت تو عوامی ہے مگر حیلے ہیں پرویزی
وہ ہوں، مصر ومراکش ترکی وایراں کہ لیبیا ہو لباسِ طرزجمہوری میں سب حیلے ہیں پرویزی

اَب یہ بات پوری طرح سے عیاں ہوچکی ہے کہ آنے والے دنوں، ہفتوں ، مہینوں اور سالوں میں ایران اور امریکا کے تعلقات اور بڑھیں گے اور دونوں کی قرابتیں اتنی بڑ ھ جائیں گیں کہ دونوں کے دنیا کے دیگرممالک سمیت بالخصوص پاکستان سے مفادات بھی ایک جیسے ہوجائیں گے اورپھر ایران اور امریکا ایک بن کر دنیا کو اپنے لئے ایسے استعمال کریں گے اورایک وقت ایسابھی ہوگاجب امریکاجنوبی ایشیا میں اپنے مفادات کے لئے ایران کو اتناطاقتوربنادے گاآج جیساکہ امریکا نے دنیا کے عرب ممالک سے اپنے مفادات حاصل کرنے اور اِنہیں اپنے دباؤ میں رکھنے کے لئے سرائیل کو ہرلحاظ سے طاقتورین مُلک بناکر اِسے مشرقی وسطی کا چوہدری بنادیاہے۔

آج اچانک امریکی سیاست میں ایران سے متعلق یو ٹرن کا آنااور ایران کا بھی امریکا کے لئے نرم رویہ رکھنا اپنے اندار ایک دوسرے کے لئے بے پناہ مفادات لئے ہوئے ہے یعنی ماضی میں اِن کا ایک لمبے عرصے تک ایک دوسرے کو اپنا دُشمن ظاہر کرنابھی کسی نوارکُشتی سے کم نہیں ہے، اِس کا ندازہ اِس بات اور خبر سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ آج ایران میں یہودی آبادی 25ہزار تک پہنچ گئی ہے ایک اندازے کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں یہیودیوں کا ایران میں رہنایقینا امریکا ، ایران اور اسرائیل پر مشتمل ایک نئے بلاک کی تشکیل کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتاہے۔

خبر یہ ہے کہ تہران کے میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایران میں یہودی آبادی کی تعداد25ہزارہوگئی ہے اور یہ مشرقی وسطی میں یہودی آبادی کی اسرائیل کے باہرسب سے زیادہ تعدادہے رپورٹ کے مطابق ایران کے صدرحسن روحانی نے اپنے مُلک میں یہودیوں کے واحداسپتال کے لئے ایک لاکھ سترہزارامریکی ڈالرزکا عطیہ بھی دیاہے اور اِس کے ساتھ ہی تہران کے میڈیانے بڑے وثوق کے ساتھ اپنا یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ نئے ایرانی صدر حسن روحانی کا اپنا عہدہ صدارت سنبھانے کے بعدسے یہ اِن کا یہودیوں کے لئے دوسرابڑااور قابلِ قدر اقدام ہے جبکہ اِسی تہرانی میڈیانے اپنی اِسی رپورٹ میں اِس کا بھی اِنکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سال ایرانی صدرحُسن روحانی نے 1942ء میں تہران میں قائم ہونے والے ڈاکٹرساپر چیریٹی اسپتال کو بھی اتنی ہی رقم عطیہ کی تھی‘‘۔

ایسے میں یہاں یہ امر اُمتِ مُسلمہ کے یقینا قابلِ غور ہوناچاہئے کہ اِس خبر نے کیسے امریکااور ایران کی قرابتیں آشکارکردیں ہیں اور یہ بھی مُسلمہ اُمہ کے لئے غورطلب ہے کہ وہ اِس کو بھی مدِ نظررکھے کہ ماضی میں امریکا اور ایران کا جو رویہ رہاوہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کے ہی مترادف رہااور آج اِن کا ایک دوسرے کے مفادات کے لئے ایک ہو کر اپنی قرابتیں مضبوط کرنابھی مستقبل قریب میں اِن کے جنوبی ایشیا سے وابستہ اپنے اپنے وسیع تر مفادات میں ہوگا۔

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971566 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.