ہماری حکومتیں

ایک سال قبل ہونے والے انتخابات ہو یا اس سے پہلے 2008ء کے انتخابات ‘ملک کے مجموعی حالات بد سے بدتر ہو تے جارہے ہیں ۔ انتخابات میں عوام جس جوش اورجذ بے سے الیکشن میں حصہ لیتے ہیں بعدازاں اسی جذبے سے زیادہ حکومتوں سے بیزار ہو جاتے ہیں ۔ ملک میں آمر یت والی حکومتوں کی یہاں پر بات اس لئے نہیں کر رہے ہیں کہ وہ عوام کے ووٹوں سے منتخب نہیں ہو تی اور نا ہی عوام کے منشاء کو مدنظر رکھ کر اقتدارپر قبضہ کیا جا تا ہے۔ اس لیے ہم صرف پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی جمہوری مدت کی بات کر یں گے۔

پچھلے سال 11مئی کو ہونے والے انتخابات جس کواب ایک سال ہونے والا ہے مسلم لیگ ن کی حکومت سے عوام کے جو توقعات تھے ان توقعات پر ن لیگ کی حکومت ناکام رہی ۔اس ایک سال میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا ہے ۔ جب بھی بات کی جاتی ہے آمریت، بادشاہت اور جمہوریت کی ‘ تو جمہوریت کوہی دنیا میں بہتر نظام سمجھا جاتا ہے ‘دنیا بھر کی طر ح پاکستان میں بھی اس نظام کو ااچھا تصور کیا جا تا ہے کہ جمہو ریت ہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر پا کستان تر قی یافتہ ملک بن سکتا ہے لیکن جب بھی یہا ں پر جمہوری حکومت پروان چڑتی ہے تو آمر یت آجاتی ہے جس کی وجہ سے نہ صرف منتخب ہونی والی حکومتیں ناکام ہو جاتی ہے بلکہ جمہوریت کے سسٹم کو بھی نقصان پہنچ جاتا ہے ‘آج پا کستان میں یہی وجہ ہے کہ آمر یت کامیاب رہی اور نہ ہی جمہوری حکومتیں عوام کے مسائل حل کر سکی ہے ۔ عوام کے مسائل میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے ، جان بھی محفوظ نہیں اور انرجی بحران کی وجہ سے روزگار کے مواقعے بھی ختم ہو رہے ہیں ‘ دہشت گردی کی وجہ سے ان مسائل میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ اﷲ تعالیٰ نے تو پا کستان کو قدرتی وسائل سے مالامال کر رکھا ہے یہاں کے پہاڑبھی سو نے کے ہے اور میدانی علاقے بھی تیل اور گیس سے بھرے پڑے ہیں لیکن پھر بھی ان وسائل سے فائد ہ نہیں اٹھا یا جا رہا ہے ۔ عوام نے جس طرح زرداری حکومت کے پانچ سال مشکلات میں گزار ہے‘ ان مشکلات میں آج مسلم لیگ ن کی ایک سال حکومت نے دوگنا اضا فہ کر دیا ہے ۔ بجلی کی قیمتوں میں تقر یباً40فی صد اضا فہ ہوا ہے‘ پٹر ولیم مصنو عات کی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں انتہائی کم ہوتی جا رہی ہے لیکن یہا ں پر ایک سال پہلے کے مقابلے میں دس روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ آج بھی پٹر ولیم مصنو عات کی قیمتیں زیادہ ہے جہاں عالمی مارکیٹ میں قیمت کم ہوئی ہے جس کی وجہ سے اشیاء خوردونوش سمیت زندگی گزارکے لیے تمام اشیاء ضرورت انتہائی مہنگی ہو چکی ہے ‘ ہر مہینے قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن کو ئی پو چھنے والا نہیں ہے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ یہا ں پر سالانہ نہیں بلکہ ماہانہ بجٹ پیش ہو تا ہے جس میں صرف قیمتیں بڑھتی ہے ‘جس کا براہ راست اثر غر یب لوگوں پر پڑ ھتاہے‘ غر یب عوام کی قوت خر ید میں انتہائی کمی ریکارڈواقع ہوئی ہے ۔اگران حالات کا جائزہ لیا جائے توعوام میں پہلے سے زیادہ مایوسی پیدا ہوئی ہے ۔ جمہوری حکومتیں بھی عوام کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے ۔ عوام پہلے پیپلز پارٹی کی حکومت سے تنگ تھی اور آج ایک سال بعد نواز حکو مت کو بدعائیں دے رہی ہے ۔ پاکستان میں حکمرانوں کے طرز زندگی کو دیکھتے ہو ئے عوام میں بد اعتمادی ، بے ایمانی ، کر پشن اور بے انصافی بڑھ رہی ہے ۔غیر معمولی حالات کی وجہ سے مجموعی طور پر معاشرہ تیزی سے بگاڑ کی جانب گامزن ہے ۔ نفسانفسی کادوردورہ ہے ‘ پیسے بنانے کے چکر نے جہاں پر حکمرانوں کے انکھوں پر پٹی باندھی ہے وہاں پر عوام بھی ان کے نقشے قدم پر چل پڑی ہے ۔ ہماری حکومتیں اپنا وقت تو پورا کر رہی ہے لیکن ملک کے مجموعی مسائل کو حل کر نے میں ناکا م نظرآ رہی ہے ۔ اگر ایک طرف لوگ پرویز مشرف کے آمر یت سے تنگ تھے تو وہاں پر آج جمہوری حکومتیں بھی عوام اور ملک کے مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہیں۔ دنیا میں جمہوری نظام کو عوامی نظام کہا جا تا ہے وہاں پر ہمارے ملک میں حقیقی جمہوریت کا دور دور تک نظارہ نہیں ملتا ۔ بلد یاتی انتخابات کا مسئلہ ہو یا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں درپیش مسائل پر قانون سازی کا اختیار ‘ ہر جگہ پر ناکامی اور ناامیدی نظر آتی ہے ۔ سچ تو ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود انتخابات میں دھاندلی کے الزامات اور مختلف حلقوں میں دائر پٹیشن پر فیصلے نہیں ہو پا ئے ہیں جس پر اتوار کے دن گیارہ مئی کو تحر یک انصاف اسلام آباد میں جلسہ منعقد کر رہی ہے جس میں حکومت سے مطالبہ کیاجا رہا ہے کہ جہاں جہاں پر دھاندلی کے الزامات اور پٹیشن دائر ہے اس کی جلداز جلد تحقیقات کرائی جائے اور عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جا ئے ۔ اگر حکومت مز ید ٹال مٹول سے کام لے گی تو پہلے سے مسائل میں گھری ہوئی نواز حکومت کے لیے جہاں پر اقتدار کے کرسی پر آصف علی زرداری نہیں بلکہ میاں نواز شریف بیٹھا ہے اور اپوزیشن میں عمران خان( وو ٹوں کے حساب سے دوسری بڑی جماعت) ان کے سپورٹ میں نہ ہو توپانچ سال پورے کر نا مشکل لگتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ گیارہ مئی کو تحر یک انصاف کیا حکمت عملی اپنا رہی ہے ‘ دوسری طرف کنٹینروالاعلامہ صاحب بھی میدان میں اترنے کی تیاری کررہے ہیں جو پہلے سے قوم کو بتا چکے تھے کہ انتخا بات میں دھاندلی ہو گی اورعوام کا مینڈ یٹ چرایا جائے گا ۔ بہر کیف عمران خان کو ملک کی مجموعی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہو ئے فیصلے کر نے چاہیے کہ جس سے حقیقی جمہوریت عوام کو ملے اور عوام کے مسائل منتخب حکومتیں حل کر یں۔ویسے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آج کل عمران خان کو نادیدہ قوتوں کی آشیرباد حاصل ہے یا لال حویلی کے سرکار کے مشوروں پر عمل کر رہے ہیں جس کی وجہ سے عمران خان نے بیک وقت کئی محاذ کھلے رکھیں ہے۔بہر کیف اب دیکھنا یہ ہے کہ و فاقی حکومت کیا ر یکشن کر تی ہے ‘ وفاقی حکومت کا ر یکشن ہی مستقبل کی جمہوریت اور سیاست کا تعین کر یں گی۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226200 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More