جوڑوں کے درد کا علاج بذریعہ غذا

 بڑھتی ہوئی عمر کی سب سے بڑی پریشانی جوڑوں کے درد کی صورت میں سامنے آتی ہے تاہم ایک جدید تحقیق کے مطابق جوڑوں کا درد ہر نسل اور جنس کے لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔ اگرچہ یہ بیماری درمیانی عمر کے لوگوں سے شروع ہوتی ہے لیکن بڑی عمر کے متاثرین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اور بچوں اور نوجوانوں میں بھی پائی جاتی ہے۔ دوسری اقسام کے آرتھرائٹس کی طرح رہیماٹائیڈ آرتھرائٹس arthritis) (rheomatoid بھی مردوں کی نسبت عورتوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ متاثرہ خواتین کی تعداد متاثر مردوں سے دو یا تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔

جوڑوں کا درد ایک تکلیف دہ بیماری ہے ‘اس بیماری میں جسم کے کئی جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کی ایک وجہ چپنی ہڈی کا کم یا ختم ہو جانا ہے جس کے سبب ہڈی سے ہڈی ٹکراتی ہے اور درد ہوتا ہے ۔اس کو عام زبان میں ”گود ُا ختم ہو جانا یا ہڈیوں کے درمیان خلا کم ہوجانا کہتے ہیں۔“

جوڑوں کے درد کا علاج تین طریقوں سے کیا جاتا ہے :دواؤں‘ جوڑ میں انجکشن اور سرجری جب کہ دواؤں کے ذریعے علاج سب سے آسان ہے اس سے مریض کو آرام تو مل جاتا ہے مگر درد کی اصل وجہ برقرار رہتی ہے۔ دواؤں کے زیادہ استعمال سے معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے جس سے زخم بننے کا خطرہ ہوتا ہے۔ جوڑوں میں انجکشن لگانے سے وقتی طور پر آرام ملتا ہے کیوں کہ تین ماہ کے بعد پھر درد بڑھ جاتا ہے ۔سرجری کے ذریعے مصنوعی گھٹنا لگایا جاتا ہے جو مہنگا ترین علاج اور عام آدمی کی دسترس سے باہر ہے ۔

بذریعہ غذا ءجوڑوں کی تکلیف کو روکنے یا د ُور کرنے کے لئے جدید سائنس دن رات تحقیقات کے عمل سے گزر رہی ہے۔ جدید سائنس کہتی ہے کہ جوڑوں کے درد کو رفع کرنے کے لئے حیاتین سے بھرپور پھل کھانے چاہئے‘ اس لئے آم‘ چکوترے ‘پپیتا ‘ سنگترہ‘ مالٹااور کینو مثالی پھل ہیں جب کہ ہفتے میں کم از کم 2بار مچھلی ضرور کھائیں ۔جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کثرت سے آڑو استعمال کریں تو جوڑوں کا درد بہت حد تک کم ہو جاتا ہے۔

برطانوی تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ بروکلی کھانے سے جوڑوں کے درد کے عارضے کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے اور اس سے بچا بھی جا سکتا ہے۔یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا کی ٹیم لیبارٹری میں کامیاب تجربے کے بعد اب انسانوں پر یہ تحقیق کرنے جا رہی ہے۔ لیبارٹری میں یہ تجربہ خلیوں اور چوہوں پر کیا گیا جس سے پتہ چلا کہ بروکلی میں ایک خاص مرکب پایا جاتا ہے جو خستہ ہڈی کو نقصان پہنچانے والے انزائم یا کیمیائی خمیر کا راستہ روکتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ متوازن غذا اور دودھ کا استعمال بھی جوڑوں کے درد پر قابو پانے میں مددگار ہوتا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جوڑوں کا درد کم کرنے کے لئے غذا میں پیاز اورلہسن کا استعمال ضرور کریں۔ لندن کے کنگز کالج اور یونیورسٹی آف ایسٹ انجیلیا کے سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد پتہ چلایا ہے کہ پیاز اور لہسن کا عرق جوڑوں کا درد کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے اور یہ سبزیاں جوڑوں کے درد کے علاج میں مفید ہے۔ جوڑوں کے درد میں زیادہ تر کمر کے نچلے حصے ‘ گھٹنے اور ریڑھ کی ہڈی متاثر ہوتی ہے۔ ایک ہزار خواتین کی طبی معائنے اور جائزے کے بعد پتہ چلا ہے کہ جن افراد کی خوراک میں پیاز اور لہسن زیادہ ہوتے ہیں انہیںجوڑوں کے درد کا سامنا کم ہوتا ہے۔ اس لئے خواتین کو چاہئے کہ وہ اپنی خوراک میں پیاز اور لہسن کا استعمال بڑھا دیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Shazia Anwar
About the Author: Shazia Anwar Read More Articles by Shazia Anwar: 201 Articles with 307591 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.