راجہ آفتاب عالم
ابن انشاء نے کتاب لکھی تھی ’’چلتے ہو تو چین کو چلیئے‘‘ مگر یہ 2014ء ہے
یعنی ملائیشیا کی سیاحت کا سال 2014ء جس کے دوران 200 سیاحتی ایونٹس منعقد
کیے جائینگے جو انتہائی جاذب نظر رنگارنگ اور دلکش ہونگے جن میں رنگا رنگ
پریڈز، کارنیولز، فیسٹیولز، ملائیشیا میگا سیل کارنیول اور ملائیشیا
انٹرنیشنل ٹوورازم نائٹ فلورل پریڈ شامل ہیں۔
اس لئے میں کہتا ہوں ’’چلتے ہو تو ملائیشیا چلیئے‘‘۔ملائیشیا جنوب مشرقی
ایشیاء میں سیاحوں کی جنت ہے۔ سیاحت اس کی معیشت کا سب سے اہم سیکٹر ہے۔
ایک طرف ملائیشیا میں دنیا کے جڑواں طویل ترین ٹاورز Petronas Twin Towers
ہیں ۔ دوسری طرف 130ملین سال پرانے بارشی جنگلات ہیں، سب سے بڑے غار ہیں،
سب سے بڑے پھول اور سب سے چھوٹے ہاتھی بھی۔
ملائیشیا میں وہ تمام سہولیات موجود ہیں جو بین الاقوامی طور پر سیاحوں اور
تاجروں کو درکار ہوتی ہیں۔ ملائیشیا سیاحت کے حوالے سے دنیا بھر میں مسلمان
دوست ملک کے طور پر اُبھر رہا ہے۔ سنگاپور کے مسلمانوں کے سفری امور سے
متعلق مشاورتی ادارے کریسنٹ ریٹنگ کی تحقیقات کے مطابق سیاحت کے حوالے سے
ملائیشیا نے مصر، ترکی، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو پیچھے چھوڑ دیا
ہے۔ اس ادارے نے مختلف ممالک کو اس پیمانے پر جانچا کہ وہاں مسلمان سیاحوں
کے لیے حلال کھانے اور خدمات کا کس قدر بہتر یا خراب انتظام موجود ہے۔
مختلف ممالک میں سلامتی کی صورتحال کو بھی مدنظر رکھا گیا اور یہ امر بھی
پیش نظر رکھا گیا کہ ان ممالک کے ہوٹلوں میں حلال کھانوں تک رسائی کس قدر
سہل ہے، جائے عبادت کی صورتحال کیا ہے اور مسلمان مہمانوں کے دیگر تقاضے
پورے کرنے میں یہ ممالک کس قدر کامیاب ہیں۔
ایک پیمانہ طے کیا گیا، جس کے مطابق تمام تر امور مد نظر رکھنے کے بعد ایک
سے لے کر دس تک پوائنٹس دینے کا فیصلہ ہوا۔ سروے میں مجموعی طور پر 50
ممالک کی کارکردگی پر غور کیا گیا اور سب میں زیادہ 8.3 پوائنٹس ملائیشیا
کو ملے۔ دوسرے نمبر پر مصر رہا، جسے 6.7 پوائنٹس دیے گئے، متحدہ عرب امارات
اور ترکی دونوں کا نمبر تیسرا تھا، انہیں بھی 6.7 پوائنٹس ملے۔ سعودی عرب
6.6 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے اور سنگاپور 6.3 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر
پر رہا۔ ان ملکوں کے بعد انڈونیشیا، مراکش، اردن، برونائی، قطر، تیونس اور
عمان مسلمان سیاحوں کے لیے مناسب ٹھہرے۔
اس سروے کے لیے میزبان ممالک کے بجائے مسلمان سیاحوں کی رائے کو زیادہ
اہمیت دی گئی کہ انہیں اسلامی تقاضوں کے مطابق کن ممالک میں زیادہ سہولیات
میسر رہیں۔ ان کے بقول ملائیشیا کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا ہے
جہاں قریب ہر جگہ ہی عبادت کرنے کی سہولت موجود ہے، چاہے وہ خریداری کے
مراکز ہوں یا ہوائی اڈہ۔ ملائیشیا کے حکام نے بالخصوص بازاروں میں مسلمانوں
کے لیے سہولیات کی فراہمی پر خوب توجہ دی ہے جبکہ دنیا بھر میں مسلمانوں کی
سب سے زیادہ آبادی والے ملک انڈونیشیا کی حکومت بھی اس قدر اچھا انتظام
نہیں کرسکی ہے۔
پاکستان کے ملائیشیا کے ساتھ مذہبی اور تاریخی و ثقافتی تعلقات ہیں۔
عمومی طور پر ملائیشیا ایک ملٹی ریشئل کلچرل ملک ہے۔ مختلف قومیں اور مذاہب
امن و آشتی سے ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ھیں۔ سیر و سیاحت کے لیے بہترین جگہ
ہے۔ قدرت نے اس ملک کو حسین نظاروں سے نوازا ہے۔ جہاں سمندر کا مٹیالا
کنارہ موجود ہے، وہیں پر نیلگوں سمندر بھی موجود ہے۔
ملائیشیا اسی کی دہائی میں ترقی کے زینے پر گامزن ہوا۔ جب مہاتیر بن محمد
نے ایک غیر یقینی صورتحال میں وزارت عظمی کا عہدہ سنبھالا۔ ایک قابل اور
ذہین لیڈر کی رہنمائی میں ملائیشا نے اپنی پہلی لوکل کار بنائی۔ آج تین
لوکل برانڈز مختلف ماڈلز کی کاریں بنا رہی ہیں۔ ملائیشیا نوے کی دہائی میں
دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ اس دوران ملائیشیا نے تعلیمی، سائنسی اور دیگر
شعبوں میں اپنا لوہا بین الاقوامی سطح پر منوایا۔ کوالالمپور اب سکائی
سکریپرز سٹی کے نام سے مشہور ھے۔ زیر زمین، زمین کے اوپر اور ہوا میں معلق
ٹرینوں کے جدید نظام نے اسے اور چار چاند لگا دیے۔1997 میں جب ایشیا کی
معشیت بری طرح سے تباہ ہوئی تب ملائیشیا نے اپنے بل بوتے پر بغیر کسی
بیرونی امداد اور سہارے کے ملک کو کھڑا کیا۔آج ملائیشیا دنیا کے ترقی یافتہ
ممالک میں شمار ھوتا ہے۔سیرو سیاحت کیلیے ایک بے مثال ملک ھے۔ ہر قسم کا
کھانا دستیاب ہے۔ یورپین ، امریکن کوزین سے لیکر عربی، انڈین ، پاکستانی
کھانوں تک انکا مینو پھیلا ہوا ہے۔ |