لہسن گزشتہ پانچ ہزار سال سے مختلف امراض میں بطور دوا
استعمال ہورہا ہے۔ یہ دو قسم کا ہوتا ہے۔ چھوٹے جوے والا لہسن عام استعمال
ہوتا ہے جب کہ پیاز کی شکل کا پہاڑی لہسن جس میں پھانکیں نہیں ہوتیںکم ملتا
ہے تاہم اس کے اثرات زیادہ تیز ہیں۔ لہسن کو عربی میں فوم‘ فارسی میں سیسر‘
انگریزی میں گارلک رُوٹ اور پنجابی و سندھی میں تھوم کہتے ہیں۔ ایک مصری
دستاویز کے حوالے سے 1550 سال قبل مسیح لہسن سے 22امراض کی دوائیں تیار
ہوئیں۔ روس کے ماہر علم طبیعات ”پائن دی ایلڈر“ نے اسے 66 قسم کے امراض کا
علاج تحریر کیا ہے۔ امریکہ کے ڈاکٹر ”جی لی چانک“ اور ”مارگریٹ جانسن“
مینیوگا یونیورسٹی میں ریسرچ کیمسٹ‘ بھارت کے ٹیگور میڈکل کالج کے ڈاکٹر ”
آرون“ کے علاوہ چین اور جاپان میں بیشتر ڈاکٹروں نے لہسن کو بیماریوں کا
علاج دہندہ قرار دیا ہے۔ دنیائے طب کے بابا بقراط نے ڈھائی ہزار سال قبل
مسیح لہسن کو قبض ُکشا کہنے کی ساتھ روز مرہ کی دوا قرار دیا تھا۔ پیغمبر
اسلام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں بہت سے امراض کا علاج قرار
دیا تھا وہاں بچھو کے کاٹنے پر لہسن کا پانی استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔
لہسن کی افادیت اسے دنیا بھر میں مقبول بنارہی ہے ۔ ایک جدید تحقیق کہتی ہے
کہ لہسن کئی بیماریوں‘ خصوصاً دل کے امراض سے بچاؤ میں ایک اہم کردار ادا
کرتا ہے۔امریکی سائنس دانوں کی تحقیق کے مطابق کچا‘ پسا ہوا اور اپنی اصل
خوشبو کے ساتھ لہسن دل کے امراض کے لئے زیادہ فائدہ مند ہے۔یونیورسٹی آف
کنٹیی کٹ کے ا سکول آف میڈیسن کے سائنس دانوں کو پہلی بار اس بارے میں ٹھوس
شواہد ملے ہیں کہ تازہ کچلا ہوا لہسن ‘ خشک لہسن کی نسبت دل کے لئے زیادہ
فائدہ مند ہوتا ہے۔ماہرین کی ایک ٹیم نے یہ تجربہ چوہوں پر کیا۔ انہوں نے
30 دن تک چوہوں کو لہسن کھلایا۔ ان کی تحقیق سے یہ ظاہر ہوا کہ لہسن کے
زیادہ تر فائدے اس کے اندر موجود غیر تکسیدی مرکبات کی وجہ سے نہیں ہوتے
جیسا کہ عام طورپر سمجھا جاتا ہے بلکہ ان مرکبات کے بجائے لہسن میں موجود
ہائیدوجن سلفائیڈ وہ واحد کیمیائی جزو ہے جو لہسن کو کاٹنے یا کچلنے ُکے
نتیجے میں بنتا ہے‘دراصل دل کے لئے سب سے زیادہ فائدہ مند ہوتا ہے‘ یہ جزو
خون کی نالیوں کو کشادہ کردیتا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے ایک رکن دیپک داس کا
کہنا ہے کہ خون کی نالیوں کے کشادہ ہونے سے ان میں دوران خون بہتر ہوجاتا
ہے اور اس طرح دل کی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ تاہم اُن کا کہنا ہے کہ
جب لہسن کو پکا لیا جاتا ہے تو اس میں ہائیڈورجن سلفائیڈ پیدا نہیں ہوسکتا۔
اس کے علاوہ لہسن سے جن امراض میں فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے ان کی فہرست طویل
ہے جیسا کہ بال خوری کی بیماری ‘ جس میں بھنوؤں اور مونچھوں کے بال گر جاتے
ہیں۔. لہسن پیس کر سرمہ ملا کر لگائیں تو بال دوبارہ اُگ آتے ہیں ۔لہسن
بیماریوں سے بچاتا ہے ‘ خون کے دباؤ کو کم رکھتا ہے۔ صبح نہار منہ ایک دو
کچا لہسن کھاتے رہنے سے دِل کے ا مراض نہیں ہوتے۔لہسن کے استعمال سے نسیں
پھیل جاتی ہیں اور فشار خون خودبخود کم ہو جاتا ہے ۔ہاضمہ خراب ہونے کی
صورت میں لہسن کی چٹنی بنا کر کھائیں تو معدہ ٹھیک ہو جاتا ہے ۔
لہسن میں سردی اور دائمی نزلہ و زکام ‘دمہ‘کھانسی‘ امراض تنفس‘آنتوں کی
بیماریاں‘ امراض جلد‘ بلند فشار خون ‘فالج‘ لقوہ‘ رعشہ‘ نسیان‘ بہرا پن‘
سرطان ‘ ذیابیطس ‘درد سر‘ آواز بیٹھنا‘ مرگی‘ تپ دق اوربڑھے ہوئے کولیسٹرول
جیسے بے شمار امراض کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ |