سنگھاڑے پانی میں کیچڑ کے نیچے اُگنے والی مخروطی شکل کی
سبزی ہے ۔اسے اردو میںسنگھاڑا اور انگریزی میں واٹر چیس نیٹ chestnut) (wsaterکہتے
ہیں۔سنگھاڑے سردیاں شروع ہوتے ہی آنا شروع ہو جاتے ہیں۔
سنگھاڑے موسمی گری دار میوہ ہے جو دیکھنے میں بدہیت مگر ذائقے میں مزیدار
ہوتا ہے۔اسے سبزیوں میں بھی شمار کیا جاتا ہے ۔3000سال سے زیر استعمال
سنگھاڑے آلو کی طرح پودے کی جڑوںمیںاُگتے ہیں۔اس کی سبز رنگ کی ٹہنیوں پر
پتے نہیں ہوتے ۔ یہ ٹہنیاں 1.5میٹر اُونچائی تک جاتی ہیں۔اس کے اندر کا گو
ُدا سفیدرنگ کا ہوتا ہے جسے عام طور پر کچا ّیا اُبال کر کھایا جاتا ہے ‘
اسے ُسکھا اور پیس کر آٹا بنایا جاتا ہے جو مختلف کھانوں میں استعمال کیا
جاتا ہے۔ چائنیز کھانوں میں سنگھاڑے کثرت سے استعمال کئے جاتے ہیں۔
سنگھاڑے اُن لوگوں کے لئے ایک مثالی سبزی ہیں جو صحت مند زندگی گزارنے کے
خواہاں ہیں۔ سنگھاڑوں میں نشاستے کی بڑی مقدار کے ساتھ لحمیات ‘ حیاتین ب‘
پوٹاشیم اور جست بھی بڑی مقدار میں ہوتے ہیں۔ کچے سنگھاڑے ہلکے میٹھے ہوتے
ہیں ۔سنگھاڑے اگر اُبال کر کھائے جائیں تو ان کے ذائقے میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
سنگھاڑے بالکل منفرد ذائقے کے حامل ہوتے ہیں جنہیں کھانے سے بھوک میںاضافہ
بھی ہوتا ہے۔ کچھ ممالک میں سنگھاڑوں کو بطور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اگرچہ سنگھاڑے میں موجود حرارے دوسری سبزپتوں والی سبزیوں کی نسبت کم ہوتے
ہیں ‘تاہم اس میں موجود فولاد ‘ پوٹاشیم‘ کیلشیم‘جست اور ریشوں کی بڑی
مقدار ا س کی کشش میں اضافہ کرتی ہے۔
سنگھاڑے کھانے سے تھکاﺅٹ دُور ہوتی ہے۔ یہ جسم میں خون کی ترسیل بہتر بناتا
ہے۔ زچگی کے بعد سنگھاڑے کے آٹے کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ سنگھاڑے کے
آٹے کو گو ُندھ کر جسم کی سو ُجی ہوئی جگہ پر لیپ کرنے سے تکلیف رفع ہوتی
ہے۔ سنگھاڑے کے گو ُدے سے بنایا ہوا سفوف کھانسی سے نجات دلاتا ہے۔ پانی
میں اُبال کر پینے سے قبض کی شکایت دُور ہوتی ہے۔ معدے اور انتڑیوں کے زخم
کے لئے مقوی ہے۔ سنگھاڑے کے استعمال سے بڑ ُھاپے میں یاداشت کم ہونے کے
امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ ان کے استعمال سے دانت چمکدار اور مسوڑھے صحت مند
ہوتے ہیں۔اس کی خوبیوں کی بنیاد پر اسے ذیابیطس کے مریضوں کے لئے نہایت
مفید قرار دیا جاتا ہے۔یہ اسہال(diarrhoea)‘پیچش(dysentery)اور
سوجن(swelling)کے لئے انتہائی مفید ہے۔اس میں موجود اجزاءیو وی شعاعیں سے
محفوظ رکھتے ہیں۔ اس کا استعمال کمزوری اور کھانسی سے بچاتاہے جب کہ اس کے
قدرتی غیر تکسیدی اجزاءجھر ُیوں سے بچاتے ہیں۔100گرام سنگھاڑے 115حرارے
فراہم کرتے ہیں۔اس میں بڑی مقدار میں آئیوڈین پایا جاتا ہے۔سنگھاڑوں میں
موجود معدنیات ایڑیوں کو پھٹنے سے بچاتے ہیں۔سنگھاڑے کے آٹے کا باقاعدگی سے
استعمال وزن بڑھانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔سو ُکھے ہوئے سنگھاڑوں کو پیس
کر اس کا لیپ چنبل (Eczema)پر لگانے سے افاقہ ہوتا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کسی بھی چیز کا حد سے زیادہ استعمال مضر صحت
ہوتا ہے‘ اس لئے سنگھاڑے کا بھی مناسب استعمال کیا جانا چاہئے۔سنگھاڑے کے
زیادہ استعمال سے گر ُدے اور پتے میں پتھری بننے کے خدشات پیدا ہو جاتے
ہیں۔
|