ڈینگی فیور

ہومیوپیتھک طریقہ علاج کوئی نیا نہیں بلکہ آج سے دو سو سال پہلے جرمن فزیشن ڈاکٹر ہانمن نے اس کی داغ بیل ڈالی یہ ایک ایسی سائنس ہے جس کی ادویات کی پرونگ انسانوں پر کی گئی اور اس دوران جو علامات اکھٹی کی گئیں جن انسانوں پر اس کی پرونگ کی گئی انہوں نے خود بتایا کہ ان کے دماغ میں کیا خیالات آ رہے ہیں اور وہ جسم کے اندر کیا تبدیلیاں محسوس کر رہا ہے اس کے علاوہ ایسی علامت بھی پیدا ہوئیں جسے خود مشاہدہ کیا گیا جبکہ انسانوں کے علاوہ کسی دوسرے جاندار سے اتنے اچھے نتائج حاصل نہیں کئے جا سکتے کیونکہ وہ ہمیں خود کچھ بتانے سے قاصر ہوتے ہیں ہومیوپیتھک دوائیاں مختلف جڑی بوٹیوں٬جانوروں٬ معدنیات اور دیگر ذرائع سے تیار کی جاتی ہیں جو ہر بیماری میں روایتی دواﺅں کی نسبت زیادہ موزوں ہیں یہی وجہ ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس کی منظوری دی جو اس وقت دنیا میں دوسر بڑاTherapeutic System(تھیراپیوٹک سسٹم) مانا جارہا ہے اور تاریخ گواہ ہے ڈاکٹر ہانمن نے دو سو سال قبل ہومیوپیتھک ادویات سے بےشمار ڈینگی فیور کے مریضوں کو اللہ کے حکم سے شفا یاب کیا اور ہومیوپیتھک ایسی بیماریوں کیلئے نعمت خداوندی ہے

ڈینگی وائرس
ڈینگی بخار ایک قسم کی انفیکشن ہے جوعموماً ایک خاص قسم کے مچھر Aedes aegypti کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اس وائرس کی چار اقسام دریافت کی جا چکی ہیں جن سے یہ وائرس انسان میں پھیلتا ہے یہ عموماً ہڈی توڑ بخار کہلاتا ہے کیونکہ اس سے جوڑوں٬ ہڈیوں اور پورے جسم میں درد کافی حد تک بڑھ جاتا ہے اور مریض محسوس کرتا ہے جیسے اس کی ہڈیاں ٹوٹ رہی ہیں۔

ماہرین صحت اس بیماری کے بارے میں بتاتے ہیں کہ یہ تقریباً دو سوسال پرانی ہے اور یہ بیماری عموماً بارش کے بعد ان ممالک میں پھیلتی ہے جہاں نہ زیادہ سردی ہوتی ہے اور نہ زیادہ گرمی۔ مثلاًً افریقہ جنوبی ایشیا کی ریاستیں انڈیا‘ پاکستان‘ مڈل ایسٹ‘ سائبیرین‘ سنٹرل ساﺅتھ امریکہ‘ آسٹریلیا اور ساﺅتھ سنٹرل سپیسفیک

یہ وبا 2001ء میں مختلف ریاستوں میں ایک خاص قسم کے مچھروں کے کاٹنے سے نمودار ہوئی۔ پوری دنیا میں تقریباً 10 لاکھ ڈینگی انفکیشن کے کیس ہر سال ظاہر ہوتے ہیں جن میں 100 اور 200 کیس کی سالانہ رپورٹسCDC)Centers for Disease Control) سنٹر میں کروائی جاتی ہیں جو بیرون ممالک سفر کے دوران دوسرے ممالک میں منتقل ہوئے

بہت زیادہ کیس جو کہ رجسٹرڈ نہیں ہوئے یا جنہیں غیر معولی بیماری سمجھ لیا جاتا تھا 20ویں صدی کے آخر میں ایسے ممالک جن میں نہ زیادہ سردی اور نہ زیادہ گرمی ہوتی ہے وہاں پر ڈینگی وائرس کی بیماری بڑی تیزی سے پھیلی اور اس وبا کے بارے میں کافی معلومات ملیں۔ دنیا کا اکثر حصہ ڈینگی بخار کی وجہ سے خوف و ہراس میں آچکا ہے

وجوہات
ڈینگی بخار چار قسم کے ڈینگی وائرسوں میں سے کسی ایک کی وجہ سے لاحق ہو سکتا ہےDEN-4, DEN-3, DEN-2, DEN-1 پوری زندگی میں اس کی دو اقسام یا چاروں سے بیک وقت متاثر کر سکتی ہیں۔

