امریکی سفیر کی تردید یا تصدیق

یہ پہلی بار ہوا ہے کہ امریکی سفیر کو پاکستان میں امریکی عزائم کے بارے میں وضاحت کرنی پڑی ہو۔ امریکہ نے اس سرزمین کو اپنی جاگیر سمجھا ہے، اور شائد اسی لئے امریکی سفیر یہ کہنے پر مجبور ہوئیں کہ ہم پاکستان کو بھاری امداد دے رہے ہیں۔ اس لئے سفارتخانے کی توسیع کی جارہی ہے، امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ کسی خفیہ ڈیل کی تردید تو کی لیکن انہوں یہ اعتراف بھی کیا کہ امریکی سفارت خانے نے اسلام آباد میں ۸ا ایکڑ اراضی خریدی ہے، یوں پاکستان میں امریکی سفارت خانہ وہ پہلا سفارت خانہ ہے جس کے پاس پاکستان میں سب سے زیادہ اراضی ہے۔ امریکی سفیر نے اس امر کا بھی اعتراف کیا کہ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے پاس دو سو مکانات ہیں۔ ظاہر ہے یہ ۰۲۱ گز والے مکانات نہیں ہیں۔ ۰۰۰۱ گز کے مکانات بھی ہوں گے تو اس کا مطلب ۰۰۲ ہزار گز زمین ہوا۔ امریکی سفیر کا ارشاد ہے کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان کیلئے امداد میں اضافہ کے باعث سفارتخانہ کے انفراسٹرکچر میں توسیع کی ضرورت ہے اور توسیع کا عمل مکمل ہونے کے بعد بھی امریکی میرینز کی تعداد 20 سے کم رہے گی۔ انہوں نے سفارتخانہ میں امریکی میرینز کی تعداد میں خطرناک اضافہ کی رپورٹوں کی تردید کی اور کہا کہ اس وقت 9 میرینز سفارتخانہ میں کام کر رہے ہیں جن کی ذمہ داری سفارتخانہ کے اندر سیکورٹی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں امریکہ کے 150 سفارتخانوں کی اندرونی سیکورٹی کیلئے ایک ہزار میرینز تعینات ہیں۔ اس لئے یہ ناممکن ہے کہ صرف پاکستان میں ہزاروں میرینز تعینات کر دیئے جائیں اور ان میرینز کی ذمہ داری صرف سفارتخانہ کے اندر کی سیکورٹی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت سفارتخانہ میں 250 مستقل امریکی عملہ ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد پاکستانی عملہ مختلف سیکشنز میں کام کر رہا ہے اور 200 عارضی عملہ ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان میں جاسوسی کرنے کی ضرورت نہیں ہے نہ ہی اس مقصد کیلئے سفارتخانہ میں توسیع کی ضرورت ہے۔ امریکی سفیر نے سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ کسی خفیہ ڈیل کی تردید کی۔ لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ ۸۱ ایکڑ اراضی کی خریداری کا یہ معاہدہ کس دور میں اور کن شرائط و ضوابط کے تحت ہوا۔ اور کیا کل بھارت بھی پاکستان سے ایسی ہی سہولیات مانگے۔ تو پاکستان کی حکومت بھارت کو یہ سہولتیں دے گی۔

