غربت و مفلسی دانائی اور توانائی کوکھاجاتی
ہے اور بیروزگاری کی کوکھ سے جرائم کاجنم ہوتا ہے اور اس بات کی حقیقت سے
انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دہشتگردی سمیت پاکستان کے بیشتر معاشرتی مسائل کی
بنیادی وجہ غربت و بیروزگاری ہے اور غربت و بیروزگاری کی وجوہات میں جہاں
پاکستان کے وسائل پر چند محدود خاندانوں کی اجارہ داری اور جاگیردارانہ
نظام اور دولت کے چند محدودہاتھوں میں ارتکاز کا باعث سرمایہ دارانہ نظام
ہے وہیں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث روٹیاں توڑنے والے ہاتھوں میں
اضافہ اور روٹیوںمیں کمی کو اب لقموں تک محدود کرچکا ہے اور وسائل و مسائل
کے تناسب کے فرق کے علاوہ ہر سطح پر کرپشن کا بڑھتا ہوا رجحان ' کرپشن
وکمیشن کی آزادی اورباختیار و با اقتدار طبقات کی اقربا پروری نے افراد کی
ترقی و خوشحالی میں تو اہم کردار اداکیا ہے مگر قومی ترقی کی رفتار
کوانتہائی سست کردیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ
ہونے سے محروم ہے اور یہی محرومی پاکستان میں توانائی بحران کا باعث بن کر
معیشت کی تباہی میں اہم کردار ادا کررہی ہے ۔ ماضی کے غلط فیصلوں کے باعث
پاکستانی دریاؤں پر بھارتی اجارہ داری جہاں خشک سالی میں ہماری ذراعت کو
متاثرکرتی ہے وہیں بارانی صورتحال میں سیلاب سے تباہی بھی ہمارا مقدر بن
جاتی ہے جبکہ اسلام کے نام پر قوم کو فراموش کرکے برادراسلامی ممالک سے
تعلقات کے فروغ کے فریب میں ذاتی مفادات کی بجا آوری کے تحت کئے جانے والے
معاہدوں نے ہمیں پابند بناکر گیس کے بحران اور پٹرول کی گرانی سے دوچار کیا
ہوا ہے جبکہ ہائیڈل بجلی کیلئے ڈیمز کی تعمیر میں حائل رکاوٹوں اور بجلی کے
حصول کے متبادل ذرائع سے بوجوہ اجتناب نے پاور بحران پیداکرکے نہ صرف صنعت
و معیشت کا پہیہ جام کردیا ہے بلکہ تجارتی و کاروباری سرگرمیوںاور عوام کے
ذہنی و جسمانی سکون کوبھی بربادکردیا ہے جس کے باعث بڑھتی ہوئی غربت کے
تابع جرائم نے وطن عزیز کو بد امنی اور اندھیروں کامسکن بنادیا ہے ان حالات
میں موجودہ حکمران طبقہ کی جانب سے تونائی بحران کے حل کی جانب خصوصی توجہ
اور خوش آئند ہے مگر ضرورت اس اَمرکی ہے کہ اس کی رفتارمیں تیزی لائی جائے
۔ یوں تو وزیر کراچی میں پورٹ قاسم پر نجی شعبے کے تعاون سے چلنے والے پہلے
1320میگا واٹ پاور پروجیکٹ کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم میاں نوا شریف
کایہ بیان کہ ''اندھیروں کو روشنی میں بدلنے کا سفر تیزی سے جاری ہے
اورحکومتتوانائی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کررہے
ہیں''۔ اس بات کی تائید ہے کہ حکمران طبقہ قومی ترجیحات سے بہر طور واقف ہے
مگر ان ترجیحات کی تکمیل کو بروقت اور کرپشن سے پاک بنایا جانا بھی ضروری
ہے جبکہ کوئی ادارہ یا محکمہ بنادینے یا پاور ہاؤس قائم کردینے سے مسائل
کبھی حل نہیں ہوتے مسائل کے حل کیلئے ان اداروں کا اپنی پوری فعالیت سے
درستگی کے ساتھ کام کرتے رہنا اور عوامی خدمات کے ان اہداف کو ملحوظ رکھنا
ناگزیر ہوتا ہے جن کے باعث ان کا وجود عمل میں آیا ہے ہمیں توقع ہے کہ
وزیراعظم اس ناگزیریت پر بھی توجہ دیں گے اور حقیقی معنوں میں ملک سے ہر
طرح کے اندھیروں کو دور کرکے اس مملکت خدادادکو روشن پاکستان بنانے میں
اپنا کردارپوری دیانتداری سے نبھائیں گے! |