ایرانی سمجھوتے کے پاکستان اور خطے پر اثرات

عالمی سیاست میں سال 2013کے اہم واقعات میں ایران کا 5+1کے ساتھ سمجھوتہ ایک اہم واقعہ ہے اس سمجھوتے نے عالمی سیاست کے رخ کو بدل کے رکھ دیا ہے مستقبل قریب میں اس کے اثرات دنیا کے سامنے کھل کر سامنے آئیں گے مگر اس سارے تناظر میں پاکستان اور بالخصوص اس خطے پر بھی اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے یہ حسن اتفاق تھا یا پاکستان کا اضطراب کہ اس سمجھوتے پر ہونے والے دستخطوں کی سیاہی ابھی خشک بھی نہ ہوئی تھی کہ سب سے پہلے اس کے مشیر خارجہ نے ایران کے ساتھ رابطہ کیا اور پاکستانی وزراء نے ایران پاک گیس پائپ لائن منصوبے پر تبصرے شروع کر دیے پاکستانی حکمرانوں نے اپنی قوم کو یہ تاثر دینا شروع کر دیا ہے کہ اب یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچ جاے گا وہ اس تاثر کو بھی زائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے قیام کے فوری ساتھ ہی سعودی عرب کی ایماء پر اس منصوبے کو سرد خانے میں نہیں ڈالا تھا بلکہ یہی عالمی پابندیاں تھیں جو اس کی راہ میں روکاوٹ تھیں مگر صورت حال مختلف ہے ایران پاک گیس پائپ لائن منصوبے سے متعلق دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت 2007میں شروع ہوئی تھی اور قریب 2008میں یہ معاہدہ طے پا گیا تھااس کے مطابق ایران نے اپنی پارس گیس فیلڈ سے قدرتی گیس پاکستان کو دینی تھی دونوں ملکوں نے اپنے اپنے علاقوں میں پائپ لائن بچھانی تھی قیمتوں کا تعین بھی ایک فارمولے کے تحت کیا جا چکا تھا یہ منصوبہ دسمبر 2012میں تکمیل ہونا تھا اور گیس کی ترسیل جنوری 2103سے شروع ہو جانی تھی یہ معاہدہ take or payکی بنیاد پر تھا یعنی پاکستان اگر گیس نہیں بھی لیتا تو اس کو گیس کی طے شدہ قیمت ہر صورت ادا کرنا ہو گی۔ایران نے اپنے اوپر عالمی اقتصادی پابندیوں کے ہوتے ہوئے بھی اپنے علاقے میں مقررہ وقت کے اندر پائپ لائن بچھا لی ہے جبکہ پاکستان نے اپنے علاقے میں 782کلو میٹر پائپ لائن تا حال نہیں بچھائی ہے پاکستان کی اس سستی اور ناہلی کو چھپانے کے لیے وزیر اعظم نواز شریف نے گیس کی قیمت کا ازسر نو تعین کرنے کا ایران سے مطالبہ کیا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ پاکستان آئندہ کئی برس تک بھی46انچ قطر کی اتنی طویل پائپ لائن نہیں بچھا سکتا ہے اس معاہدے کے مطابق تنازع پیدا ہونے کی صورت میں مصالحت کے لیے فرانس اور اس ہی ملک کے قوانین کے مطابق معاملات طے ہوں گے اب ایران کو گیس بیچنے کی ضرورت بھی نہیں رہی ہے اگر وہ یہ معاملہ مصالحتی کونسل میں لے جاتا ہے اور فرانس بھی اس کے لیے اب نرم گوشہ رکھتا ہے تو پاکستان کے لیے کافی مشکلات ہوں گی اور اسے بھاری بھر کم جرمانہ ادا کرنا ہو گا دوسری طرف پاکستان کے بہت سے معاملات افغانستان اور طالبان کے ساتھ جڑے ہوے ہیں اور اس خطے کی تمام تر صور ت حال کا دارومدار نہیں تعلقات پر ہے ایرانی سمجھوتے کے بعد ان تعلقات اور معاملات پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے امریکہ کی اب اس خطے میں ترجیحات مختلف ہو جائیں گی۔ایران،افغانستان میں موجود شمالی اتحاد،انڈیا اور امریکہ پر مشتمل ایک نیا بلاک تشکیل پاتا نظر آرہا ہے یہ بلاک طالبان کے خلاف ایک منفرد انداز میں کاروائی کرے گا جس کے پاکستان کے اندر مذہبی اور فرقہ وارانہ اثرات مرتب ہوں گے افغان صدر 2014کے بعد سے وہاں امریکی فوج کی موجودگی کے معاہدے پر دستخط نہیں کر رہے ہیں ادھر عمران خان اپنی مرضی یا امریکہ کی خواہش پر نیٹو سپلائی روکنے کو ڈرامہ رچا رہے ہیں یہ دونوں امریکہ اور ایران کو ایک دوسرے کے اور قریب کر دیں گے بھارت کو بھی حافظ سعید کے ساتھ ساتھ کئی ایک پاکستانی مطلوب ہیں جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ 2014کے بعد سے امریکہ کا اس خطے میں رہنے کا کیا جواز ہے تو ان کے لیے عرض ہے کہ امریکہ وہ جواز بڑی عیاری کے ساتھ پیدا کر ہا ہے اور عمران خان جیسے لوگ طالبان کی حمایت کر کے وہ جواز پیدا کرنے میں امریکہ کی مدد کر رہے ہیں اب اگر مریکہ ایران کی مدد سے شمالی اتحاد کو طالبان کے خلاف مالی اور عسکری مدد فراہم کرتا ہے تواس خطے اور پاکستان میں ہونے والی خون ریزی کا اندزہ لگانا کوئی مشکل کام نہیں ہے ایران اور امریکہ کا ایک میز پر بیٹھنا کسی مشترکہ مفاد ہی کی وجہ سے ہی ہے یوکرائن اور جاپان کے ذریعے امریکہ روس اور چین پر دباؤ بڑھا رہا ہے ایسے میں خطے میں طاقت کا توازن ایک بار پھر امریکہ کے حق میں ہو جاے گا ۔ایسی تمام تر صورت حال میں پاکستانی پارلیمنٹ کا یہ کام ہے کہ وہ ان تمام معاملات کو وہاں زیر بحث لائے اور حکومت اور اس کے ادراوں کے لیے گائیڈ لائن متعین کرے اگر عوامی نمائندوں نے صورت حال کا ادراک نہ کیا تو پاکستان ایک ایسی گہری دلدل میں دھنستا ہوا نظر آرہا ہے کہ جس سے نکلنا اس کے لیے سالوں ممکن نہ ہو گا۔
 
hur saqlain
About the Author: hur saqlain Read More Articles by hur saqlain: 77 Articles with 56014 views i am columnist and write on national and international issues... View More