امریکی سفیر نے بلیک واٹر کی خدمات حاصل کرنے کی اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سفارتخانہ اور بلیک واٹر کے درمیان کوئی معاہدہ نہیں، نہ ہی بلیک واٹر امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ لیکن اس بارے میں اب بھی اطلاعات ہیں کہ بلیک واٹر پاکستان میں کام کررہی ہے۔ اور ہوٹل میرٹ اسلام آباد میں جو حملہ ہو تھا وہ انھی میرین کے شبہے میں کیا گیا تھا۔ اس بات کی بھی اطلاعات ہیں کہ امریکہ پاکستان اور افغانستان کے معروضی حالات کو مدنظر رکھ کر اپنے فوجی افسران کی خصوصی تربیت کیلئے انٹیلی جنس کا دائرہ بڑھا رہا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی فوج کے سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل ڈیوڈ پٹراس ہفتے میں انٹیلی جنس ٹریننگ سنٹر کا افتتاح کرنے والے ہیں۔ اس سنٹر کو ”سنٹر فار افغانستان پاکستان ایکسی لینس“ کا نام دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق امریکی دفاعی انٹلی جنس ایجنسی کے ریٹائرڈ کرنل دیرک ہاروے اس سنٹر کے سربراہ ہوں گے۔ انٹیلی جنس سنٹر میں مستقبل کے تجزیہ نگاروں اور افسران کو تربیت دینے کے علاوہ انہیں پشتو اور دیگر علاقائی زبانیں سکھائی جائیں گی۔ یہ تمام تر تیاریاں خطے میں امریکہ کی طویل المدتی موجودگی کا اظہار ہیں۔ جس پر اس ملک کے عوام اور سیاسی قائدین کی تشویش کا بے وجہ قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔

حال ہی میں امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مائیکل مولن نے پھر کہا ہے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کرنیوالے منصوبہ ساز تاحال زندہ ہیں اور وہ امریکا پر مزید حملوں کی سازش کررہے ہیں۔ امریکن لیجن کے اکانوے سالانہ کنونشن کے موقعے پر خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل مائیک مولن نے کہا کہ گیارہ ستمبر کو امریکا پر حملے کرنے والے نہ صرف زندہ ہیں بلکہ وہ حملوں کی سازش پاک افغان سرحدی علاقے سے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان میں سے کوئی ایک یا دونوں ممالک انتہا پسند نظریے کے شکنجے میں آجائیں۔ مولن کا کہنا تھا کہ امریکی صدر براک اوباما کی جانب سے ان کو یہی مشن سونپا گیا ہے کہ وہ اس سازش کو ناکام بنا دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی انتہا پسندوں سے جنگ جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ ایساف کے زیر اہتمام افغانستان میں القاعدہ اور اسکے اتحادیوں کیخلاف جنگ جاری ہے، اسلئے انہوں نے پاکستان افغانستان کورڈی نیشن سیل کو احکامات جاری کیے ہیں کہ وہ خطے کے مسائل پرخصوصی طور پر کام کرے کیونکہ ہمیں ان ممالک کی اس حوالے سے مدد کرنے کی ہے۔

پاکستان ایک آزاد اور جمہوری ملک ہے۔ نائین الیون کے قضیے میں اس کی کوئی براہ راست ملوث ہونے کی بات نہ تھی۔ یہ مشرف ہی کی مہربانی ہے کہ انھوں نے نیند سے اٹھ کر بش کی جانب اپنا ہاتھ بڑھایا، جس کے نتیجے میں انہیں ڈالرز تو مل گئے۔ لیکن پاکستان میں امریکی عمل دخل اس قدر بڑھ گیا ہے کہ اب امریکہ نے اسے اپنی زرخرید لونڈی سمجھ لیا ہے۔ مشرف دور کا خاتمہ ہوچکا۔ ان کے دور کے سیاہ کاریوں کا اب حساب ہورہا ہے۔ اور امریکہ سے ہونے والے خفیہ معاہدے بھی ابھی بے نقاب ہونے ہیں۔ ایسے میں حکومت پاکستان کو سفارتی آداب اور قوانین کے مطابق امریکہ کو ملک میں وہی سہولیات دینی چاہیئے جو امریکہ میں پاکستان کو حاصل ہیں۔ اور جو سفارتی درجہ رکھتی ہیں۔
Ata Muhammed Tabussum
About the Author: Ata Muhammed Tabussum Read More Articles by Ata Muhammed Tabussum: 376 Articles with 409231 views Ata Muhammed Tabussum ,is currently Head of Censor Aaj TV, and Coloumn Writer of Daily Jang. having a rich experience of print and electronic media,he.. View More