ڈائٹ کنٹرول تو ڈائیبٹک کنٹرول

دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتی بیماریوں میں سے ایک ذیابیطس ہے جس نے دنیا کے 24 کروڑ 60 لاکھ سے زائد انسانوں کو اپنی گرفت میں جکڑ رکھا ہے اور ہر گزرتے ہوئے دن کے ساتھ اس تعداد میں اضافہ نوٹ کیا جارہا ہے۔

لوگوں کو اس بیماری سے بچانے کی غرض سے اقوام متحدہ کی سفارش پر ہر سال 14نومبر کو ”ذیابیطس سے بچاﺅ کا عالمی دن “منایا جاتا ہے جسے منانے کی ابتدا 2006ءسے ہوئی۔

ذیابیطس پر تحقیق کرنے والے عالمی اور ملکی اداروں سے حاصل کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق اس مرض میں مبتلا سب سے زیادہ بالغ افراد6کروڑ 70لاکھ مغربی بحرالکاہل کے ہیں‘ دوسرے نمبر پر5کروڑ30لاکھ یورپی بالغ باشندے اس مرض کا شکار ہیں جب کہ شرح فیصد کے اعتبار سے مشرقی میڈیٹرینین اور وسطیٰ مغربی خطے کے 9.2 فیصد اور شمالی امریکہ کے 8.4 فیصد بالغ افراد ذیابیطس کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔ماہرین کی پیش گوئی کے مطابق اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو آئندہ18برس کے دوران اوسط سالانہ 74لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔عالمی سطح پر ذیابیطس کے 24کروڑ60لاکھ مریضوں میں سے80فیصد ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔دنیا میں ذیابیطس سے متاثرہ 10بڑے ممالک میں7تیسری دنیا کے ممالک ہیں۔ ذیابیطس پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے کے 2007ءکے تازہ اعدادوشمار کے مطابق 4کروڑ9لاکھ بھارتی باشندے اس مرض میں مبتلا ہیں جب کہ چین میں ایسے افراد کی تعداد 3کروڑ98لاکھ ہے ۔تیسرے نمبر پر امریکہ میں ایک کروڑ 12لاکھ‘ روس میں 96لاکھ‘ جرمنی میں74لاکھ‘ جاپان میں70لاکھ جب کہ پاکستان اس حوالے سے ساتویں نمبر پر ہے‘ جہاں 69لاکھ افراد مذکورہ مرض کا شکار ہیں۔ ماہرین کی پیش گوئی کے مطابق 2025ءتک ملک میںذیابیطس کے مریضوں میں 66.6 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے اور یہ تعداد ایک کروڑ15لاکھ تک پہنچ سکتی ہے ‘جب کہ2025ءمیں پاکستان ذیابیطس سے متاثرہ پانچواں بڑا ملک بن سکتا ہے ۔

ذیابیطس خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانے کا نام ہے۔ بیسویں صدی سے پہلے اس کا علاج دریافت نہ ہونے کے باعث لاکھوں افراد اس مرض کے باعث دنیا سے رخصت ہو جاتے تھے۔ 1921ءمیں انسولین کی دریافت کے بعد ذیا بیطس کے مریضوں کی شرح اموات میں کمی واقع ہوئی۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ احتیاط سے کام لیا جائے تو ذیابیطس کے مریض صحت یاب ہو سکتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق بار بار بھوک لگنا‘ پیشاب زیادہ آنا‘ کمزوری اور تھکاﺅٹ کا احساس ذیابیطس کی علامات ہیں جب کہ ذہنی دباﺅ‘مرغن غذاﺅں اور تیزابی مشروبات کا استعمال‘ موٹاپا‘ تمباکو نوشی ‘ورزش نہ کرنا‘ جنک فوڈ کا استعمال‘ غیر متوازن ‘ غیر صحت مند غذا اور جینیائی عوامل اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مناسب علاج اور احتیاط نہ کرنے پر ذیابیطس انسانی جسم کو دیمک کی طرح چاٹ کر کھوکھلا کر دیتی ہے۔یہ مرض خون کی چھوٹی بڑی نالیوں اورآنکھوں کی بینائی کو متاثر کرنے کے ساتھ گر ُدوں کو ناکارہ بنا دیتا ہے ۔ اس کی وجہ سے دماغ میں ورم ‘ذہنی امراض ‘بلند فشار خون‘ امراض قلب اور جگر کی بیماریوں کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔
ایک بار ذیابیطس کا مرض لاحق ہوجائے تو پھر علاج اور احتیاط کا سلسلہ زندگی بھر چلتا ہے ‘تاہم طبی ماہرین تسلسل کے ساتھ ذیا بیطس کے خاتمے کے لئے تحقیقات کررہے ہیں ۔امریکہ کے سائنس دان جاپان کی ایک کمپنی کے ساتھ مل کر این ایم این نامی کیمیائی مرکب کو انسانوں میں استعمال کو موزوں بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس مرکب کے استعمال سے چوہوں سے ذیابیطس ٹائپ ون کا خاتمہ ممکن ہوسکا ہے۔ سائنس دانوں کو امید ہے کہ کسی دن لوگ ذیابیطس کے علاج یا بچاﺅ کے لئے عام گولیوں کی طرح اس کیمیائی مرکب کی گولیاں بھی استعمال کر سکیں گے۔

نئی دہلی میں قائم فورٹیز سی ڈوک ہاسپٹل (Fortis C-Doc Hospital )کے کلینیکل آپریشن کے شعبے کے سربراہ ریتش گپتا کا کہنا ہے کہ بادام کھانے سے خون میں پائے جانے والے کولیسٹرول کی مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس سے انسولین کی حساسیت میں بھی بہتری رونما ہوتی ہے۔ بادام ریشوں ‘لحمیات اور حراروں سے بھرپور ہوتا ہے‘ اس کا استعمال خون میں پائی جانے والی چربی یا کولیسٹرول اور ذیابیطس کے مریضوں میں انسولین کے نقص کو دُور کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق مناسب ورزش سے ذیا بیطس سے محفوظ رہا جا سکتا ہے بلکہ مرض لاحق ہونے کے باوجود معمول کے مطابق زندگی گزاری جاسکتی ہے تو پھر اس موذی مرض سے بچنے کے لئے اپنے طرز زندگی کو بہتر کریں ‘ جو کھانا چاہتے ہیں کھائیں مگر اپنی صحت کو مدنظر رکھیں اور کریں آج سے ہی ایک نئی اور صحت مند زندگی کا آغاز ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 201 Articles with 307677 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.