بھارت نے آج تک پاکستان کو دل سے
تسلیم ہی نہیں کیالیکن بھارتی انتہا پسند قبائل کی تازہ کارروائیوں کو
دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ اب کشمیر کے ساتھ ساتھ آسام میں بھی جدوجہد آزادی
کی تحریکیں زور پکڑیں گی۔دو قومی نظریے کو پوری دنیا تسلیم کر چکی ہے اور
یہ ممکن نہیں کہ مسلمان اپنی شناخت بھول کر بت پرستوں کے مذہب کو تسلیم
کرلیں ۔اگر بھارتی چاہتے ہیں کہ بھارت مزید نہ ٹوٹے تو پھر مذہبی سیاست کو
ترک کریں اور تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کومکمل جینے کا حق دیں۔یہ
کیسی جمہوریت ہے جہاں پر کسی کو اپنی مرضی سے اپنے پسند کے اُمیدوار کو ووٹ
دینے پرقتل کردیا جاتا ہے؟بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں کے خلاف ہونے
والی شدید دہشتگردی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔آج مجھے وزیر اعظم پاکستان
جناب میاں محمد نوازشریف سے بھی ایک سوال کرنا ہے لیکن پہلے آسام میں
مسلمان بہن ،بھائیوں،بزرگوں اور معصوم بچوں کی قتل و غارت پر آنسو بہاتا
چلوں۔ گزشتہ جمعہ کے دن بھارتی ریاست آسام میں بودوقبائل نے آسام 2اضلاح
کھوکھر اجھاراور بکسہ میں سوتے میں مسلمانوں پر فائرنگ کی اور اُن کے گھروں
کو آگ لگا دی ۔اس واقع میں 6خواتین سمیت 3بچے شہید ہوئے۔ایک اطلاع کے مطابق
آسام میں انتہاپسندقبائل کے افراد نے مسلمانوں کے گاؤں پر حملہ کرکے
تقریبا22مسلمانوں کو شہید کردیا۔ایک اور رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست آسام
میں اپنی حامی اُمیدواروں کوووٹ نہ دینے پر انتہاء پسند باغی تنظیم کی طرف
سے مسلمانوں کا قتل عام کیا گیاجس میں تقریبا32مسلمان شہیدکئے گئے ۔جس کے
بعد وہاں کرفیونافذ کرکے فوج بلالی گئی۔کشمیر ہو ،آسام ہویا کوئی اورعلاقہ
بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام معمول کی بات ہے ۔انتہاء پسند ہندو اور دیگر
قبائل کسی نہ کسی بہانے سے مسلمانوں پر ظلم ڈھانے میں مصروف رہتے ہیں ۔لیکن
نجانے کیوں امریکی محکمہ دفاع کو یہ قتل و غارت نظر نہیں آتی ۔بھارت نے تو
ابھی تک مسلمانوں کی قتل و غارت کا الزام پاکستان پر عائد نہیں کیا لیکن
مجھے خدشہ ہے کہ کہیں امریکی محکمہ دفاع یا کوئی اور ادارہ کشمیر اور آسام
میں مسلمانوں کے قتل عام کا الزام بھی پاکستان پر عائد نہ کردے ۔بھارت اور
امریکی خیال کے مطابق اگر دہشتگرد ،انتہا پسند اور قاتل پاکستانی یا مسلمان
ہی ہیں تو پھر کشمیر آسام اور بھارتی گجرات سمیت بھارت بھر میں مسلمانو ں
کا قتل عام کون کرتاہے ؟ووٹ تو ضمیر کی آواز ہوتا ہے یہ کیسی جمہوریت ہے
بھارت والوں کی ؟کبھی پاکستان میں کسی تنظیم یا قبیلے نے ووٹ نہ دینے پر
اقلیتی گاؤں یا قصبے پر حملہ کرکے بے گناہوں کو عورتوں اوربچوں سمیت
جلایا؟نہیں ہرگز نہیں تقریباپورے پاکستان میں ووٹر اپنی مرضی سے اپنے ووٹ
کا استعمال کرتا ہے ۔نئی دہلی سے شائع ہونے والے ایک اخبار کے مطابق آسام
میں مسلمانوں کے قتل عام پر ویلفیئر پارٹی نے سخت مذمت کی ہے ۔اخبار لکھتا
ہے کہ آسام میں کھوکھر اجھار اور بسکہ ضلع میں گزشتہ کئی روز سے جاری فرقہ
وارانہ تشدد کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ
آسام کی حکومت کو فوری طور پر برخاست کرکے صدرراج نافذکرکے متاثرہ علاقوں
کو فوج کے حوالے کیا جائے۔اس رپورٹ کو پیش کرنے کامقصدیہ بتانا ہے کہ آسام
میں مسلمانوں کے وحشیانہ قتل عام پر بھارت کے اندر سے بھی مذمت ہورہی ہے
لیکن پھر کسی عالمی انتظامی یا صحافتی ادارے نے اس مسئلے کو اُس طرح اُجاگر
نہیں کیا جس طرح پاکستان پر الزامات کی بارش کی جاتی ہے ۔جہاں یہ بات قابل
فکر ہے کہ بھارت اور امریکہ پاکستان کوعالمی سطح پر تنہا کرنے کیلئے پر تول
رہے ہیں،وہیں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پاکستانی حکمران خود تو بیرون ملک
سرمایہ کاری کرتے ہیں جبکہ دوسرے ممالک کے سرمایہ کاروں کوپاکستان میں
سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں ۔اس بات انکشاف جناب شیخ رشید نے کیا ہے کہ
وزیرعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف خود تو برطاینہ کے صف اول کے غیر ملکی
سرمایہ کاروں میں شامل ہیں ۔غیر ملکی سرمایہ کار وزیراعظم پاکستان کی دعوت
پر حیران رہ جاتے ہیں کہ وہ اپنا پیسہ پاکستان میں کیوں نہیں لگاتے ؟ویسے
تو جناب شیخ رشید صاحب بہت سے بیان داغتے رہتے ہیں۔اُن کے بیانات سے کبھی
لگتا ہے وہ بہت بڑے نجومی ہیں اور آنے والے وقت کی خبر دینا اپنا فرض
سمجھتے ہیں ۔سابق آرمی چیف پرویزمشرف پر غداری کا مقدمہ قائم ہونے کے بعد
تو محسوس ہوا جیسے شیخ صاحب پاک فون کے ترجمان ہوں ۔مجھے توماضی میں کبھی
بھی شیخ صاحب کے بیان میں سنجیدگی نظر نہیں آئی لیکن اُن کا تازہ بیان قابل
غور ہے ۔میری ناقص معلومات کے مطابق وزیراعظم پاکستان واقع ہی برطانیہ اور
کچھ دیگر ممالک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی صف اول میں آتے ہیں ۔میں
سمجھتا ہوں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف کے ساتھ ساتھ دیگر تمام
سیاست دانوں کو شیخ رشید کے سوال کاجواب ضرور دینا چاہئے ۔ اگر پاکستان
بیرون ملکی سرمایہ کاروں کیلئے محفوظ ترین ملک ہے تو پھر وہ اپنا اور اپنے
خاندان کاسرمایہ پاکستان کیوں نہیں لاتے ؟میں سمجھتاہوں کہ یہ سوال صرف شیخ
رشید کا نہیں بلکہ 20کروڑ عوام کا ہے ۔ |