سٹیویا اپنے میٹھے پتوں کی وجہ
سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔یہ قدرتی طورپر پیراگوئے اور برازیل میں پایا
جاتا ہے لیکن اب اس کی کاشت دنیا بھر میں شروع ہوگئی ہے۔ اس کے پتے چینی سے
15گنا زیادہ میٹھے ہوتے ہیں اور اس کے عرق میں چینی سے 200سے 300گنا زیادہ
میٹھا ہوتا ہے۔اس میں نشاشتہ اور حرارے نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی وجہ سے
یہ شوگر کے مریضوں کے لیے مفید ہے اور یہ خون میں شوگر کی مقدار اوربلڈ
پریشر کو بھی کم کرتاہے ۔سٹیویا نامی شوگر پلانٹ سے چائے، مشروبات کو میٹھا
کرکے چینی کی سالانہ طلب میں 6سے 8لاکھ ٹن کمی لائی جاسکتی ہے۔
اس سے تیاکردہ مشروبات اور کھانے شوگر کے مریض بھی بلاجھجک استعمال کرسکتے
ہیں۔ سٹیویا چینی کا بہترین متبادل ہے۔ اس کے پتوں سے حاصل کیے جانے والے
ایک کلوگرام سفوف کی مٹھاس 300 کلوگرام چینی کے برابر ہوگی ۔
مزید بہتر نتائج کے حصول کے لیے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے
شعبہ پلانٹ فزیالوجی میں اس پودے پر تحقیقی کام جاری ہے ۔ چین سے منگوائے
جانیوالے ایک پودے پر ریسرچ کے بعد یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ اگر سٹیویا
نامی شوگر پلانٹ کے پتوں کو چائے کی پتی کے ساتھ ملا کر پکایا یا دیگر
مشروبات میں ملا کر استعمال کیاجائے تو اس سے بالکل چینی جیسی مٹھاس پید ا
ہو سکتی ہے۔ یہ جراثیم کش ہے جس کی وجہ سے ٹوتھ پیسٹ میں بھی استعمال ہورہا
ہے، دانتوں کو بیماریوں سے بچانے کے ساتھ ساتھ مسوڑوں کو بھی مضبوط بناتا
ہے،جلدی امراض اور کیل مہاسوں میں اس کی افادیت بھی تسلیم کی گئی ہے۔اس میں
کیلشیئم کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے عورتوں اور بچوں کی ہڈیوں
کی نشونما کی لئے بھی مفید ہے۔نظام انہضام اور معدے کی تیزابیت میں بھی
کارآمد ہے،معدے کے السر کو بھی کم کرتا ہے۔خون کی خلیوں کو بننے اور خون کی
نالیوں کو مضبوط بنانے میں مدد کرتا ہے،انسانی جسم میں روٹا وائرس کے خلاف
اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ابتدائی طور پر یہ بات بھی مشاہدے میں آئی ہے کہ اس پودے
کو فورٹ منرو اور مری سمیت نسبتاً کم درجہ حرارت رکھنے والے علاقوں میں
کاشت کرکے بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔پھول آنے سے قبل اس کے پتوں
کوتوڑ کر سایہ میں سکھا لیا جاتا ہے اور پیس کر پاؤڈر کی شکل میں چائے یا
کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔اگرچہ یہ باقاعدہ ایک فصل ہے مگر اسے تھوڑی
سی محنت سے گھروں میں گملوں میں بھی اگایا جا سکتا ہے ۔ |