چائے ایک مشروب ہے جو موسم کا
محتاج نہیں ۔جن لوگوں کو چائے پینے کی عادت ہے وہ اس کے بغیر کسی کام کے
نہیں رہتے ‘ ایسے میں وہ چائے کے مضمرات بھی فراموش کر بیٹھتے ہیں۔چائے
پینا جہاں بہتر ہے وہیں زیادہ چائے پینا صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ بھی
ہے۔ سرکے درد اور بلغی مزاج والوں کے لئے اعتدال سے چائے پینا کسی حد تک
فائدے مند ہے مثلا ًدماغ و اعصاب میںتحریک پیدا ہوتی ہے‘ دماغ کا دوران خون
تیز ہو جاتا ہے‘ جسمانی و دماغی تھکان دُور ہوجاتی ہے ‘نینداور غنودگی کے
غلبے میںیہ کافی مفید ہے جب کہ خشکی کے باعث بار بار پیاس لگنے کی صورت میں
چائے کا استعمال سود مند ہے۔ تاہم چائے کے کثرت ِ استعمال سے ہاضمے کی
خرابی‘ آنتوں کی بیماری ‘ دل کی دھڑکن کا تیز ہونا ‘ معدہ کا سُست ہونا ‘
بھوک نہ لگنا‘ کھانا ہضم نہ ہونا‘ بے خوابی اور نیند کی کمی جیسے امراض
لاحق ہو سکتے ہیں۔ طبی ّ ماہرین کے مطابق چائے سے عصبی درد اور ہسٹریا کے
دورے وغیرہ کے عوارض کا ہونا قدرتی عمل ہے۔
جو لوگ زیادہ چائے پیتے ہیں انہیں قدرتی اجزاءپر مشتمل چائے کی عادت ڈالنی
چاہئے جو ذوق کی تسکین کے ساتھ ساتھ صحت کے لئے بہترین بھی ہیں۔
شہد اور لیموں
جو لوگ زیادہ چائے پیتے ہیں انہیں نزلے کے دوران بغیر دودھ کی چائے میں شکر
کی جگہ شہد اور لیموں کا رس شامل کر کے پینا چاہئے ۔ چائے کے علاوہ سادہ
گرم پانی میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور تازہ لیموں کا رس ملاکر پینے سے گلے
کو آرام پہنچتا ہے۔ شہد میں جراثیم کشی کی صلاحیت ہوتی ہے اور لیموں میں
شامل وٹامن سی جسم کی قوت مدافعت کو مستحکم کر تا ہے۔ اس مرکب کو دھیرے
دھیرے نگلنے سے منہ میں لعاب خوب بنتا ہے اور گلے کو آرام ملتا ہے۔
دارچینی کی چائے
بخار د ُور کرنے والی اور جراثیم کشی کی صلاحیت رکھنے والی دارچینی ہزاروں
سال سے استعمال ہورہی ہے۔ مشرق کے گرم آب و ہوا والے ملکوں میں پیدا ہونے
والی دارچینی مغرب کے سرد ملکوں میں کبھی سونے کے مول بکتی تھی جب کہ آج
بھی اس کی بڑی اہمیت ہے ۔ کھانے پینے کے مختلف اشیاءمیں استعمال کے علاوہ
اسے بخار اور ورم دُور کرنے کے لئے بہت موثر قرار دیا جاتا ہے۔ڈاکٹر جیمز
اے ڈیوک کے مطابق دارچینی کو اسپرین کے برابر تو قرار نہیں دیا جا سکتا
لیکن یہ درد رفع کرنے کی صلاحیت ضرور رکھتی ہے۔ بر صغیرمیں سر میں درد کے
لئے پانی میں پیس کر اس کا نیم گرم لیپ کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔نزلے کے
لئے اس کی چائے بہت موثر ثابت ہوتی ہے۔ ایک چائے کا چمچہ پسی ہوئی دارچینی
کو اُبلتے ہوئے پانی میں 20 منٹ تک پکائیں ‘دَم دینے کے بعد اس میں شہد