پھیلاﺅ
خاص قسم کے مچھرAedes mosquito کے کاٹنے سے ڈینگی بخار ہو سکتا ہے اور دوسرے مچھر اس وقت وائرس سے متاثر ہوتے ہیں۔

اب تک ڈینگی وائرس کی جو خطرناک اقسام سامنے آئی ہیں وہ دو قسم کے مچھروں سے پھیلا جبکہ باقی دو اتنی خطرناک نہیں۔ ان مچھروں کی دو اقسام Aedes aegypti اور Adees albopictus انہیں دو اقسام کی بدولت پورے ملک میں ڈینگی وائرس پھیل جاتا ہے ڈینگی وائرس چھوتی مرض نہیں اور یہ ایک انسان سے دوسرے انسان کو چھونے بات کرنے سے نہیں ہو سکتا۔

علامات
جب آپ کو متاثرہ مچھر کاٹتا ہے تو اس کے پانچ یا چھ دن کے بعد بخار کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
105ڈگری تک تیز بخار۔
پورے جسم میں سخت درد۔
سر میں شدید درد۔
آنکھوں کے پچھلی جانب‘ جوڑوں اور پٹھوں میں سخت درد۔
ہڈیوں میں ایسا درد جیسے ٹوٹ رہی ہیں۔
الٹیاں اور سانس میں تنگی۔
جسم پر پھنسیاں اور خارش جو کہ تین چار روز دن کے بعد پورے جسم پر نمودار ہو جاتی ہے بعض اوقات کئی دن گزرنے کے بعد نمودار ہوتی ہے۔
اس میں ایسی بھی علامات ہیں جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔
خون کی نالیوں میں خرابی پیدا ہو جاتی ہے۔
ناک٬ مسوڑوں اور پھوڑوں پھنسیوں اور جلد کے مختلف اعضاء سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔
ایسے مراحل میںخون کے ضائع ہونے سے انسان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے یہ Dengue shock syndrome ڈینگی وائرس کی بہت خطرناک قسم ہے اس بخار سے انسان میں دماغی نقائص پیدا ہو سکتے ہیں اور خون کی نالیاں رسنے لگتی ہیں۔
جسم سے کافی مقدار میں خون نکلنا شروع ہو جاتا ہے اور مریض کا بلڈپریشر کافی حد تک کم ہو جاتا ہے اور اس کی قوت جواب دینا شروع ہو جاتی ہے۔
یہ کیفیت عموماً بچوں کو لاحق ہوتی ہے۔
بعض اوقات نوجوان بھی اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔
یہ بیماری بچوں اور نوجوانوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔

پیچیدگی
بہت سے لوگ جو ڈینگی وائرس میں مبتلا ہوتے ہیں وہ ایک دو ہفتے تک خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں جبکہ بعض اوقات متاثرین کے تندرست ہونے میں ہفتوں بلکہ مہینوں لگ جاتے ہیں۔ اس دوران وہ سخت تھکن کا شکار رہتے ہیں اور ذہنی طور پر پریشان اور صدمے سے دوچار رہتے ہیں

تشخیص
2 سے لے کر3 ہفتوں تک کے ٹیسٹوں کے بعد پتہ چلتا ہے کہ ڈینگی فیور کے وائرس جسم میں ہیں یا نہیں۔
Haewatocrist(خون کا تفصیلی معائنہ) یعنی سیکوپینا، تھرومبو سائیٹوبینا
Platelets test Count(پلیٹلٹس کم ہو جاتے ہیں جس لئے خون پتلا ہو جاتا ہے)
Serum Fleclrolyle(بخار اور پانی کی کمی سے نمکیات کا تناسب بگڑ جاتا ہے اور مریض کی تکلیف بڑھ جاتی ہے)
Coagulation Studiesون کے جمنے کا ٹیسٹ
Liver Function Testجگر کے ٹیسٹ
Blood Gasesخون میں آکسیجن اور باقی گیسوں کا تناسب
Torniquate Testایک بند باندھ کر دیکھا جاتا ہے کہ کتنا خون جمع ہوا ہے
New chestبعض اوقات پھیپھڑوں میں پانی آ جاتا ہے
Serological Testرم میں اینٹی باڈیز IGM کا اضافہ
ایلائزہ ٹیسٹ کا مثبت ہونا
PCRمثبت ہونا
یہ بیماری بلڈ ٹرانسپلانٹیشن کی صورت میں بھی ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہو سکتی ہے