ملاکر پئیں۔ دن میں اس کی ایک سے 3پیالیاں پی جاسکتی ہیں۔
ادرک ‘ تلسی اور شہد کی چائے
تازہ ادرک ُکچل کراس کا ایک چائے کا چمچہ رس ایک پیالی گرم پانی میں ملائیں
اور اس میں ایک چائے کا چمچہ شہد ملاکر پینے سے بلغمی کھا نسی‘سینے کی جکڑن
اور سینے کو آرام ملتا ہے۔ بلغم خارج ہوتا ہے اور پسینہ آکربخار دُور
ہوجاتا ہے۔ اس میں ایک چائے کا چمچہ تلسی کے تازہ پتوں کا رس ملاکر پینے سے
زیادہ مفید ہو جاتا ہے۔ تلسی کے خشک پتے بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔
کلونجی کی چائے
کلونجی میں شفا ہے‘ پر ُانے طبیب اِس کے فوائد سے آشنا تھے اسی لئے کھانے
کی چیزوں میں کلونجی استعمال کرنے کا مشورہ دیتے تھے تاکہ صحت برقرار رہے۔
اچار میں کلونجی اور سبزیوں میں کلونجی ڈالنے کی تاکید کی جاتی تھی۔ کلونجی
کی چائے پیٹ کی بیماریوں میں فائدہ مند ہے۔
پر ُانے نزلہ کی وجہ سے بلغم کا اخراج نہ ہوتا ہو‘ دماغی کمزوری ہو‘ باتیں
بھول جاتے ہوں‘ موٹاپا ہو تو صبح اور عصر کے وقت کلونجی کی چائے بنا کر
پئیں۔ ½چائے کا چمچہ پسی ہوئی کلونجی کو ایک پیالی میں پانی ڈال کر اُبا
لیں‘پھر چھان کر پی لیں۔چاہیں تو تھوڑا سا شہد بھی شامل کردیں۔
سیب کے چھلکوں کی چائے
سیب کے چھلکوںمیں قدرت نے غذائیت‘ لذت اور بے شمار فوائد رکھے ہیں۔ انہیں
تازہ یا خشک صورت میں لے کر کھو لتے ہوئے پانی میں ڈال کر چائے تیار کریں۔
اگر دودھ اور چینی کی بجائے شہد اور لیموں کا رس ملا کر پئیں توزیادہ فائدہ
مند ہوگا۔ جسمانی طور پر کمزور افراد اور بوڑھوں کے لئے حد درجہ صحت بخش ہے۔
یہ پیچش اور ٹائیفائیڈ کی کمزوری دُور کرنے کے لئے اوولٹین سے بڑھ کر ہے۔
جوڑوں کا درد رفع کرنے کے لئے اس کا مسلسل استعمال نہایت مفید ہے۔
سبز چائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ سبز چائے کو باقاعدگی سے استعمال کرنے سے بہت سی
بیماریوں سے بچاجاسکتا ہے ۔ رات کے کھانے کے بعد سبز چائے پینے سے
کولیسٹرول نہیں بڑھتا۔ پیٹ کی چربی گھل ُجاتی ہے اور انسان موٹاپے جیسی
بدنما بیماری سے محفوظ رہتا ہے۔ تحقیق کے مطابق سبز چائے کولیسٹرول کی سطح
کو 25فیصد گھٹا دیتی ہے‘ اس لئے امراض قلب کے مریضوں کو سبز چائے پینے کا
مشورہ دیا جاتا ہے ۔ یہ بلند فشار خون کے مریضوں کے لئے بھی مفید ہے ۔
محققین کے مطابق سبز چائے میں وٹامن سی اوروٹامن ای کی بڑی مقدار پائی جاتی
ہے جو جسم کو سرطان‘ امراض قلب اور دیگر خطرناک بیماریوں سے بچاسکتی ہے
‘توپھر اسی وقت سبز چائے پینا شروع کردیں اور گھر آنے والے مہمانوں کی صحت
کا خیال رکھتے ہوئے انہیں بھی سبز چائے پیش کریں۔ |