علاج
اس خاص ڈینگی وائرس کا علاج ہومیو پیتھک میں موجود ہے یہ دو ہفتوں تک خود بخودبھی ٹھیک ہو سکتا ہے پھر بھی اس کیلئے ڈاکٹر سے مشورہ بہت ضروری ہے اور وہ مندرجہ ذیل تجاویز کر سکتے ہیں
مکمل بیڈ ریسٹ
پانی کا کثرت سے استعمال
ایسی ادویات جو بخار کو کم کرتی ہیں
CDCتنظیم اسپرین کے استعمال اور درد کو کم کرنے والی ادویات سے استعمال کرنے کا مشورہ نہیں دیتی
ڈینگی بخار کی شدید علامات میں کوما کی صورت بھی واقع ہو سکتی ہے اس کیلئے آپ کوما کو دور کرنے والی ادویات دی جا سکتی ہیں۔
ڈینگی وائرس کیلئے ڈینگی ویکسین تیار کی جا رہی ہے
مریض کو پانی کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے اور زندگی کو بچانے والی ادویات استعمال کروانی چاہیے
پرہیز
مچھروں سے بچاﺅ کے لیے تدابیر اختیار کرنی چاہیے
اگر آپ کھلی جگہ پر ہیں تو مچھر مار آئل کا استعمال یا لمین کا آئل آپ اپنی جلد پر لگا کر اس سے بچ سکتے ہیں
کھلی جگہ پر ایسا لباس پہنیں جس سے پورا جسم ڈھکا ہو تاکہ جسم پر مچھر کاٹ نہ سکے جرابیں گلوز اور فل شوز کا استعمال کریں
یہ خیال کرنا بہت ضروری ہے کہ یہ مچھر عموماً طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کی روشنی میں کاٹتا ہے اس لیے خاص طور پر اندھیرا ہونے تک کا جو وقت ہے اس میں اس سے بچنا چاہیے اور جسم پر کوئی آئل استعمال کرنا چاہیے تاکہ آپ کو مچھر کاٹ نہ سکے

دیگر تدابیر
کھڑکیاں اور دروازے جالی دار ہوں اگر کوئی شیشہ ٹوٹا ہوا ہے یا دروازے یا کھڑکی میں کوئی درج ہے جس سے مچھر اندر آنے کا خدشہ ہو اس کو فوراً مرمت کروائیں
ایسی جگہ جہاں مچھر زیادہ پرورش پاتے ہیں وہاں سے بچیں مثلاً پانی کے جوہڑ٬ لمبی گھاس٬ گملے٬ پودوں کی کیاریاں٬ پرندوں کے ڈربے وغیرہ
ہفتے میں دو سے تین بار اپنے گھر دفاتراور دکانوں میں صفائی کرکے مچھر مار ادویات کا سپرے کریں اور دروازے٬ کھڑکیاں دو گھنٹے کے لیے بند کردیں
پانی کی ٹینکی اور پانی ذخیرہ کرنے کے تمام برتن ڈھانپ کر رکھیں
گلی محلوں میں نکاسی آپ کا خیال رکھیں٬ گھر کے اندر اور باہر گندگی اکھٹی نہ ہونے دیں خاص کر پانی کو جمع نہ ہونے دیں
گملوں اور پودوں کا پانی روزانہ تبدیل کریں٬ ان میں پانی زیادہ دن تک جمع نہیں رہنا چاہیے
روم ائیر کولر سے پانی خارج کریں یا روزانہ دن میں دو مرتبہ تبدیل لازمی کریں

علاج
ہومیو پیتھک ایک ایسی سائنس ہے جس میں پیچیدہ سے پیچید ہ امراض کا شافی علاج موجود ہے جنہیں دوسرا طریقہ علاج والے لاعلاج قراد دے دیتے ہیں۔
ڈینگی وائرس کا علاج آج سے تقریباً 200 سال پہلے ڈاکٹر ہانیمن نے ہومیوپیتھک میڈیسن EUPATORIUM PERFOLIATUM سے ہزاروں مریضوں کو صحتیاب کیا۔ آج بھی ان ادویات سے دور رس نتائج برآمد کئے جا سکتے ہیں۔
EUPATORIUM PERFOLIATUM
IPECACUANHA - IPECA
NATRIUM MURIATICUM
CHINA OFFICINALIS
MERCURIUS SOLUBILIS
SECALE CORNUTUM
BELLADONNA
BRYONIA ALBA
SULPHUR

یہ ایسی ہومیوپیتھک ادویات ہیں جو مریض کی موجودہ علامات جانچ کر استعمال کرانے سے مریض کو صحت یاب کیا جا سکتا ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

H/Dr.Muhammad Amin
About the Author: H/Dr.Muhammad Amin Read More Articles by H/Dr.Muhammad Amin: 13 Articles with 56640 views i am A homeopath Doctor.. View More